تجھ سے جی لگتا ہے میرا، جان تنہائی ہے تو ۔ خورشید رضوی

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 10:44، 5 جولائی 2017ء از 39.55.200.178 (تبادلۂ خیال) (نیا صفحہ: {{بسم اللہ}} شاعر: خورشید رضوی ==== {{نعت}} ==== تجھ سے جی لگتا ہے میرا، جانِ تنہائی ہے تو میرے اندر کا...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


شاعر: خورشید رضوی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

تجھ سے جی لگتا ہے میرا، جانِ تنہائی ہے تو

میرے اندر کا جہاں ہے، دل کی گہرائی ہے تو


یہ زمیں یہ سبزہ و گل، یہ فلک یہ مہر و ماہ

اے مصور! سب کی روح نقش آرائی ہے تو


تو پرندوں کو فضا میں تھامتا ہے دمبدم

بال و پر کا زور، ہمت کی توانائی ہے تو


جھومتی شاخیں، مہکتے گل، چہکتے خوش نوا

ساری رونق تیرے دم سے، سب کی زیبائی ہے تو


تو بصارت اور سماعت بخشتا ہے خاک کو

پیکروں کے درمیاں وجہ شناسائی ہے تو


کون ہے فرماں روائے بحر و بر تیرے سوا

خاک کی وسعت ہے تو، پانی کی پہنائی ہے تو


حکم سے تیرے ڈھلا کرتے ہیں گوہر زیر آب

تیرگی کی روشنی، ظلمت کی بینائی ہے تو


تیرے دم سے چار سو نقش و نگار نو بہ نو

اور ان کے درمیاں احساس یکتائی ہے تو