تازہ ترین نسخہ |
آپ کی تحریر |
سطر 1: |
سطر 1: |
| [[ملف:Naat Kainaat Baikal Utasahi.jpg|300px|link=بیکل اتساہی]]
| |
|
| |
|
| {{بسم اللہ }}
| |
| [[زمرہ: شعراء]]
| |
| [[زمرہ: غزل گو شعراء ]]
| |
|
| |
|
| بیکل اتساہی کا اصل نام محمد شفیع خان تھا۔ پہلے وہ بیکل وارثی بنے پھر بیکل اتساہی ہو گئے۔ بیکل اتساہی [[:زمرہ: بھارت | اترپردیش]] کے قصبے بلرام پور میں[[یکم جون ]] [[1928]] میں پیدا ہوئے تھے۔
| | ===نمونہ کلام=== |
|
| |
|
| === بیکل اتساہی بننے کا واقعہ ===
| |
|
| |
|
| ان کے بیکل اتساہی بننے کا واقعہ قدرے سیاسی ہے۔ انھوں نے انڈیا کے پہلے وزیر اعظم کے سامنے ایک نظم 'کسان بھارت کا' پڑھی اور اس قدر جوش کے ساتھ پڑھی کہ جواہر لال نہرو یہ کہہ اٹھے کہ 'یہ ہمارا اُتساہی (جوشیلا) شاعر ہے' اور اس کے بعد بیکل وارثی بیکل اتساہی بن گئے۔ <ref> [http://alakhbar.com.pk/story/7869 الاخبار ] </ref> | | ====ان کا در چومنے کا صلہ مل گیا==== |
|
| |
|
| === نعت گوئی ===
| |
| بیکل اتساہی نے اپنے شعری سفر کا آغاز [[1944]]ء میں کیا تھا ۔جبکہ شاعرانہ زندگی کا آغاز بہرائچمیں سید سالار مسعود غازی کی درگاہ کے ایک نعتیہ مشاعرہ سے کیا تھا ۔اوائل ِ شاعری میں [[بیکل اتساہی ]] [[عارف جلالی ]] سے اصلاح لیا کرتے تھے ۔ [[گیت]]، [[دوہے]]، [[ہائیکو]]، [[غزل]] اور دیگر اصناف میں شاعری کی ۔بیکل اتساہی کا آخری مشاعرہ سرزمین اجمیر میں ہوا جمعتہ علماء ہند کے زیر انتظام ہونے والا عالمی نعتیہ مشاعرہ [[2016]]ء تھا۔
| |
|
| |
|
| | ان کا در چومنے کا صلہ مل گیا |
|
| |
|
| محقق نعت [[مشاہد رضوی | ڈاکٹر مشاہد رضوی]] فرماتے ہیں
| | سر اٹھایا تو مجھ کو خدا مل گیا |
| <blockquote>
| |
| "بیکلؔ اتساہی کی نعتوں ، سلام ، مناقب ، قصائد، نظموں ، غزلوں اور گیتوں میں فطری مناظر سے والہانہ شیفتگی اور لگاؤ پایا جاتا ہے۔ بیکل ؔاتساہی عہدِ حاضر کے اُس مہان بھارتیہ شاعر کا نام ہے جن کے نطق سے بیک وقت خسروؔ ، جائسیؔ ، تلسیؔ ، کبیرؔ، سورؔ ، میراؔ اور رسکھانؔ کی سُر لہری سنائی دیتی ہے۔ بیکلؔ کا طرزِ بیان دیس کی مٹی سے عقیدت، دیش واسیوں سے محبت ، پاکیزہ انسانی جذبوں اور محسوسات کی مرقع آفرینی اور سماج میں پھیلی ناانصافی ، نابرابری اور ظلم و استحصال کے خلاف صداے حق بن کر رسیلے نغموں میں ڈھل جاتا ہے۔"
| |
| </blockquote>
| |
|
| |
|
| بیکل اتساہی اپنی شاعری میں روزمرہ کی زبان پسند کرتے تھے ایک بار فرمایا
| |
|
| |
|
| <blockquote>
| | عاصیوں کو بڑا رتبہ مل گیا |
| ’ میں غالب ؔ اور اقبال کو زمینی شاعر نہیں مانتا۔ ان کی شاعری آسمانی شاعری ہے۔ آپ عربی و فارسی کی بوجھل تراکیب ، گراں قدر الفاظ اپنی شاعری میں اگر استعمال کریں گے تو وہ اسّی فیصد جو آپ کو سننے آیا ہے ، وہ کیا لے کر جائیگا ؟ اس کو اسی زبان میں سُنائیے تاکہ وہ سمجھ سکے ‘‘۔ <REF> ماہنامہ کنزالایمان ، دہلی شمارہ فروری ۲۰۱۷ء صفحہ۲۹ </REF>
| |
| </blockquote>
| |
| ==== مجموعہ ہائے کلام ====
| |
|
| |
|
| | نغمۂ بیکل | حسنِ مجلّٰی | تحفۂ بطحا | سرورِ جاوداں | بیانِ رحمت | جامِ گل | توشۂ عقبیٰ | [[نور یزداں]] | والضحیٰ | والنجوم
| | حشر میں دامن مصطفی مل گیا |
|
| |
|
| ====مشہور کلام ====
| |
|
| |
|
| * [[سرکار دو عالم کے رخ پر انوار کا عالم کیا ہوگا ۔ بیکل بلرامپوری | سرکار دو عالم کے رخ پر انوار کا عالم کیا ہوگا ]]
| | ان کھجوروں کے جھر مٹ میں کیا مل گیا |
|
| |
|
| * [[ ان کا در چومنے کا صلہ مل گیا ۔ بیکل بلرامپوری | ان کا در چومنے کا صلہ مل گیا ]]
| | باغ خلد بریں کا پتہ مل گیا |
|
| |
|
| === اعزازات و خدمات ===
| |
|
| |
|
| بیکل اتساہی کو [[ 1976]] میں ادب کا پدم شری ایوارڈ ملا تھا
| | خود تھپیڑوں نے آکر سہارا دیا |
|
| |
|
| === وفات ===
| | کملی والے سا جب نا خدا مل گیا |
|
| |
|
| آپ [[03 دسمبر ]] [[2016 ]] کو برین ہیمرج کے سبب مالک کل کے پاس لوٹ گئے
| |
|
| |
|
| === مزید دیکھیے ===
| | جس کو طیبہ کی ٹھندی ہوا مل گئی |
|
| |
|
| {{ٹکر 2 }}
| | بس اسے زندگی کا مزہ مل گیا |
| {{ باکس شخصیات }}
| |
| {{ٹکر 1 }}
| |
| {{باکس 1 }}
| |
|
| |
|
| === حواشی و حوالہ جات === | | |
| | اٹھتے ہی پردہ میم معراج میں |
| | |
| | نور ہی نور کا سلسلہ مل گیا |
| | |
| | |
| | کچھ نہ پوچھو کہ میں کیسے بے کل ہوا |
| | |
| | مجھ کو کملی میں راز خدا مل گیا |
| | |
| | |
| | ===شراکتیں=== |
| | |
| | |
| | [[صارف:تیمورصدیقی]] |