زمرہ:انتخاب 2017

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


حمد . نے تخیُّل ہے مِرے پاس ، نہ لہجہ شایاں ۔ عروس فاروقی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نے تخیُّل ہے مِرے پاس ، نہ لہجہ شایاں

حمد کیسے میں کہوں جاعلِ ایں ! خالقِ آں !


تیرا پیغام سناتے ہیں ہوا کے جھونکے

ذکر تیرا ہی کیا کرتی ہے خوشبوئے گلاں


نام لیتا ہے تِرا جھرنوں سے گرتا پانی

تیری تسبیح کیا کرتے ہیں دریائے رواں


گردنیں اونچے درختوں کی تِرے سامنے خم

رعب سے تیرے پہاڑوں کی فرازی لرزاں


خامشی گہرے سمندر کی، ثبوتِ ہیبت

نغمہ چڑیوں کا، تِری شانِ عنایت کا بیاں


تو سمجھ سکتا نہیں اِن کے قرآئن کوعروسؔ!

ہیں وگرنہ سبھی اشیائے جہاں مدحت خواں


رشکِ بادِ صبا ، رونقِ کہکشاں ۔ شاہد الرحمان[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

مطلع کا انتظار ہے

اُن کے دم سے گلستان و گل میں نکھار رشکِ بادِ صبا ، رونقِ کہکشاں ۔ نورِ صبحِ اَزَل , خاتم المرسلیںؐ شاہِ دنیا و دیں ، سرورِ سروراں ۔ اُن پہ نازاں ہیں نظّارے کونین کے فخرِ کون و مکاں ، زینتِ لامکاں ۔ وہ ہیں انسانیت کا عروج و کمال ہادئ دو جہاں ، رہبرِ اِنس و جاں ۔ سب یتیموں ، غریبوں کے غمخوار بھی والئی بے کساں ، حامئی ناتواں ۔ ہے اُنہی کے لئے عالمِ رنگ و بُو وجہِ تخلیقِ کُل ، باعثِ کُن فکاں ۔ بعد ربّ کے وہی برتر و معتبر سب سے اعلیٰ نسب ، سب سے عالی نشاں


ہماری مشکل, ہماری حاجت وہ جانتے ہیں[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نور الحسن نور

ہماری مشکل, ہماری حاجت وہ جانتے ہیں ہمیں ہے کس چیز کی ضرورت وہ جانتے ہیں . کہاں ہے کرسی, کہاں قلم ہے, کہاں ہے میزان کہاں ہے دوزخ, کہاں ہے جنت وہ جانتے ہیں . تجھے قسم ہے صبا! تو آقا سے کچھ نہ کہنا فراق میں ہے جو میری حالت وہ جانتے ہیں . ازل میں کیا کچھ ہوا ہے سب کچھ انہیں خبر ہے ابد کے پردے میں کیا ہے غَیبت وہ جانتے ہیں . درود پڑھئے , سلام پڑھئے کہ نعت پڑھئے سجی کہاں پر ہے بزمِ مدحت وہ جانتے ہیں . سوال کرتے ہیں اس لیے ان سے اہلِ حاجت کہاں ہے کوئے سکون و راحت وہ جانتے ہیں . زباں سے اے نورؔ کچھ کہوں یہ نہیں ہے زیبا ہے ان سے کتنی مجھے محبت وہ جانتے ہیں

اس زمرہ میں ابھی کوئی صفحہ یا میڈیا موجود نہیں ہے۔