جنہیں تیرا نقش قدم ملا، وہ غم جہاں سے نکل گۓ ۔ واصف علی واصف
شاعر: واصف علی واصف
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
جنہیں تیرا نقش قدم ملا، وہ غم جہاں سے نکل گۓ
یہ میرے حضور ﷺ کا فیض ہے کہ بھٹک کے ہم جو سنبھل گۓ
پڑھو صل علی نبینا صل علی محمد ﷺ
پڑھو صل علی شفیعنا صل علی محمد ﷺ
ہو تیرے کرم کا جواب کیا تیری ﷺ رحمتوں کا حساب کیا
تیرے ﷺ نام نامی سے غم کدوں میں چراغ خوشیوں کے جل گۓ
پڑھو صل علی نبینا صل علی محمد ﷺ
پڑھو صل علی شفیعنا صل علی محمد ﷺ
تو ہی کائنات کا راز ہے ، تیرا عشق میری نماز ہے
تیرے در کے سجدے میرے نبی ﷺ میری زندگی بدل گۓ
پڑھو صل علی نبینا صل علی محمد ﷺ
پڑھو صل علی شفیعنا صل علی محمد ﷺ
تو مصوری کا کمال ہے تو خدا کا حسن خیال ہے
جنہیں تیرا ﷺ جلوہ عطا ہوا، وہ تیرے ﷺ جمال میں ڈھل گۓ
پڑھو صل علی نبینا صل علی محمد ﷺ
پڑھو صل علی شفیعنا صل علی محمد ﷺ
تھے ہزار صدیوں کے فاصلے جو رسول پاک ﷺ نے طے کیۓ
وہ تو اک رات کی بات تھی کہ زمانے جس سے بدل گۓ
پڑھو صل علی نبینا صل علی محمد ﷺ
پڑھو صل علی شفیعنا صل علی محمد ﷺ
یہ حلیمہ تجھ کو خبر نہ تھی کہ وہی زمانے کے تھے نبی ﷺ
وہ خدا کے کتنے قریب تھے ، تیری گود میں جو بہل گۓ
پڑھو صل علی نبینا صل علی محمد ﷺ
پڑھو صل علی شفیعنا صل علی محمد ﷺ
تیرا بندہ واصف بے خبر ، تیرا راز سمجھا ہے اس قدر
تجھے جب پکارا بہ چشم تر کئ مرحلے تھے جو ٹل گۓ
پڑھو صل علی نبینا صل علی محمد ﷺ
پڑھو صل علی شفیعنا صل علی محمد ﷺ