تو جب آیا تو مٹی روح و بدن کی تفریق ۔ احمد ندیم قاسمی

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 20:14، 14 جولائی 2017ء از Admin (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


شاعر: احمد ندیم قاسمی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

تو جب آیا تو مٹی روح و بدن کی تفریق

تو نے انساں کے خیالوں میں لہو دوڑایا


سمٹ آیا ترے اک حرف صداقت میں وہ راز

فلسفوں نے جسے تاحدِ گماں الجھایا


راحتِ جاں ! ترے خورشیدِ محبت کا طلوع

دھوپ کے روپ میں ہے ابر کرم کا سایا


اپنے رفیقوں کے لئے پتھر بھی ڈھوئے آپ نے

اور دشمنوں کے حق میں مصروفِ دعا بھی آپ ہیں


ظلماتِ این و آں میں ہوں ، میں کب سے سرگرمِ سفر

اور اس سفر میں ، میری منزل کا پتہ بھی آپ ہیں


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

احمد ندیم قاسمی | احمد ندیم قاسمی کی حمدیہ و نعتیہ شاعری