جعفر بلوچ
تعارف از یعقوب پروا ز[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
جعفر بلوچ کا تعلق لیہ سے تھا۔ بعد ازاں وہ لاہور منتقل ہوئے اور گورنمنٹ کالج اور اردو سائنس کالج لاہور میں پڑھاتے ریے۔ ان کی تصانیف میں مطلعین ( علامہ عبداللہ نیاز اور اسد ملتانی کا تعارف ) اقبالیات اسد ملتانی، اقلیم ( مجموعہء کلام) بیعت ( نعتیہ مجموعہ) آیات ادب، ( تذکرہ شعرائے لیہ و مظفر گڑھ) ارمغان نیاز ( راجہ محمد عبداللہ نیاز کے فکر و فن پر مجموعہء مقالات) اور اقبال شناسی اور سیارہ شامل ہیں
جعفر بلوچ سے کم و بیش 15 سال رفاقت رہی اور ان سے اکثر ملاقاتیں حلقہء ادب اور پنجابی ادبی ہروار میں ہوتی رہیں۔ بذلہ سنج اور شگفتہ طبیعت کے مالک تھے۔ ہم عصر شعراء پر فقرہ کسنا انہیں خوب آتا تھا۔ سادہ منش انسان اور بلند پایہ شاعر تھے۔ علم عروض اور شعر کی باریکیوں سے خوب واقف تھے۔ ان سے آخری ملاقات پنجاب یونیورسٹی شعبہ مساجد کے نعتیہ مشاعرہ میں ہوئی۔
علم و ادب کا یہ چمکتا دمکتا ستارہ 27 اگست 2008 ء کو پیوند خاک ہوا۔ حق مغفرت کرے۔ ان کی 16 ویں برسی پر ان کی ایک نعت آپ کی سماعتوں کی نذر :
چمک اٹھا ھے شہر جاں کا طاق طاق دیکھنا
فروغ عشق مصطفی ص کا اشتقاق دیکھنا
میں حرف کم نما سہی بیاض شوق کا مگر
مرا سیاق دیکھنا مرا سباق دیکھنا
یہ کس کی سمت پے بہ پے رواں دواں ہیں ساعتیں
یہ کس کے پائے بوس کا ھے اشتیاق دیکھنا
جو اک جھلک سی دیکھنی ہو محفل رسول کی
نجوم و ماہتاب کا کبھی وفاق دیکھنا
نبی ص کی جلوہ گاہ کی لطافتیں ھیں دیدنی
اگر ھو ( اور خدا کرے ھو ) اتفاق دیکھنا
خدا ھی جانے کب تلک ھے میری سرنوشت میں
رہ وصال و ظلمت شب فراق دیکھنا