تراکیب سازی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


"Majeed Akhtar"


تحریر : مجید اختر

تراکیب سازی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

عربی اور فارسی ادب میں دو مفرد لفظوں کو درمیان میں ایک زیر یا ہمزہ ڈال کر ایک مرکب لفظ تخلیق کیا جاتا ہے جس سے ایک نیا [[استعارہ ]نئے معانی لئے وجود میں آتا ہے۔ مثالیں:


شب اور اندھیرا ( تاریکی): شبِ تار

اسیر اور غم: اسیرِ غم

امیر اور شہر: امیرِ شہر

شام اور اوَدھ: شامِ اوَدھ

صبح اور بنارس: صبحِ بنارس

دعا اور ہاتھ: دستِ دعا

دعا اور خیر: دعائے خیر

وغیرہ


ترکیب سازی کو آسانی سے یوں سمجھئے۔

اردو فارسی
فارسی اردو
اسیرِ غم غم کا اسیر
امیرِ شہر شہر کا حاکم
چشمِ خونیں خوں بھری آنکھیں
دلِ داغدار داغ والا دل
حسابِ دوستاں دوستوں کا حساب

اردو میں سمجھنے کیلئے سادہ سا اصول[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

دو لفظی فارسی ترکیب کے لفظوں کی ترتیب بدل دیجئے۔ دوسرے لفظ کو پہلے لے آئیے اور پہلے کو آخر۔ ان کے درمیان کا ( یا مؤنث کیلئے کی) لگادیجئے۔

اسیرِ غم : غم کا اسیر

امیرِ شہر: شہر کا حاکم

دیارِ غم: غم کا دیار

شبِ قدر: قدر کی رات

شبِ برأت: برأت کی رات

یہ اصول سمجھ لیجئے گا تو پھر کبھی کسی غلطی کا امکان نہیں رہے گا۔

یہ بظاہر آسان سا نسخہ درج کرنے کی نوبت یوں آئی کہ پچھلے چالیس پچاس برس سے ہمارے ہاں بنیادی فارسی یا عربی کی تعلیم متروک ہے۔ اور بسا اوقات ، بنیادی تعلیم نا ہونے کے سبب، بہت قابل اور پڑہے لکھے احباب بھی غلطی کرجاتے ہیں۔ میں نے جب ایک مشہور شاعر کے ہاں آہوئے دشت( جنگل کا ہرن) کی جگہ دشتِ آہو ( ہرن کا جنگل) پڑھا۔ تب مجھے احساس ہوا کہ یہ غلطیاں کتنی جڑ پکڑ چکی ہیں۔اسی طرح دوستوں کو سخنِ اردو اور اردوئے سخن کا فرق نہیں معلوم۔

اب ایک عام اصول سمجھ لیا جائے۔ تراکیب صرف عربی و فارسی الفاظ ہی سے بنتی ہیں۔ ہندی اور دیگر مقامی زبانوں کے لفظ استعمال نہیں کئے جاسکتے۔

مثلاً دھیان، گیان، کھیت، کھلیان، کھلونا، گھر، گھروندہ ، ٹھکانہ، جھرنا، جھیل، گھن گرج، بِھیڑ، بجلی، بریانی، گوشت، بھوک، گائے، بھینس، جھوٹ، سچ، گھرانہ، گھریلو۔۔۔۔۔ وغیرہ ۔۔۔۔ وغیرہ

اس ضمن میں ایک دل چسپ اور بہت ہی آسان اصول سمجھ لیں۔

جن لفظوں میں ہندی الاصل الفا بیٹ آئیں وہ سارے کے سارے مقامی زبانوں کے لفظ ہیں اور ان کی تراکب سازی نہیں ہوسکتی۔ اوپر دئے گئے سارے ہی لفظوں میں


ڑ، ڈ، ٹ ہندی الاصل ہیں جبکہ پ ، گ اور چ فارسی میں موجود ہیں، عربی میں نہیں ۔

اسی طرح بھ، جھ، تھ، چھ،پھ، ٹھ ، کھ، گھ وغیرہ استعمال ہوئے جو کہ ہندی الاصل ہیں۔


زیادہ گھمبیر مثالوں یا بوجھل گفتگو سے مطلب کی ترسیل ممکن نہیں رہے گی۔ دیگر لفظوں کا اصل مأخذ لغتوں میں تحریر ہوتا ہے اور بآسانی دیکھا جاسکتا ہے۔ اسی اصول کے تحت

گیانِ محبت

دھیانِ رفاقت

اور اس قبیل کی ترکیبات نہیں بنائی جاسکتیں۔

مزید مرکبات:[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

دو سے زائد الفاظ ملا کر بھی تراکیب بنائی جاتی ہیں۔ چنانچہ شعرا نے دو، تین، چار اور بعض اوقات اس سے بھی زیادہ لفظ جوڑ کر رفعتِ معانی کو چُھو لیا ہے۔ مثالیں:

فیض صاحب کامصرع دیکھیں:کیوں محوِ مدح خوبیِ تیغِ ادا نہ تھے

ترکیب: محوِ مدحِ خوبیِء تیغِ ادا میں پانچ لفظ استعمال ہوئے ہیں۔

لفظوں کی ترتیب آخر سے پہلے کی طرف کرکے معانی کو سادہ سی اردو میں سمجھیں۔

ادا کی تلوار کی خوبی کی تعریف میں محو

۔۔

نعت و مناقب میں شعرا نے تراکیب سازی میں بڑی معرکے کی مثالیں قائم کردی ہیں۔

چنانچہ حضرتِ امیر مینائی کا نام ان چند ایک شعرا میں آتا ہے جو خصائلِ پیغمبرِ آخرالزماں کے بیان میں اردو زبان کو بہترین تراکیب عطا کرگئے۔ یہ چند ایک تراکیب ملاحظہ ہوں:


گہرِ محیطِ عطائے رب

( اسی سادہ سے قاعدے سے اسکی اردو سمجھتے ہیں۔ سارے الفاظ کی ترتیب بدل دیجئے۔ پہلا آخر میں، آخر پہلے اور اسی طرح سارے الفاظ لکھ لیں اور درمیان میں کا یا کی لگاتے جائیں)

گہرِ محیطِ عطا ء رب

رب کی عطا کو محیط کرتا موتی

۔۔


شجرِ ریاضِ رضائے رب

رب کی رضا کے گلشن کا درخت ۔۔

ثمرِ نہالِ ولائے رب

رب کی ولا کے شجر کا پھل

۔۔

آپ نے دیکھا۔ مندرجہ بالا اصول کے تحت، بڑی سے بڑی ترکیب کو بہت آسانی سے سمجھنا کتنا سہل ہے۔

۔۔

اگر دونوں لفظ عربی الاصل ہوں تو دونوں کے بیچ ال لگتا ہے۔ اگر پہلا لفظ مؤنث ہو تو تائے تثنیث بھی آئے گی۔ عبارت مشکل ہوگئی۔ مثالوں سے بآسانی سمجھ لیجئے گا:

رب ال عالمین ( رب العالمین)

قدو ۃ ا ل علما ( قدوۃ العلما)

سیر ۃ ا ل نبیؐ ( سیرۃ النبیؐ)

قیام ال لیل ( قیام الیل)

وغیرہ

۔۔۔۔

ہندی اور دیگر مقامی زبانوں میں الفاظ عربی و فارسی کی طرح نہیں جوڑے جاتے بلکہ ساتھ تحریر کئے جاتے ہیں۔

مثلاً


چاندنی رات

اندھیری کوٹھڑی

اندھی عقیدت

لنگڑا لُولا

گہرا کنواں

تیز ندی

اُتھلی جھیل

کالی آنکھیں( فارسی چشمِ سیاہ)

کڑوی بات

میٹھی بات: ( فارسی: سخنِ شیریں)

کھیت کھلیان

کھیل کود

آنکھ مچولی

رم جھم برسات

گرجتے بادل

کڑکتی بجلی

ویران سڑک

خوفناک کہانی

دلچسپ ناول

سر جھاڑ، منہہ پہاڑ

حیران آنکھیں( چشمِ حیراں)

گھر گرہستی

کم زیادہ

ہلکے رنگ

۔۔۔۔

بالکل

بالعموم

بالخصوص