ورقِ جاں پہ کوئی نعت لکھا چاہیے ہے ۔ نصیر ترابی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: نصیر ترابی

نعت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ورقِ جاں پہ کوئی نعت لکھا چاہیے ہے

ایسی حسرت کوتقرب بھی سوا چاہیے ہے


ظرفِ بینائی کودیدارِ شہہ لوح وقلم

وصفِ گویائی کو توفیقِ ثنا چاہیے ہے


حرفِ مدحت ہوکچھ ایسا کہ نصیبہ کُھل جائے

ایسے ممکن کوفقط حُسنِ عطا چاہیے ہے


چشم آشفتہ کواک عہدِ یقیں ہے درکار

دلِ بے راہ کونقش کفِ پاچاہیے ہے


آنکھ نم ناک ہواور سانس میں اک اسم کی رو

زندہ رہنے کے لیے آب وہوا چاہیے ہے


مژدۂ غیب ہے اک بابِ حضوری مجھ کو

اتنے امکان کے بعد اب مجھے کیا چاہیے ہے


اس شب وروز کے آشوبِ مسافت میں نصیر

اب مدینے کی طرف بھی تو چلا چاہیے ہے

رسائل و جرائد جن میں یہ کلام شائع ہوا[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نعت رنگ ۔شمارہ نمبر 25