یعقوب پرواز دور حاضر کے منفرد نعت گو شاعر

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


تحریر: میاں جمیل احمد

یعقوب پرواز دور حاضر کے منفرد نعت گو شاعر[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

رحمتِ کائنات،محسن انسانیت,خاتم المرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات اقدس ہمارے لئے مرکزِ ملت کی حیثیت رکھتی ہے,جن سے دنیا و مافیہا سے بڑھ کر محبت کے ساتھ ساتھ زندگی کے ہر موڑ پر ان کی اطاعت نہ صرف دنیا میں کامیابی کا ذریعہ ہے بلکہ فلاحِ اخروی کی بھی ضامن ہے ۔ سرکار دو عالم سے وابستگی اور فکری و قلبی لگاؤ کے ذرائع میں میں سے ایک نعت کہنا بھی ہے۔ قرآنِ مجید اور احادیثِ مبارکہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رفعتِ شان کے مناظر جا بجا ملتے ہیں۔

نعت ان اشعار کو کہتے ہیں جس میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فضائل و مناقب, صورت و سیرت اور پیغام رسالت کی ترجمانی ہو.


سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ثنا گستری میں سب سے پہلے آپ کے چچا جناب ابوطالب نے اشعار کہے۔ "سیرت النبی" میں ابنِ ہشام نے وہ سات اشعار نقل کئے ہیں.


آپ صلی اللہ علیی وسلم نے کفار کی ہرزہ سرائی کے جواب میں حسان بن ثابت رض کو جوابی اشعار لکھنے کا حکم دیا.مختلف ادوار میں شعراء نے اپنے اپنے انداز میں نعت کہی اور ثنا خوانِ رسول صلی اللہ علیپ وآلہ وسلم کی مبارک صف میں شامل ہونے کا شرف حاصل کیا. نعت گوئی کا معاملہ بہت حساس ہے جس میں شاعر کو افراط و تفریط سے دامن بچانا پڑتا ہے۔ نویں صدی سے گیارھویں صدی عیسوی تک دکنی مثنویوں میں اردو نعت کا شاندار حوالہ ملتا ہے اور یہ سلسلہ دورِ قدیم سے دورِ جدید تک جاری ہے اور تا ابد جاری رہے گا.


اردو میں باقاعدہ نعت گوئی کا آغاز سولھویں اور سترھویں صدی میں ہوا جب اردو کے پہلے صاحبِ دیوان شاعر محمد قلی قطب شاہ نے نعت گوئی کی روایت ڈالی۔نعتیہ گوئی کو دو دھاری تلوار پر چلنے کے مترادف کہا گیا یے اس لئے کہ اس میں قدم قدم پر احتیاط کی ضرورت ہے


اس تمہید کے بعد آمدم بر سر مطلب۔ زیر نظر سطور میں مجھے یعقوب پرواز کی نعت گوئی کے حوالے سے کچھ کہنا ہے۔نعت گوئی میں یعقوب پرواز کا قلم ثنائے رسول کے وہ پھول بکھیرتا ہے کہ سبحان اللہ۔


یعقوب پرواز 1980ء کی دھائی میں ادبی افق پر نمودار ہوئے۔


حلقۂ ادب لاہور کی چھتری تلے ہونے والے نعتیہ مشاعروں میں ڈاکٹر تحسین فراقی, حفیظ تائب، علیم ناصری جعفر بلوچ, نظر زیدی، خالد بزمی، اور خالد علیم ان کے یارانِ سخن میں تھے. یعقوب پرواز کی نعتیہ شاعری افراط وتفریط سے پاک نظر آتی ہے۔ اس معاملے میں وہ حد درجہ محتاط نظر آتے ہیں۔یعقوب پرواز اپنی نعت میں صورت و سیرت کے ساتھ ساتھ پیغامِ مصطفے کو بھی اپنی نعت کا موضوع بناتے ہیں۔یعقوب پرواز نے فکری و فنی حوالے سے نئی زمینوں میں چھوٹی اور بڑی بحور میں نعت نگاری کی۔


یعقوب پرواز کی اس نعت کی خوشبو قریہ قریہ پھیل چکی یے جس کا مطلع کچھ یوں ہے.


"جس طرح ملتے ہیں لب نامِ محمد کے سبب

کاش ہم مل جائیں سب نام محمد کے سب


اس نعتیہ مطلع سے یہ اندازہ لگانا چنداں مشکل نہیں کہ یعقوب ہرواز امت مسلمہ کے اتحاد کے کس قدر داعی ہیں۔


آخر میں محترم یعقوب پرواز کے کچھ منتخب نعتیہ اشعار پیش ہیں۔


جبر کے پنجے میں جکڑے جاں بہ لب انسان کو

آگیا جینے کا ڈھب نام محمد کے سبب


یہی ہے آرزو کچھ اور دن بھی ٹھوکریں کھاؤں

رہِ بطحا کا پتھر ہوں مدینہ میری منزل ہے


سامنے ہو روضۂ خیر الوریٰ

اور آنکھوں سے رواں ہو کوئی نعت


اتباعِ مصطفی فروس کی باغ وبہار

نکہتِ گلزارِ جنت اسوۂ خیر الوری


ممکن ہی نہیں اُن کے محاسن کا احاطہ

ہر وصف نرالا ہے شہِ ارض و سماء میں


ہوتا اگر نہ ان کی شفاعت کا آسرا

محشر میں پھوٹ پھوٹ کے روتے مرے نصیب


اپنی مثال آپ ہے وہ ہادئ سبل

ثانی نہیں ہے کوئی بھی اس ذی وقار کا


کل کو یہ زادِ راہ مرے کام آئے گا

جاں کے عوض میں ان کی محبت خرید لوں


مزا پرواز آ جائے سپردِ خاک ہونے کا

غلامانِ محمد نے مری میت اٹھائی ہو


صلی اللہ.علیہ وآلہ وسلم