در نبی پہ پڑا رہوں گا، پڑے ہی رہنے سے کام ہو گا ۔ کیف ٹونکی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: کیف ٹونکی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

در نبی پہ پڑا رہوں گا، پڑے رہنے سے کام ہو گا

کبھی تو قسمت کھلے گی میری کبھی تو میر سلام ہو گا


خلاف معشوق کچھ ہوا ہے نہ کوئی عاشق سے کام ہو گا

خدا بھی ہو گا ادھر اے دل جدھر وہ عالی مقام ہوگا


کئے ہی جاوں گا عرض مطلب ملے گا جب تک نہ دل کا مطلب

نہ شام مطلب کی صبح ہو گی نہ یہ فسانہ تمام ہو گا


جو دل سے ہے مائل پیمبر، یہ اس کی پہچان ہے مقرر

کہ ہر دم اس بے نوا کے لب پر درود ہوگا سلام ہوگا


اسی توقع پہ جی رہا ہوں یہی تمنا جلا رہی ہے

نگاہ لطف و کرم نہ ہوگی، تو مجھ کو جینا حرام ہوگا


ہوئی جو کوثر پہ باریابی تو کیف کی تیرے دھج یہ ہوگی

بغل میں مینا، نظر میں ساقی خوشی سے ہاتھوں میں جام ہوگا

نعت خوانوں میں کلام کی پذیرائی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]