صارف:شاعر علی شاعر

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

شاعر علی شاعرؔ شاعر علی شاعرؔ نے 20؍جون 1966ء کو ولیوں کے شہر (مدینۃ الاولیاء) ملتان شریف میں فیاض دہلوی کے گھر جنم لیا۔ فیاض دہلوی نے 1947ء کوہندوستان سے ہجرت کرنے کے بعد ملتان(پاکستان) کو اپنا مسکن بنایا۔ پیرزادہ حافظ انور دہلوی، شاعر علی شاعرؔ کے دادا حضور تھے جو بیس ویں صدی عیسوی کے آغاز میں سجادہ نشین، علمی، روحانی اور ادبی شخصیت کے طور پر دہلی میں جانے، پہچانے اور مانے جاتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ شاعر علی شاعرؔ کا پیدائشی نام شاعر علی رکھا گیا۔شاعرؔنے دورانِ تعلیم شعر گوئی کا آغاز کیا تو انھوں نے اپنے اُردو کے اُستاد جناب مہرؔ سعید ملتانی کی مشاورت سے میر تقی میرؔ، انشا اللہ خان انشاؔ اور مومن خان مومن کی طرح اپنا قلمی نام شاعر علی شاعرؔ اپنا لیا۔ شاعر علی شاعرؔکا تعلیمی ریکارڈ مندرجہ ذیل ہے: ٭’’پرائمری تعلیم‘‘ 1977ء۔ ملتان شہر…٭’’میٹرک‘‘1985ء۔ملتان شہر …٭ ’’انٹر‘‘1987ء۔ کراچی ٭’’بی۔ اے‘‘1990ء۔کراچی یونیورسٹی …٭’’ایم۔ اے‘‘(اُردو)1992ء۔کراچی یونیورسٹی ٭’’بی۔ ایڈ‘‘(ریگولر)1993ء۔ کراچی …٭’’ایم۔ ایڈ‘‘(ریگولر)1995ء۔کراچی ٭’’ایم۔اے‘‘(اسلامیات)۔کراچی یونیورسٹی وفاقی گورنمنٹ اُردو آرٹس کالج میں پروفیسر ن م دانشؔ کی مشاورت سے باقاعدہ شعر گوئی کا آغاز کیا، حلقۂ دانش اور مجلسِ احبابِ ملت،کراچی کے طرحی اور غیر طرحی مشاعروں میں شرکت کرنے لگے۔ وہ غزل، نظم، حمد، نعت، منقبت، سلام کے ساتھ ساتھ بچوں کا ادب بھی تخلیق کرتے رہے۔ ان تمام نگارشات پر انھیںمختلف دورانیوں میں مختلف ادبی تنظیموں کی طرف سے 8 ایوارڈوں سے نوازا گیا جن کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے: ٭(۱) حلقۂ دانش،کراچی…حسنِ کارکردگی ایوارڈ٭(۲)قومی تعلیمی تحریک،کراچی… اعزازی شیلڈ ٭(۳) بزمِ جہانِ حمد،کراچی… بیادِ صباؔ اکبر آبادی ایوارڈ٭(۴) بزمِ شمیمِ اَدب،کراچی… اعزازی شیلڈ ٭(۵) ماہنامہ ساتھی،کراچی… بچوں کے بہترین شاعر کا ایوارڈ(۲۰۰۴ء)،٭(۶)(۲۰۰۶ء)،٭(۷)(۲۰۰۷ء) ٭(۸)انجمن عندلیبانِ ریاضِ رسول پہلا طرحی نعتیہ مشاعرہ(یادگاری شیلڈ)۲۰۱۴ء فارغ التحصیل ہونے کے بعد شاعر علی شاعرؔ نے تصنیف و تالیف کی طرف رخ کیا تو بے شمار کارہائے نمایاں سر انجام دے ڈالے۔ ان کی غزلیہ تصانیف مندرجہ ذیل ہیں: ٭بہارو! اب تو آجائو…غزل…2006ء ٭وہ چاند جیسا شخص…غزل…2008ء ٭تروینیاں(اوّلین مجموعہ)…تروینی…2009ء ٭ترے پہلو میں…رومانی غزلیں…2011ء ٭غزل پہلی محبت ہے…طویل غزلیں…2011ء ٭اعلانِ محبت…رومانی غزلیں…2012ء ٭ہم کلامی…مختصر غزلیں…2012ء ٭1بحر100غزلیں…تجرباتی غزلیں…2014ء

فکشن کی کتابیں یہ ہیں:

٭گہرا زخم(اشاعتِ اوّل)…رومانی ناول…2009ء ٭چہرہ چہرہ کہانی…افسانے…2010ء ٭پانچ ناولٹ…ناولٹ…2010ء ٭لال کبوتر…افسانے…2011ء جدید افسانے(اشاعتِ اول)…۵۶ افسانے…2011ء٭گہرا زخم(اشاعتِ دوم) جدید افسانے(اشاعتِ دوم)…افسانوی کلیات2012ء ٭کلیات(ناول و ناولٹ)…2012ء

بچوں کے ادب کو مندرجہ ذیل کتابیں دی ہیں:

٭جنت کی تلاش…ناول…2006ء ٭کاغذ، قلم، کتاب(اشاعتِ اوّل)…نظمیں…2010ء ٭مہکتی کلیاں…گیت، نظمیں…2012ء ٭کھلتے گلاب…ترانے، نظمیں…2012ء ٭انوکھی کہانیاں…کہانیاں…2012ء ٭دلچسپ کہانیاں…کہانیاں…2012ء ٭دادی اماں کہانی سنائیں…اصلاحی کہانیاں…2012ء٭پیارا وطن…ملی نغمے…2012ء ٭بچوں کی کہانیاں…25 کہانیاں…2012ء ٭کاغذ، قلم، کتاب(اشاعتِ دوم)…کلیات…2012ء نصابی/تعلیمی کتابیں مندرجہ ذیل لکھی ہیں: ٭معلوماتِ علامہ اقبالؔ…سوالاً جواباً…2008ء ٭معلوماتِ عامہ…سوالاً جواباً(مختلف موضوعات پر10کتابیں)…2010ء ٭معلومات ہی معلومات…سوالاً جواباً (مختلف موضوعات پرجامع کتاب)…2011ء ٭باغبانِ اُردو…اُردو لازمی چھٹی جماعت کے لیے…2013ء ٭باغبانِ اُردو…اُردو لازمی ساتویں جماعت کے لیے…2013ء ٭باغبانِ اُردو…اُردو لازمی آٹھویں جماعت کے لیے…زیر تصنیف

حمد و نعت کے مجموعہ ہائے کلام مندرجہ ذیل ہیں:

٭ارمغانِ حمد(اشاعتِ اوّل)…حمد…2005ء ٭صاحبِ خیرِ کثیر(اشاعتِ اوّل)…نعت…2005ء ٭دل ہے یا مدینہ(اشاعتِ اوّل)…نعت…2006ء٭انوارِ حرم(اشاعتِ اوّل)…نعت…2007ء ٭عقیدت(اشاعتِ اوّل)…منقبت…2007ء٭الہام کی بارش(اشاعتِ اوّل)…نعت…2008ء ٭دل کا چین مدینہ(اشاعتِ اوّل)…نعت…2008ء٭ارمغانِ حمد(اشاعتِ دوم)…حمد…2012ء ٭صاحبِ خیرِ کثیر(اشاعتِ دوم)…نعت…2012ء٭الہام کی بارش (اشاعتِ دوم)…نعت…2012ء ٭دل ہے یا مدینہ(اشاعتِ دوم)…نعت…2012ء٭دل کا چین مدینہ(اشاعتِ دوم)…نعت…2012ء ٭انوارِ حرم(اشاعتِ دوم)…نعت…2012ء ٭عقیدت(اشاعتِ دوم)…منقبت…2012ء ٭قادرِ مطلق…حمد…2012ء ٭قاسمِ دو جہاں…نعت…2012ء ٭نور سے نور تک…کلیاتِ حمد و نعت…2012ء

مندرجہ ذیل مذہبی کتابیں تحریر کی ہیں:

٭حفاظتُ النبیؐ…سیرتُ النبیؐ…2007ء ٭محبت کا جائزہ…اصلاحِ معاشرہ…2009ء ٭پہلی نظر سے میلی نظر تک…اصلاحِ معاشرہ…2009ء شاعرعلی شاعر نے آج تک جن مختلف عہدوں پر کام کیا ہے وہ مندرجہ ذیل ہیں: سابقہ عہدے: (۱) فن کدہ اکیڈمی (پاکستان)…اعزازی وائس پرنسپل (۲)روزنامہ دیانت، کراچی…انچارج ادبی صفحہ (۳)مبصر…ماہ نامہ، دنیائے ادب،کراچی (۴)مبصرِبیلاگ…سہ ماہی بیلاگ،کراچی موجودہ عہدے: (۱)بزمِ رنگِ اَدب (پاکستان)…بانی وصدر (۲)کتابی سلسلہ، رنگِ اَدب، کراچی… مدیر (۳)رنگِ اَدب پبلی کیشنز،کراچی …منیجنگ ڈائریکٹر

اس کے علاوہ بے شمار کتابیں شعری و نثری اور علمی ترتیب و تدوین کی ہیں۔ جن کے لیے ایک دفتر درکار ہے۔

آج کل شاعر علی شاعرؔ ایک پبلشرز کی حیثیت سے رنگِ ادب پبلی کیشنز، کراچی کا ادارہ چلا رہے ہیں۔ بہت خوب صورت اور معروف کتابیں چھاپ کر اپنے ادارے کا نام دنیا بھر میں روشن کر چکے ہیں۔ شاعر علی شاعرؔ ایک صحافی بھی ہیں جن کی ادارت میں سہ ماہی ادبی رسالہ ’’رنگِ ادب‘‘ تسلسل سے شایع ہوتا ہے۔ رنگِ ادب کے اب تک 42 شمارے شایع ہو چکے ہیں جن میں متعدد خصوصی شمارے بھی شامل ہیں۔ شاعر علی شاعرؔ نے فروغِ علم و ادب میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے۔ وہ اپنی ذات میں انجمن ہیں۔ فردِ واحد نے ایسے ایسے کارہائے نمایاں سر انجام دیے ہیں جو بڑے بڑے اداروں کے کرنے کے ہوتے ہیں۔ ان سے رنگِ ادب پبلی کیشنز، آفس نمبر5۔ کتاب مارکیٹ، اُردو بازار، کراچی کے پتے پر خط و کتابت بھی کی جاسکتی ہے اور شرفِ ملاقات بھی حاصل کیا جاسکتا ہے۔ ان سے 0336-2085325 پر بات چیت بھی ہو سکتی ہے اور فیس بک پر Shair Ali Shair کو تلاش بھی کیا جاسکتا ہے۔ ان کو کسی بھی قسم کا تحریری مواد بہ ذریعہ ای میل rangeadab@yahoo.com پر بھیجا جا سکتا ہے۔ آئیے شاعر علی شاعرؔ کی کلیاتِ حمد و نعت ’’نور سے نور تک‘‘ سے ایک نعت ملاحظہ کرتے ہیں: سرکار سے اُمیدِ نظر لے کے چلا ہوں

دیکھو تو نیا زادِ سفر لے کے چلا ہوں اُن کو بھی دکھا دوں دلِ مضطر کی میں حالت

بے تاب ہتھیلی پہ جگر لے کے چلا ہوں اب خواہشِ نفسانی مجھے روکے گی کیسے

میں سیرتِ آقا سے اثر لے کے چلا ہوں پھر لوٹ کے آنے کا ارادہ نہیں میرا

ساتھ اپنے دل و جان و جگر لے کے چلا ہوں آنکھوں کے کناروں کو چلے توڑ کے آنسو

اُجڑے ہوئے دامن میں گہر لے کے چلا ہوں اب رحمتِ کونینؐ مجھے اذنِ سفر دیں

اُمید کی آنکھوں میں سحر لے کے چلا ہوں آنکھوں میں لگائوں گا تری خاک کا سرمہ

فی الحال تو میں گردِ سفر لے کے چلا ہوں دیکھوں گا مدینے میں، میں انوار کا عالم

یہ ذوقِ سفر، حسنِ نظر لے کے چلا ہوں اُس پیکرِ انوار سے پانا ہے مجھے فیض

آنکھوں میں کئی شمس و قمر لے کے چلا ہوں قدموں سے لپٹنے کی تڑپ ہے میرے دل میں

جذبات کے میں برق و شرر لے کے چلا ہوں میں صبحِ یقیں، شامِ یقیں دل میں بسا کر

ہر وہم کی دیوار میں در لے کے چلا ہوں پیوست ہے میرے دل میں جڑِ نسبتِ سرکار

ایقاں کا تناور میں شجر لے کے چلا ہوں مدفن کو مجھے دیں گے مدینے میں جگہ وہ

رو رو کے دعائوں میں اثر لے کے چلا ہوں مجھ جیسے نکمّے کی نہیں آپ کو حاجت

لیکن میں بہت سوزِ جگر لے کے چلا ہوں دیکھوں گا وہاں بارشِ نوری کا تسلسل شاعرؔ میں ابھی دیدئہ تر لے کے چلا ہوں








شاعرؔ ،شاعر علی (پ ۔ 1966ء)

شاعر علی شاعرؔ ہمارے عہد کی ایک بلند قامت ادبی اور حمد و نعت کی شخصیت کے طور پر پہچان رکھتے ہیں۔ یوں تو آپ کی شخصیت کے کئی اور بھی حوالے لائقِ توجہ ہیں۔ آپ بیک وقت شاعر، ادیب، صحافی، تحقیق و تجزیہ نگار، فکشن کار، ناول نگار، افسانہ نویس، تذکرہ نگار، بچوں کے ادیب، تعلیمی کتب کے مصنف، حمدیہ و نعتیہ کتب کے مؤلف و مرتب، مذہبی کتب کے تخلیق کار، فنِ صحافت سے وابستگی اور نثری کتب کے مسلسل لکھاری ہیں۔ ہمہ جہت کا اطلاق آپ کی شخصیت پر سجتا ہے۔ شاعر علی پیدائشی نام اور شاعرؔ تخلص ہے۔ 20؍ جون 1966ء کو ملتان شہر (پنجاب) میں پیدا ہوئے۔ پرائمری اور میٹرک کی تعلیم ملتان شہر میں ہوئی۔ میٹرک 1985ء کے بعد کی تمام تعلیم کراچی میں حاصل کی۔ جب کہ انٹر 1987ء، بی اے 1990ء، ایم اے (اُردو) 1992ء، بی ایڈ (ریگولر) 1993ء، ایم ایڈ (ریگولر) 1995ء اور ایم ے (اسلامیات) سالِ اوّل کا امتحان 1997ء میں جامعہ کراچی سے دیا۔ انعامات و اعزازات کا تعلق اللہ تعالیٰ کے کرم سے مشروط ہے۔ شاعر علی شاعر اس حوالے سے بھی بہت خوش نصیب ہیں کہ انھیں مختلف حوالوں سے حسنِ کارکردگی ایوارڈز، اعزازی شیلڈ، سندِ امتیاز اور متفرق القاب و آداب سے نوازا جاتا ہے۔ موصوف کئی رسائل و جراید میں متفرق عہدوں پر خدمات انجام دیتے رہے۔ اعزازی وائس پرنسپل، انچارج ادبی صفحہ اور مبصر کے طور پر بھی خدمات کی انجام دہی میں مصروف رہے۔ آج کل کتابی سلسلہ عالمی رنگِ ادب کے مدیر ، بزمِ رنگ ادب کے بانی و صدر، رنگ ادب پبلی کیشنز کراچی کے منیجنگ ڈائریکٹر اور ظفر اکیڈمی کراچی کے نگرانِ اعلیٰ بھی ہیں۔ اپنے بہترین ساتھی و رفیق حافظ غلام فرید کی مسلسل تحریک پر 1982ء میں ابتدائی شاعری کا آغاز کیا۔ مہر سعید ملتانی کی رفاقت و حوصلہ افزائی سے شاعری کا ذوق و شوق پروان چڑھا۔ اسی اثناء میں شاعری کے رموز اور اُردو کے عروض کے لیے جناب شفیع بسمل (کراچی) کے سامنے زانوئے ادب تہ کیے۔ بعد ازاں منصور ملتانی (اب عارف منصور) کراچی سے بھی مشورئہ سخن جاری رہا۔ ’’بہارو! اب تو آجائو‘‘ شاعر علی شاعر کا بہاریہ مجموعہ کلام ہے جو یکم جنوری 2004ء میں شائع ہوا۔ موصوف بنیادی طور پر غزل کے شاعر ہیں۔ گلستانِ حمد و نعت میں ان کی آمد خوش بختی اور سعید فطرت ہونے کی علامت ہے۔ وہ جہانِ حمد و نعت میں ایسے آئے کہ پھر وہ نعتیہ ادب کے ہی ہو کر رہ گئے۔ ’’ارمغانِ حمد‘‘ 2005ء شاعر علی شاعر کا حمدیہ مجموعہ کلام ہے۔ اس مجموعہ حمد میں لفظ ’’اللہ‘‘ کے 66 اعداد کے حوالے سے 66 حمدیں، جب کہ اللہ تعالیٰ کے 99 صفاتی ناموں کی مناسبت سے 99 حمدیہ ہائیکو شامل ہیں۔ ’’صاحبِ خیر کثیر‘‘ شاعرِ موصوف کا پہلا نعتیہ مجموعۂ کلام ہے۔ جو مارچ 2005ء میں کراچی سے مجلد شائع ہوا ہے۔ اس میں کُل 52 نعتیں اور 25 نعتیہ ہائیکو شامل ہیں۔ ’’الہام کی بارش‘‘ 2008ء شاعر علی شاعر کا دوسرا نعتیہ مجموعہ کلام ہے جس میں ان کی نئی کہی گئی نعتیں شامل ہیں۔

’’نور سے نور تک‘‘ 2012ء کلیاتِ حمد و نعت پر مشتمل ہے۔ جس میں حمد، نعت، منقبت، مناجات، سلام اور متفرقات کی کہکشاں سجی ہے۔ اس کلیات میں شاعر موصوف کے دس مطبوعہ و غیر مطبوعہ مجموعہ ہائے کلام شامل ہیں۔ جن میں جیبی انداز کے مجموعے بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ بھی شاعر علی کے کئی مجموعہ ہائے حمد و نعت جیبی انداز میں مقبولیت سے ہمکنار ہوتے رہے۔ 

شاعر علی شاعر کے مزاج میں تحقیق کا عنصر شامل ہے یہی وجہ ہے کہ وہ گاہے گاہے اس کا مظاہرہ بھی پیش کرتے رہتے ہیں۔ رنگِ ادب کتابی سلسلہ ہے جو شاعرِ موصوف کی ادارت میں شائع ہوتا ہے۔ موصوف نے ’’مدینہ ردیف‘‘ کی نعتوں میں رنگِ ادب کا نعت نمبر بھی شائع کیا ہے۔ بجھے چراغوں کی روشنی 2007ء شاعر علی کا مرتب کردہ ایک اہم انتخابِ نعت ہے جس میں قیامِ پاکستان سے تاحال مرحوم شعرا کی نعتیں شامل ہیں۔ ’’مصطفیٰ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام‘‘ بھی ایک قابلِ قدر سلامیہ کاوش ہے جس میں ’’صلوٰۃ وسلام بدرگاہِ خیر الانام شامل ہیں۔ آخر میں یہی کہتے بنتی ہے کہ سفینہ چاہیے اس بحرِ بیکراں کے لیے۔ ۰۰۰ ہر بزم سجانے والے

کیا پیار بھری ہے ذات ان کی جو دل کو جِلانے والے ہیں یہ صبحِ بہاراں کہتی ہے وہ آقا آنے والے ہیں

آئو مل کر نعت پڑھیں ہم ، آئو ان کا ذکر کریں جن کے چرچے جان و دل میں پھول کِھلانے والے ہیں

چندا ، سورج ، جگنو ، تارے ، اپنے اُجالے ان پر واریں اپنے روشن چہرے سے جو ہر بزم سجانے والے ہیں

تم بھی جھولی بھر بھر پائو ، سرکار مدینے والے سے پیٹ پہ پتھر باندھ کے آقا اوروں کو کِھلانے والے ہیں

سب کو سہارا جو دیتے ہیں آئو ان کے دیس چلیں ہم ناداروں کو سینے سے بھی ، آقا ہی لگانے والے ہیں

والَّیل کی کالی زلفوں میں ، رحمت کی گھٹائیں رہتی ہیں خود ابرِ کرم یہ کہتے ہیں ہم پیاس بجھانے والے ہیں

دامن دامن ، نعمت نعمت بانٹی جس نے قاسم بن کر یہ جشنِ بہاراں کہتا ہے وہ داتا آنے والے ہیں

خوشیاں منائیں ، نعرے لگائیں ، آئو ان کی آمد پر ہم جام ہمیں رب کی وحدت کا سرکار پلانے والے ہیں

ان کی نعتیں ہم کو پیاری ، جن کی باتیں جان ہماری شاعرؔ! رب سے انسانوں کو بِن دیکھے ملانے والے ہیں

شاعرؔ ،شاعر علی



مری دنیا، مری عقبیٰ، مری منزل

ہماری جاں مدینہ ہے، ہمارا دل مدینہ ہے ہماری زندگانی میں فقط شامل مدینہ ہے

مری دنیا، مری عقبیٰ، مری منزل مدینہ ہے سجا رکھی ہے جو دل نے وہی محفل مدینہ ہے

زمانے بھر کے شہروں پر فضلیت عام ہے جس کی وہی اکمل، وہی اجمل، وہی کامل مدینہ ہے

سکونِ قلب ملتا ہے مدینے کے تصوّر سے حقیقت ہے خیال و خواب میں داخل مدینہ ہے

یہی ہے مرکزِ رحمت، یہی ہے محورِ عظمت اِسی قابل مدینہ تھا، اِسی قابل مدینہ ہے

حَسین و خوب صورت پُر کشش جاذب نظر ہے جو بہت اچھا ہمارے پیار کا حامل مدینہ ہے

مدینہ کیوں نہ ہو شاعرؔ ہمارے پیار کا حاصل جسے معراج حاصل ہے وہی منزل مدینہ ہے

شاعرؔ ،شاعر علی