منزلِ راہِ عشق کا ہم کو پتہ دیا کہ یوں ۔ سید وحید القادری عارف

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: وحید القادری عارف

نعت ِ رسول ِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ماخذ میں ترمیم کریں]

منزلِ راہِ عشق کا ہم کو پتہ دیا کہ یوں

آقا نے اپنے لطف سے رستہ دکھا دیا کہ یوں


سربستہ جو نکات تھے اُن سب کی شرح ہوگئی

پردہ ہر ایک راز سے یکسر اُٹھا دیا کہ یوں


حیراں تھے سب بلندی و پستی ہوں ساتھ کس طرح

شاہ و گدا کو آپ نے ساتھ میں لا دیا کہ یوں


محکم ہے ربط خالق و مخلوق میں تو آپ سے

عالمِ ناشناس کودرسِ وفا دیا کہ یوں


رب نے بتائی آپ کی چوکھٹ کی شان و مرتبت

روضہء خلدکو وہیں لا کر بسا دیا کہ یوں


وجہِ سرورِ بندگی پوچھا کسی نے مجھ سے جب

سنگِ درِ نبی پہ سر میں نے جھکا دیا کہ یوں


ہم انتہائےقرب کی منزل پہ یوں پنہچ گئے

پاس بلایا پھر ہمیں در پر بٹھا دیا کہ یوں


جودو سخا کہیں اِسے بذل و عطاکہیں اِسے

جتنی طلب تھی قلب میں اُس سے سوا دیا کہ یوں


بخشش کی فکر تھی ہمیں عرصہء حشر میں مگر

جلوہ گری نے آپ کی مژدہ سنا دیا کہ یوں


آقا سے مجھ غُلام کی نسبت بیان ہو تو کیا

نعتِ نبی میں حالِ دل لکھ کر بتا دیا کہ یوں


عارفِؔ بے نوا کی اِس طرزِ نوا کی دھوم ہے

آپ کے در سے کیا ملا آپ نے کیا دیا کہ یوں


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

پچھلا کلام | اگلا کلام | وحید القادری عارف کی حمدیہ و نعتیہ شاعری | وحید القادری عارف کا مرکزی صفحہ