یہ مرحلہ ہے طلب کا نصیب کا نہیں ہے ۔ اظہر فراغ
نعت کائنات سے
This is the approved revision of this page; it is not the most recent. View the most recent revision.
شاعر: اظہر فراغ
نعت ِ رسول ِ کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
یہ مرحلہ ہے طلب کا نصیب کا نہیں ہے
وگرنہ کس پہ در - مصطفی کھلا نہیں ہے
نظر سے دل کی مسافت پہ ہے مدینہ مجھے
کسی بھی دشت نوردی کا فائدہ نہیں ہے
اب اس سے بڑھ کے ہو تبلیغ کیا محبت کی
ترے عدو کو بھی تجھ سے کوئی گلہ نہیں ہے
یہ راز صرف ثنا خوان جانتے ہیں ترے
سخن کو ہے تری توصیف کو فنا نہیں ہے
ابھی وہ باب - کرم مجھ پہ وا ھوا ہی تھا
میں یہ بھی بھول گیا میرے پاس کیا نہیں ہے
ترے سبب سے مرے رابطے میں رہتی ہے
وہ ایک ذات مرا جس سے سامنا نہیں ہے