اربعینِ کرم
اربعینِ کرم ۔ مشاہد رضوی کا نعتیہ شعری مجموعہ ہے، جو کہ 40کلام پر مشتمل ہے جسے انھوں نے ماہِ رمضان المبارک 1445ھ میں تحریر کیا۔ اس مجموعۂ کلام پر نیشنل سینئر کالج ، ناشک کے صدر شعبۂ اردو نور محمدبرکاتی نے اپنے تاثرات سے نوازا ہے۔ موصوف نے مشاہدرضوی کے ہرشعر کو فیضانِ سیرتِ سرکار علیہ الصلوٰۃ والتسلیم کاآئینہ دار کہا ہے۔
اربعینِ کرم کا انتساب[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
انتساب
اُس مبارک و مسعود
’’منبر‘‘
کے نام
جس پرکھڑے ہوکر
حضرت سیدنا حسّان بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے
رسول اللہ ﷺ کے حضور مدحتوں کے نذرانے پیش کیے۔
اربعینِ کرم میں شامل پیش لفظ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
اربعینِ کرم: دلکش تقدیسی کلام کا مجموعہ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
نورمحمدبرکاتی
ڈاکٹر مشاہدؔ رضوی (مالیگاؤں،انڈیا)ایک ایسے نعت گو اور نعت کار کا نام ہے جن کی نعتیہ شعری و نثری سرگرمیوں کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا بے جا معلوم نہیں ہوتا کہ وہ نعت کی کیفیت میں سرشار فن کار ہیں۔ ان کے یہاں نعت گوئی کا جو رجحان پایا جاتا ہے وہ ہر لحاظ سے قابلِ تحسین اور لائقِ آفرین ہے۔ ان کی تقدیسی شاعری کا سفر نعت میں عصری حسیت کی آمیزش کا حامل ہے۔ وہ اپنی شاعری کے وسیلے سے انسانوں کو سیرتِ طیبہ کے فیضانِ تجلی سے جگمگانا چاہتے ہیں ۔ نعتیہ ادب میں ایسی محسوس کوشش معدودے چند افراد میں ہی دکھائی دیتی ہے مشاہدؔ رضوی ایسے خوش قسمت افراد میں شمار کیے جانے کا استحقاق رکھتے ہیں ۔
رمضان المبارک 1445ھ میں انھوں نے جو نعتیہ کلام تحریر کیے ان کا مطالعہ کرتے ہوئے اس خیال کو تقویت ملتی ہے کہ مشاؔہدرضوی کی نعت گوئی ’امام احمد رضا قادری بریلوی‘ کی اتباع میں محوِ سفر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے یہاں داخلیت کے شعوری اظہار میں سیرتِ رسول ﷺ کا رنگ و آہنگ دکھائی دیتا ہے اور یہاں خارجی عوامل میں رسول اللہ ﷺ سے محبت و الفت اور تعظیم و توقیر کا مخلصانہ رویہ نظر آتا ہے۔ مشاؔہدرضوی کا ہرشعر فیضانِ سیرتِ سرکار علیہ الصلوٰۃ والتسلیم کاآئینہ دار محسوس ہوتا ہے۔ یعنی فکری سطح پر مشاؔہد رضوی کا کلام ان کی فکری طہارت کو عیاں کرتا ہے۔ اور جہاں تک فنی محاسن کا تعلق ہے وہ مصرع کی بُنت میں قرآنی آیات اور احادیثِ مصطفوی ﷺ کو پرو کر تلمیح و تلمیع کا حسین امتزاج بناتے جس میں صنائع لفظی و معنوی اور بدائع و بیان ، استعارہ و ترکیب ، ایجاز و پیکر اور حُسنِ بیان کا آہنگ بھی صاف جھلکتا ہےنیز والہانہ مگر محتاط وارفتگی اپنا جلوہ دکھاتی ہے۔
ایک اور چیز جو مشاہدؔ رضوی کو ممتاز کرتی ہے وہ ہمہ دم کیفیت ِنعت گوئی میں رہنا ہے۔ وہ اکثر شبِ جمعہ اور روزِ جمعہ کو نعتیہ اشعار کہنے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں۔ کیفیت ِنعت گوئی میں رہنا ایک ایسا اختصاص ہے جو رمضان میں عود کر آیا اور ہمیں’’اربعینِ کرم ‘‘کی صورت میں دلکش تقدیسی شاعری کا گلدستہ پڑھنے کو ملا ۔اس سے ایک طرف اربعین جمع کرنے کا فیض ملا تو دوسری طرف اسے مکمل مدحت کے تناظر میں اردو نعت کی صورت میں پیش کر کے مشاہدؔ رضوی نے ایک نئے عمل کی بنیاد رکھی ہے جو ہر طرح سے لائقِ تحسین و تقلید ہے۔
بہ قول علی صابر رضوی ، کراچی :
’’مشاہدؔ رضوی نے اگر اپنے فکر و فن میں تجرید اور مرصع گوئی کو شامل کر لیا تو اردو ادب کو ایک اچھا نعت گو پھر سے میسر آنے کے بھرپور امکانات ہیں۔ مشاہدؔوہ نعت گو ہیں جن کے یہاں عقیدت بھی ہے اور شریعت بھی۔ محبت بھی ہے اور احتیاط بھی۔ فنا ہونے کی تمنا بھی اور مقام رسالت کا ادراک بھی ۔ اس کے ساتھ ساتھ ان کے یہاں نعت علمی قدر کے طور پر بھی سامنے آتی ہے ۔‘‘
اللہ کریم سے دعا ہے کہ مشاہدؔ رضوی کا یہ سفر کامیابیوں سے ہم کنار ہو اور’’ اربعینِ کرم‘‘ ان کے لیے فوز و فلاحِ دارین کا ذریعہ بنے، آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم
اربعین کا مسودہ پڑھتے ہوئے میں نے کئی اشعار کو نشان زد کیا لیکن میرا یقین ہے کہ آج کا قاری جمالیاتی اعتبار سے بہت بالغ نظر ہے اس لیے انتخاب بھی آپ کی بالغ نظری کی نذر کرتا ہوں۔
نور محمد برکاتی
صدر شعبۂ اردو نیشنل سینئر کالج ، ناسک
14؍ محرم الحرام 1446ھ / 21؍ جولائی 2024ء بروز اتوار
پی ڈی ایف کا ربط[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
- اربعینِ کرم نعتیہ مجموعہ 2024
مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
مشاہد رضوی | لمعاتِ بخشش | مشکوٰۃِ بخشش | تشطیراتِ بخشش | نسیمِ صبحِ نور | اربعینِ مدحت | فصلِ بہار