تابش کمال

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


تعارف  : جلیل عالی

تابش کمال کی نعت نگاری[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

عصرِ حاضر میں تابش کمال خانقاہی سلسلوں کے ایسے چند ایک شاعروں سے تعلق رکھتے ہیں جو روائتی اسالیب کا خول توڑ کر جدید طرزِ احساس سے ہمرشتہ ہونے میں کامیاب رہے ہیں۔یہ ابتدا ہی میں ادبی حلقوں سے ان کی گہری وابستگی کا ثمر ہے۔ اردو غزل اور نظم دونوں اصناف میں ان کا جو شعری جوہر معیاری قارئین کی توجہ کا مرکز بنا، وہ ان کی نعت گوئی میں بھی بھر پور انداز سے بروئے کار آیا ہے۔ایک جینوئن تخلیقی شاعر اپنی تقدیسی شاعری کو بھی محض عقیدے اور روائتی عقیدت تک محدود نہیں رکھتا،حضور(ص) سے ایک زندہ تخلیقی و جمالیاتی تعلق پیدا کرتا اور اس نواح میں بھی اپنے فکر و احساس کو شعری واردات کی صورت جیتا اور لفظوں میں تصویرتا ہے۔اس اعتبار سے تابش کمال نے بھی اپنی سطحِ شعر و شعور کو قائم و برقرار رکھا ہے اور ان کی کہی ہوئی نعتوں میں خیال و اظہار کی بالیدگی ایک ارتفاعی شان کو چھوتی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔امید ہے کہ اس مجموعے کی برکات ان کی آئندہ شاعری کو عرفان و بیان کی مزید رفعتوں سے آشنا کرے گی۔


چند اشعار دیکھیے


خدا کے ساتھ ہے ذکرِ رسول(ص) بھی تابش

ہے میرے سامنے آیات نعت کہتے ہوئے


حضور(ص) آپ کی خدمت میں رکھ دیے میں نے

یہ اپنے تازہ ترین چند خواب اور گلاب


سائے میں ان کے زمانوں کا سفر طے ہو گا

آج میں، آتے ہوئے کل میں رواں رہنا ہے


ساتھ ہے ان کا تو پھر خوف نہیں ہے کوئی

ہمیں اس دہر کے جنگل میں رواں رہنا ہے


مرے چراغ کسی طور گل نہیں ہوں گے

قدم قدم پہ مدینہ کی ہے ہوا مرے ساتھ


مشکل میں لیا نام جو سرکار(ص) کا تابش

دیوار میں ہر بار مجھے در نظر آئے


رہِ حیاتِ نبی(ص) پرجو دھیان دیتے ہیں

فرشتے ان کے لہو میں اذان دیتے ہیں


طائرِ فکرِ رسا کو ہو عطا کچھ مختلف

اک عجب سی ناتوانی کب سے بال و پر میں ہے


بابِ فیضان، درِ جود و سخا کھلتا ہے

ان (ص)کی خدمت میں اگر ہوں تو خدا کھلتا ہے