چھٹے مشاعرے کی مفصل کارروائی کی رپورٹ ۔ ڈاکٹر ذوالفقار علی دانش

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

معروف ادبی تنظیم چوپال پاکستان کے اشتراک سے


محفلِ نعت حسن ابدال کا چھٹا ماہانہ نعتیہ مشاعرہ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

زیرِ صدارت : جناب پروفیسر قیصر ابدالی ( صدر محفلِ نعت حسن ابدال )
مہمانانِ خصوصی : ناظم شاہجہانپوری
میزبان : پروفیسر قیصر ابدالی و ڈاکٹر ذوالفقار علی ملک
نظامت  : ڈاکٹر ملک ذوالفقار علی دانش (سیکرٹری محفلِ نعت حسن ابدال)
مقام : ماں جی کٹوا ہاؤس G.T. Road حسن ابدال
تاریخ : ہفتہ 25 مئی 2017 بمطابق 28 شعبان المعظم 1438 ھجری

شرکائے مشاعرہ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

محفل میں شرکت کرنے والے شعرا ء کرام کے اسمائے گرامی درجہ ذیل ہیں


اٹک سے جناب عمران حیدر عارض ، فتح جنگ سے جناب شوکت کمال رانا اور جناب دانیال فاخر ، حسن ابدال سے جناب کفایت علی اعوان سابق سٹی ناظم ، پروفیسر ہاشم علی خان ہمدم ، جناب ناظم شاہجہانپوری اور راقم الحروف ڈاکٹر ملک ذوالفقار علی دانش ، برہان سے جناب ظفر برہانی ، اور واہ کینٹ سے جناب پروفیسر قیصر ابدالی ، جناب آصف قادری اور جناب عارف قادری


مشاعرے کی کاروائی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

حسن ابدال اور گرد و نواح میں نعتیہ ادب کے فروغ کے لیے قائم تنظیم محفل نعت پاکستان حسن ابدال کے تحت چھٹا ماہانہ نعتیہ مشاعرہ ملک گیر ادبی تنظیم چوپال پاکستان کے نعت فورم کے اشتراک سے بتاریخ 25 مئی ٍ 2017 بمطابق 28 شعبان المعظم 1438 ھجری حسن ابدال میں جناب قیصر ابدالی اور ڈاکٹر ذوالفقار علی ملک کی مشترکہ میزبانی میں منعقد ہوا ۔ محفل کی صدارت صدر محفلِ نعت حسن ابدال جناب پروفیسر قیصر ابدالی نے کی ۔ اس موقع پر حال ہی میں عمرے کی سعادت حاصل کرنے والے محفلِ نعت حسن ابدال کے دیرینہ رکن جناب ناظم شاہجہانپوری مہمانِ خصوصی تھے ۔ حسبِ دستور نظامت کے فرائض صدر چوپال پاکستان اسلام آباد ریجن و محفلِ نعت حسن ابدال کے سیکرٹری ڈاکٹر ملک ذوالفقار علی دانش نے سرانجام دیے ۔ واہ کینٹ سے صدر مریدِ اقبال فاؤنڈیشن جناب ایس ایم قاسمی اور صدر بزم خیال و خامہ واہ کینٹ جناب ملک جاوید اختر ، فتح جنگ سے جناب شعیب خان اور پنڈی گھیب سے جناب مجتبےٰ حسن نے بطورِ خاص محفل میں شرکت کی ۔ تلاوت کی سعادت جناب ملک جاوید اختر نے حاصل کی اور جناب محمد حطیم نے نعتِ رسولِ مقبول ﷺ پیش کرنے کی سعادت حاصل کی - گلہائے نعت سے قبل حمدِ باری تعالی کا دور ہوا جس میں ڈاکٹر ظفر برہانی ، ناظم شاہجہانپوری اور ڈاکٹر ذوالفقار علی دانش نے اپنا حمدیہ کلام پیش کیا ۔ پہلے اس موقع پر صدرِ محفل نے شرکائے محفل بالخصوص پنڈی گھیب اور فتح جنگ سے آنے والے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور اس یقین کا اظہار کیا کہ محفلِ نعت کا یہ سفر بلا تعطل انشااللہ جاری و ساری رہے گا ۔


مشاعرے میں پیش کیے گئے گلہائے عقیدت[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اس مبارک محفل میں پیش کئے گئے منتخب گلہائے نعت ملاحظہ کیجیئے:


ڈاکٹر ملک ذوالفقار علی دانش ( حمدِ باری تعالیٰ )


ترے در کے سوا یا رب  ! کہاں جائیں

گدا ہم سب ترے ہیں ، اَنْتَ مَوْلٰنَا

تجھی سے ہم ، تجھی سے مانگتے ہیں ہم

ترے ہیں ہم ترے ہیں ، اَنْتَ مَوْلٰنَا


پروفیسر قیصر ابدالی - صدرِ محفل


نادم ہوں میں عصیاں پہ سیہ کار مسلسل

اللہ کی رحمت کا طلبگار مسلسل

وہ مہرِ حرا میرے تخیّل کے فلک پر

ہوتا ہی رہے یوں ہی ضیا بار مسلسل


ناظم شاہجہانپوری – مہمانِ خصوصی


نہ محلوں میں رہائش اور نہ تخت و تاج رکھتا ہے

حکومت ہے دلوں پر جس کی ایسا حکمراں وہ ہے

ہے جس کا نامِ نامی راحتِ جاں جب یہاں ناظم  !

قرار آئے نہ کیونکر بے قراری کو ، جہاں وہ ہے


پروفیسر ہاشم علی ہمدم


سب سے پہلا عشق تھا ، اچھا لگا

مجھ کو محبوبِ خدا اچھا لگا

آپ کے نقشِ قدم اچھے لگے

روشنی کا راستہ اچھا لگا


محمد عارف قادری


شایاں ہے تجھے رہبرِ اسلام کی مسند

ہے مِلک تری قاسمِ انعام کی مسند

بخشی ہے تجھے رب نے ہر اکرام کی مسند

آیات کے جھرمٹ میں ترے نام کی مسند

لفظوں کی انگوٹھی میں نگینہ سا جڑا ہے


محمد آصف قادری


خود کو یونہی تو نہیں محوِ سفر رکھا ہوا

سبز گنبد میں نے ہے پیشِ نظر رکھا ہوا

بس یہی اک سلسلہ ہے معتبر رکھا ہوا

دامنِ خیر الوریٰ ہے تھام کر رکھا ہوا


کفایت علی اعوان - سابق سٹی ناظم حسن ابدال


ارض و سما میں ان کی آمد کے ہیں ترانے

صدیوں کے غمزدوں کے غم دور ہو رہے ہیں

جن پر ہوئی نگاہِ لطف و کرم نبی کی

پہلو میں آج بھی وہ آقا کے سو رہے ہیں


ڈاکٹر ظفر برہانی


وجہِ تخلیقِ دوعالم کی گدائی دے دے

درِ یزداں پہ یہ آواز لگاتا جاؤں


عمران حیدر عارض


آلِ احمد دی مودّت دا ملے ایویں صلہ

حوضِ کوثر دا ہتھوں تیرے پیالہ ہووے


شوکت کمال رانا


یونہی محرابِ منبر میں سدا ٹیکے جبیں رہتا

عبادت زندگی بنتی جو قدموں کے قریں رہتا

مقدم احترام ہوتا مرا سارے جہانوں پر

فلک کی سیر کرتا میں مَلَک کے پاک شانوں پر


دانیال فاخر


زمیں سے آسماں تک آ گیا ہوں

میں ان کے آستاں تک آ گیا ہوں

نبی کے نقشِ پا پر چلتے چلتے

کہاں تھا اور کہاں تک آ گیا ہوں


ڈاکٹر ملک ذوالفقار علی دانش ( ناظمِ مشاعرہ )


الفت ہے تو بس الفتِ سلطانِ مدینہ

نسبت ہے تو بس نسبتِ سلطانِ مدینہ

دانش  ! مجھے محشر کا کوئی خوف نہیں ہے

حامی ہیں مرے حضرتِ سلطانِ مدینہ