ہم کو سرکار جو قدموں میں بلاتے اپنے ۔ ذوالفقار علی دانش

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: ذوالفقار علی دانش

نعت ِ رسول ِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ماخذ میں ترمیم کریں]

ہم کو سرکار جو قدموں میں بلاتے اپنے

سر کے بل جاتے , اُنھیں درد سناتے اپنے


ہو کے وارفتہ محبّت میں اُنھیں دیکھتے ہم

رنج و غم سارے ہمیں بھول ہی جاتے اپنے


پوچھتے حال جو آقا , تو سسکتے روتے

زخم سینے کے انھیں سارے دکھاتے اپنے


ہم بھی حسّان کے ہمراہ اگر ہوتے وہاں

شعر سرکار کی مدحت میں سناتے اپنے


آنچ غزوہ میں کسی اُن کو نہ آنے دیتے

تیر دشمن کے سبھی سینے پہ کھاتے اپنے


اُن کی آواز پہ لبّیک تڑپ کر کہتے

ہم بھی گھر بار سبھی اُن پہ لُٹاتے اپنے


ہم بھی حسّان سے خوش بخت اگر ہو جاتے

رُوبہ رُو اُن کے اُنھیں شعر سناتے اپنے


عید والا میں اگر ہوتا یتیم اک بچّہ

بیٹا کہتے وہ مجھے , پاس بٹھاتے اپنے


میں ہی اُس بڑھیا کا اے کاش وہ ساماں ہوتا

اور کاندھوں پہ مجھے آپ اٹھاتے اپنے


کاش میں ہی وُہ شجر ہوتا ، لپکتا جاتا

وُہ اشارے سے جُونہی پاس بلاتے اپنے


باغِ سلمان کا اے کاش میں پودا ہوتا

ہاتھ سے بیج مرا بھی وہ لگاتے اپنے


کاش ہوتا میں حنانہ ، میں سسکتا روتا

اور سرکار مجھے سینے لگاتے اپنے


میں دعا ہوتا لبوں سے کوئی اُن کےنکلی

لوگ ہر دور میں , بچّوں کو سکھاتے اپنے


خاک ہوتے جو اگر راہ میں اُن کی دانش !

چومتے پا ءِ نبی , بخت جگاتے اپنے


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

پچھلا کلام | اگلا کلام | ذوالفقار علی دانش کی حمدیہ و نعتیہ شاعری | | ذوالفقار علی دانش