سکتہ - رموز اوقاف

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


تحریر : فیض شیخ


رموز اوقاف کی ایک علامت

کسی ایک لفظ یا فقرے کے بعد تھوڑا سا ٹھہرنے کے لیے جو علامت استعمال کی جاتی ہے، اُسے سکتہ (،) کہتے ہیں۔“

سکتہ کا استعمال[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

حروفِ عطف سے پہلے:[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

حروفِ عطف (اور، لیکن، یا، نہ وغیرہ وغیرہ) سے پہلے

میں چڑیا گھر گیا، اور میں نے شیر دیکھا۔

منحصر فقرے کے بعد:[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

جب میں چڑیا گھر گیا، میں نے شیر دیکھا۔

سلسلہ وار الفاظ کے درمیان:[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

میں چڑیا گھر گیا، اور میں نے وہاں شیر، ریچھ، ہاتھی اور گینڈے کو دیکھا۔

متعلق فعل کے بعد:[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اس کا آسان کلیہ یہ ہے کہ وہ فعل جو انگریزی میں ly پر ختم ہوتے ہیں جیسے: finally, unsurprisingly, carefully وغیرہ سے جملہ شروع ہو تو ان الفاظ کے بعد بھی سکتہ کا استعمال کیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر:

آخر کار، میں نے ناول لکھ لیا۔

.پتہ (Address) لکھتے ہوئے:[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ارباب محلہ، گلی نمبر 1، بھاگ ناڑی ، ضلع کچھی

تاریخ لکھتے ہوئے:[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

20 جولائی، 1998، میری سالگرہ کا دن ہے۔

ہاں اور نہیں کے درمیان[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

جب جملے کا پہلا لفظ” ہاں“ اور” نہیں“ ہو۔

ہاں، میں نے شیر دیکھا جب میں چڑیا گھر گیا۔

دوصفات اور ایک اسم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

سکتہ کا استعمال جب دو صفات ایک اسم کو ظاہر کر رہے ہوں۔

میں نے خوبصورت، سفید پنکھوں والا مور دیکھا۔

مثبت و منفی کے درمیان[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ایک مثبت اور ایک منفی جملہ کے درمیان:

میں نے ایک شیر کو دیکھا، نہ کہ ریچھ کو۔

قول بیان کرتے ہوئے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اگر کوئی قول اس نے کہا، میں نے سنا، اس نے پڑھا، تم نے لکھا وغیرہ وغیرہ سے پہلے آئے یا بعد میں

” محبت وجہوں،دلیلوں اور منطقوں کو نہیں مانتی،“ اس نے کہا۔

میں نے کہا،” محبت اور مذاق ہر کسی کے ساتھ نہیں کیے جاسکتے۔“

اشعار میں[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

.اشعار میں ایسے مقامات پر سکتہ ضرور لگانا چاہیے جہاں مصرعے کے لفظوں سے تعقید و گنجلک دور ہوجائے اور مطلب خبط نہ ہو

مثلاً :

ہم سے کیا ہوسکا محبت میں

خیر، تم نے تو بے وفائی کی

فراق

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]