حروف علت

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search



تحریر : عمر فاروق وڑائچ

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png

کسی بھی زبان میں آوازیں دو قسم کی ہوتی ہیں۔ ایک وہ آوازیں جو ہوا کے رستے میں کسی مقام پر رگڑ سے پیدا ہوتی ہیں، اور دوسری وہ جو بغیر رگڑ کے پیدا ہوتی ہیں۔ پہلی آوازوں کو تحریری شکل دینے والے حروف، حروف صحیح کہلاتے ہیں۔ اس کی مثال میں تمام حروف تہجی آ جائیں گے۔ مؤخر الذکر کو ظاہر کرنے والے حروف تہجی کو حروف علت کہتے ہیں۔ اس کی مثال میں عربی اور فارسی میں ا، و اور ی ہیں جبکہ زمانۂ حال کے اردو دان ے کو بھی ایک حرف علت شمار کرتے ہیں۔ بعض آ کو بھی اسی میں شمار کرتے ہیں جو مکمل طور پر درست نہیں۔

ا، و اور ی، تینوں حروف علت بھی ہیں اور حروف تہجی بھی۔

ا بطور حرف صحیح کی مثالیں: انس، اکرم، اصل وغیرہ۔

ا بطور حرف علت کی مثالیں: شام، کام، بات وغیرہ۔

و بطور حرف صحیح کی مثالیں: وعدہ، وعید، واقع وغیرہ۔

و بطور حرف علت کی مثالیں: نور، حور، دھوم وغیرہ۔

ی بطور حرف صحیح کی مثالیں: یاس، یاد یار، یوں، یہاں وغیرہ۔

ی بطور حرف علت کی مثالیں: تین، دین، امین، کریم وغیرہ۔


انگریزی کے قیاس پر یہ کہنا کہ حروف علت کے بغیر الفاظ نہیں بن سکتے، درست نہیں۔ یہ بات مصوتوں کے لیے درست ہے لیکن حروف علت کے لیے نہیں۔ مصوتوں اور حروف علت کا تعلق عموم خصوص مطلق کا ہے۔ حروف علت تو مصوتے ہیں لیکن سب مصوتے حروف علت نہیں ہیں۔

انھیں حروف علت کیوں کہتے ہیں؟[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ہر قوم اور ہر تہذیب میں مختلف معاملات میں مختلف رد عمل ظاہر ہوتے ہیں۔ یہ فطری ہوتے ہیں۔ ہمارے اردو خواں تکلیف میں آہ اور ہاے کہتے ہیں اور انگریزی والے آؤچ کہتے ہیں۔ اسی طرح زیادہ تر پنجابی تکلیف ہاے ہاے کہتے ہیں لیکن بعض لہجوں والے اوکو کہتے ہیں اور بعض اوکڑو۔ یہ سب فطری طور پر دماغوں میں نقش آوازیں ہوتی ہیں اور تکلیف کی صورت میں بغیر سوچے سمجھے زبان پر آتی ہیں۔ اسی طرح عرب تکلیف اور بیماری میں وای وای کہتے ہیں۔ بیماری کو علت کہتے ہیں اور وای میں وہی تین حروف ا، و اور ی آتے ہیں۔ اسی نسبت سے انھیں حروف علت کہا گیا۔


حروف علت کی اقسام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

مرتبین قواعد نے عربی اور فارسی کی اتباع میں حروف کو انھیں دو قسموں میں تقسیم کیا ہے۔ میرے نزدیک اردو میں یہ تقسیم درست نہیں بیٹھتی۔ میں نے اپنی قواعد کی ترتیب میں بجائے دو کے، چار قسمیں بنائی ہیں۔ یہاں تفصیلات دو اقسام کے مطابق بتائی گئی ہیں۔ باقی دو اقسام فی الحال بیان نہیں کی گئیں۔ رائج قواعد اور ضروریات کو یہ تفصیل کفایت کرتی ہے۔