جنہیں تیرا نقش قدم ملا، وہ غم جہاں سے نکل گۓ ۔ واصف علی واصف

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: واصف علی واصف

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

جنہیں تیرا نقش قدم ملا، وہ غم جہاں سے نکل گۓ

یہ میرے حضور ﷺ کا فیض ہے کہ بھٹک کے ہم جو سنبھل گۓ


پڑھو صل علی نبینا صل علی محمد ﷺ

پڑھو صل علی شفیعنا صل علی محمد ﷺ


ہو تیرے کرم کا جواب کیا تیری ﷺ رحمتوں کا حساب کیا

تیرے ﷺ نام نامی سے غم کدوں میں چراغ خوشیوں کے جل گۓ


پڑھو صل علی نبینا صل علی محمد ﷺ

پڑھو صل علی شفیعنا صل علی محمد ﷺ


تو ہی کائنات کا راز ہے ، تیرا عشق میری نماز ہے

تیرے در کے سجدے میرے نبی ﷺ میری زندگی بدل گۓ


پڑھو صل علی نبینا صل علی محمد ﷺ

پڑھو صل علی شفیعنا صل علی محمد ﷺ


تو مصوری کا کمال ہے تو خدا کا حسن خیال ہے

جنہیں تیرا ﷺ جلوہ عطا ہوا، وہ تیرے ﷺ جمال میں ڈھل گۓ


پڑھو صل علی نبینا صل علی محمد ﷺ

پڑھو صل علی شفیعنا صل علی محمد ﷺ


تھے ہزار صدیوں کے فاصلے جو رسول پاک ﷺ نے طے کیۓ

وہ تو اک رات کی بات تھی کہ زمانے جس سے بدل گۓ


پڑھو صل علی نبینا صل علی محمد ﷺ

پڑھو صل علی شفیعنا صل علی محمد ﷺ


یہ حلیمہ تجھ کو خبر نہ تھی کہ وہی زمانے کے تھے نبی ﷺ

وہ خدا کے کتنے قریب تھے ، تیری گود میں جو بہل گۓ


پڑھو صل علی نبینا صل علی محمد ﷺ

پڑھو صل علی شفیعنا صل علی محمد ﷺ


تیرا بندہ واصف بے خبر ، تیرا راز سمجھا ہے اس قدر

تجھے جب پکارا بہ چشم تر کئ مرحلے تھے جو ٹل گۓ


پڑھو صل علی نبینا صل علی محمد ﷺ

پڑھو صل علی شفیعنا صل علی محمد ﷺ