توصیف نبی کرتا ہی رہوں بس ایسے گزر دن رات کروں ۔ ندیم نقشبندی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: ندیم نقشبندی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

توصیفِ نبی کرتا رہوں بس ایسے گزر دن رات کروں

ہر لمحہ وساعت، شام وسحر، محبوبِ خدا کی بات کروں


کچھ خواہش تاج وتخت نہیں، بس دل میں یہ حسرت ہے آقا

بن جاؤں تمہارے در کا گدا خوش ہو کے گزر اوقات کروں


غم اور اداسی اے آقا! ہوتی ہی چلی جاتی ہے سوا

اب جلد بلا لیجیے در پر! خدمت میں بیاں حالات کروں


جب دیکھوں روضۂ والی کو، جب چوموں میں سنہری جالی کو

پھر ذکرِ سکونِ دل چھیڑوں، تسکینِ نظر کی بات کروں


میں ادنیٰ ہوں، اعلیٰ وہ ہیں، میں منگتا ہوں، داتا وہ ہیں

مری اپنی حقیقت ہی کیا ہے، کیا اپنی بیاں اوقات کروں


ہر لمحہ جلے اک دیپ نیا، اس دل میں نبی کی الفت کا

ہر دم ہر وقت درودوں کی ان پر یوں ہی برسات کروں


اصحابِ نبی اور آلِ نبی کا روزِ ازل سے ہوں خادم

کیوں اور کسی کا ذکر سنو، کیوں اور کسی کی بات کروں


اب تو یہ تمنا ہے دل میں، سرکار جو میرے گھر آئیں

تو پیش خلوصِ دل سے انہیں میں نعتوں کی ساغات کروں


کہتا ہے ندیم اے رب صمد! اب لب جو کھلیں تو تا بہ ابد

بس حمد ہو تیری شام وسحر اور ذکرِ نبی دن رات کروں