محفل نعت میں جگن ناتھ آزاد

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

" محفل نعت میں"


وہاں کل رات جنت کا نظارا تھا جہاں میں تھا


عجب اک نور پیہم آشکارا تھا جہاں میں تھا


زمیں کا مرتبہ اس کے سوا اب اور کیا کہیئے


کہ زرہ خاک کا گردوں کا تارا تھا جہاں میں تھا


زمیں سے عرش تک تھا ایک کیف بیخودی طاری


کہ اک نام مقدس جلوہ آرا تھا جہاں میں تھا


منور رات کا تھا دل تجلی خیز نغموں سے


وہاں ظلمت کا دامن پارہ پارہ تھا جہاں میں تھا


دلوں کے درد کی آباد دنیا تھی زبانوں پر


سعادت نے عجب نقشہ اتارا تھا جہاں میں تھا


یہ تھی وہ سرمدی محفل کہ اس محفل کا ہر لمحہ


محبت نے عقیدت سے سنوارا تھا جہاں میں تھا


وہ دانائے سبل ختم الرسل کا ذکر تھا، جس کا


میسر اہل باطن کو سہارا تھا جہاں میں تھا

( نامکمل)

(مجموعہءکلام - جستجو)