تو جو اللہ کا محبوب ہوا ، خوب ہوا ۔ داغ دہلوی

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 14:56، 31 اگست 2017ء از Admin (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


شاعر: داغ دہلوی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

تو جو اللہ کا محبوب ہوا ، خوب ہوا

یا نبیﷺ خوب ہوا ، خوب ہوا ، خوب ہوا


حشر میں امت عاصی کا ٹھکانا ہی نہ تھا

بخشوانا تجھے مرغوب ہوا ، خوب ہوا


حسن یوسف میں ترا نور تھا، اے نور خداﷺ

چارہ دیدہ یعقوب ہوا، خوب ہوا


فخر آدم کو نہ ہوتا، جو فرشتہ ہوتا

بنی آدم سے جو منسوب ہوا ، خوب ہوا


داغ ہے روز قیامت، مری شرم اس کے ہاتھ

میں گناہوں سے جو محجوب ہوا ، خوب ہوا


نعت خوانوں میں پذیرائی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اختر حسین قریشی صاحب فرماتے ہیں کہ اس نعت مبارکہ کا جو حق قاری محبوب سلیم نے ادا کیا ہے وہ کوئی اور نہیں کر سکا ۔