جب نگاہوں میں ہو نکہتوں کی سی خو تب اُنہیں سوچنا ۔ ادا جعفری

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعرہ: ادا جعفری

نعت ِ رسول ِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ماخذ میں ترمیم کریں]

جب نگاہوں میں ہو نکہتوں کی سی خو تب اُنہیںﷺ سوچنا

درد محرابِ جاں، آنکھ ہو باوضو تب اُنہیںﷺ سوچنا


روشنی کے حوالوں سے لکھنا وہ اسمِ جمالِ بشر

بارشِ رنگ ہو، پھول ہوں چار سو تب اُنہیںﷺ سوچنا


جن کا مداح ہے خالقِ دو جہاں، مالکِ ہر مکاں

حرف سے ماورا ہو سکے گفتگو تب اُنہیںﷺ سوچنا


دھیان کی لہر جو اس قدم تک گئی، دل کی معراج ہے

زندگی کے اجالوں کی ہو آرزو تب اُنہیںﷺ سوچنا


اب ستارے مژہ پر نہ رک پائیں گے، ہے یہ شہرِ نبی ﷺ

کہکشاں جب ہو زیر قدم چار سو تب اُنہیںﷺ سوچنا


وہ وقارِ زماں، افتخارِ زمیں، تابِ کون و مکاں

ذرّے ذرّے میں دیکھو جو حسنِ نمو تب اُنہیںﷺ سوچنا


ایک ہی لمحۂ شوقِ بے تاب کو عمر بھر دیکھنا

التجاؤں میں ہو ایک ہی رنگ و بو تب اُنہیںﷺ سوچنا


ان کے در کے سوا اور پہچان کوئی ہماری نہیں

چاہو اپنی نگاہوں میں جب آبرو تب اُنہیںﷺ سوچنا


وہ محیطِ کرم ، وہ نویدِ عطا، مجھ سے دل نے کہا

ڈھونڈتی ہو اگر دشتِ میں آ بجو تب اُنہیںﷺ سوچنا