پھول بھی مہکتے ہیں ٹہنیاں مہکتی ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر:عالم نظامی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

پھول بھی مہکتے ہیں ٹہنیاں مہکتی ہیں

گلشن پیمبر کی تتلیاں مہکتی ہیں


جس کے گھر کی تہذیبیں سنتوں سے روشن ہیں

اس کے گھر کے آنگن کی بیٹیاں مہکتی ہیں


نعت کا کوئی مصرعہ جب نزول ہوتا ہے

پھولوں کی طرح دل کی وادیاں مہکتی ہیں


محفلیں دردوں کی جب بھی وہ سجاتے ہیں

عاشقان احمد کی بستیاں مہکتی ہیں


بحر و بر میں شامل ہے ان کے نام کی خوشبو

اس لئے سمندر کی سیپیاں مہکتی ہیں


جو تلاوت قرآں صبح و شام کرتی ہیں

ان کے گھر کے چولہے کی روٹیاں مہکتی ہیں


آج بھی زمانے میں ہر ادائیں آقا کی

اہل حق کی سانسوں کے درمیاں مہکتی ہیں


عالم تصور میں جب سے ان کو دیکھا ہے

تب سے میری آنکھوں کی پتلیاں مہکتی ہیں