واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا۔ امام احمد رضا خان بریلوی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search



وصل دوم در منقبت آقائے اکرم حضور غوث اعظم


از احمد رضا خان بریلوی


واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا

اونچے اونچوں کے سروں سے قدم اعلیٰ تیرا


سر بھلا کیا کوئی جانے کہ ہے کیسا تیرا

اولیا ملتے ہیں آنکھیں وہ ہے تلوا تیرا


کیا دبے جس پہ حمایت کا ہو پنجہ تیرا

شیر کو خطرے میں لاتا نہیں کتا تیرا


تو حسینی حسنی کیوں نہ محی الدیں ہو

اے خضر مجمعِ بحرین ہے چشمہ تیرا


قسمیں دے دے کے کھلاتا ہے پلاتا ہے تجھے

پیارا اللہ ترا چاہنے والا تیرا


مصطفےٰ کے تنِ بے سایہ کا سایہ دیکھا

جس نے دیکھا مری جاں جلوہ زیبا تیرا


ابن زہرا کو مبارک ہو عروس قدرت

قادری پائیں تصدق مرے دولھا تیرا


کیوں نہ قاسم ہو کہ تو ابن ابی القاسم ہے

کیوں نہ قادر ہو کہ مختار ہے بابا تیرا


نبوی مینھ علوی فصل بتولی گلشن

حسنی پھول حسینی ہے مہکنا تیرا


نبوی ظل علوی برج بتولی منزل

حسنی چاند حسینی ہے اجالا تیرا


نبوی خور علوی کوہ بتولی معدن

حسنی لعل حسینی ہے تجلا تیرا


بحر و بر شہر و قری سہل و حزن دشت و چمن

کون سے چک پہ پہنچتا نہیں دعویٰ تیرا


حسن نیت ہو خطا پھر کبھی کرتا ہی نہیں

آزمایا ہے یگانہ ہے دوگانہ تیرا


عرض احوال کی پیاسوں میں کہاں تاب مگر

آنکھیں اے ابر کرم تکری ہین رستا تیرا


موت نزدیک گناہوں کی تہیں میل کے خول

آ برس جا کہ نہا دھو لے یہ پیاسا تیرا


آب آمد وہ کہے اور میں تییم برخاست

مشت خاک اپنی ہو اور نور کا اہلا تیرا


جان تو جاتے ہی جائے گی قیامت یہ ہے

کہ یہاں مرنے پہ ٹھہرا ہے نظارہ تیرا


تجھ سے در در سے سگ اور سگ سے ہے مجھ کو نسبت

میری گردن میں بھی ہے دور کا ڈورا تیرا


اس نشانی کے جو سگ ہیں نہیں مارے جاتے

حشر تک میرے گلے میں رہے پٹا تیرا


میری قسمت کی قسم کھائیں سگان بغداد

ہند میں بھی ہوں تو دیتا رہوں پہرا تیرا


تیری عزت کے نثار اے مرے غیرت والے

آہ صد آہ کہ یوں خوار ہو بروا تیرا


بد سہی، چور سہی، مجرم و ناکارہ سہی

اے وہ کیسا ہی سہی ہے تو کریما تیرا


مجھ کو رسوا بھی اگر کوئی کہے گا تو یونہی

کہ وہی نا، وہ رضا بندہ رسوا تیرا


ہیں رضا یوں نہ بلک تو نہیں جید تو نہ ہو

سید جید ہر دہر ہے مولیٰ تیرا


فخر آقا میں رضا ارو بھی اک نظم رفیع

چل لکھا لائیں ثنا خوانوں میں چہرہ تیرا


پچھلا کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

واہ کیا جود و کرم ہے شہ بطحا تیرا


اگلا کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

تو ہے وہ غوث کہ ہر غوث ہے شیدا تیرا


مزید کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

حدائق بخشش