جاوید نامہ ۔ اقبال

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

شاعر : علامہ اقبال


ڈاکٹر یحیی نشیط کا تبصرہ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

مثنویِ ’بیانِ معراج ‘ کے کم از کم سو برس بعد اقبالؔ نے ’ جاوید نامہ ‘تحریر کیا تھا۔ اقبالؔ نے خود اسے ’’ایک قسم کی ڈیوائن کامیڈی ‘‘ کہا ہے ۔ ان کے خطوط سے اس امر کا بھی اعتراف ہوتا ہے کہ وہ خود ایک معراج نامہ جدید لکھنا چاہتے تھے۔ اس کے لیے انھوں نے اپنے احباب سے مواد بھی اکٹھا کرنا شروع کر دیا تھا مگر ’جاوید نامہ‘کے منصئہ شہود پر آنے تک جمع نہیں ہو سکا تھا ۔ جاوید نامہ ایک تخیلاتی ؍تصوراتی علوی سفر کی روداد ہے۔واقعات معراج سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔اقبالؔ اپنے مرشد پیر رومی کے ہمراہ یہ سفر کرتے ہیں۔ غالبؔ و شفیقؔ کے معراج ناموں اور اقبالؔ کےجاوید نامہ‘ میں ایک قدر مشترک ہے کہ تینوںمیں علم نجوم کو برتا گیا ہے اور ماہرانہ انداز میں اس کے نکات کو شعری پیکر میں ڈھال دیا گیا ہے۔ اقبالؔ نے نجوم کی اصطلاحات کے استعمال کے بغیر علم نجوم کے مبادیات کا احاطہ اپنی تصنیف میں کیا ہے۔ غالبؔ اور شفیقؔ کی طرح سیاروںکی صعودی ترتیب اقبالؔ نے بھی نجومی ترتیب ہی کے مطابق رکھی ہے۔