جاری زباں پہ اب مری ذکر رسول ہے ۔ تنویر پھول

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 05:39، 29 اگست 2017ء از Tsiddiqui (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


شاعر: تنویر پھول

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

جاری مِری زبان پہ ذکرِ رسول ہے

روضے پہ جن کے رحمتِ حق کا نزول ہے

جب سے ہُوا ظہور نبوت کے چاند کا

ظلمت کا جو سحاب ہے ، بے حد ملول ہے

حُبّ رسول دل میں نہیں پھر بھی پارسا

جو ایسا سمجھے، جان لے یہ اس کی بھول ہے

اُلفت ہو اُن سے ، دین کی ہے شرطِ اولیں

اس میں اگر کمی ہے تو سب کچھ فضول ہے

قرباں ہیں جان و دل سے شہ دیں پہ ہم سبھی

مادر ہیں جن کی آمنہ، دختر بتول ہے

سنگِ در رسول ہو تکیہ بنا ہوا

اس حال میں اجل تو خوشی سے قبول ہے

رخ آپ کا ہے غیرت خورشید ضوفشاں

اور چاندنی تو آپ کے قدموں کی دھول ہے

پڑھنا درود اسمِ گرامی پہ دم بدم

ہر عاشق رسول کا زریں اصول ہے

چشمِ کرم شہا ہو خدارا مری طرف

ادنیٰ غلام آپ کا کہتا یہ پھول ہے

[ "اُردو نیٹ جاپان" شمارہ ۴ اگست ۲۰۱۲ ء]