یثرب

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

یثرب مدینہ منورہ کا پرانا نام تھا ۔ اس کا مطلب "ہلاکت " و "بیماری" ہے ۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام بدلا تو پہلے مدینہ پھر مدینتہ النبی اور پھر مدینہ منورہ ہوا ۔

قاضی محمد ثنا ء اللہ پانی پتی نے تفسیری حاشیے میں اطلاع دی ہے:

’’بغوی نے لکھا ہے کہ بعض روایات میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم نے مدینہ کو یثرب کہنے کی ممانعت فرمائی ہے اور ارشاد فرمایا : یہ طابہ ہے۔حضورصلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم نے مدینہ کو یثرب کہنا اس لیے پسند نہیں فرمایا کیوں کہ یثرب کا لفظ ثَرَبَہٗ ، یَثْرِبُہاور ثَرَّ بَہٗ اور ثَرَّبَ عَلَیْہ اور اَثَرَبَہٗ سے مشتق ہے(یعنی مادہ سب کا ایک ہے لیکن استعمال فَعَلَ یَفْعَلُ اور تَفْعِیْل اور افعال سے ہوتا ہے)اور ثرب ہو یا اثراب یا تثریب سب کا معنی ہے ملامت کرنا، عاردلانا، کسی جرم پر ذلیل کرنا اور مُثْرِبْ اس شخص کو کہتے ہیں جو بخشش میں دراز دست نہ ہو۔قاموس‘‘۔<ref> تفسیر مظہری، جلد نہم، ص ۲۲۵ </ref> "


قرآن کریم میں لفظ "یثرب" کا استعمال[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ڈاکٹر عزیز احسن اپنے مضمون " نعتیہ ادب کی تخلیق، تنقید اور تحقیق کے تلازمے " میں بیان کرتے ہیں

"قرآن کریم میں سورۂ احزاب [33] کی آیت نمبر 13 میں لفظ یثرب ، منافقین کے قول کے طور پر آیا ہے:

وَاِذْقَالَتْ طَّآ ءِفَۃٌ مِّنْھُمْ یٰٓاَھْلَ یَثْرِبَ لَا مُقَامَ لَکُمْ

(اور جب کہ ان (منافقوں ) کی ایک پارٹی (یعنی اوس بن قبطی اور اس کے ساتھیوں ) نے کہا۔اے یثرب والو!(یہاں) تمہارے قیام کا کوئی موقع نہیں۔<ref> القرآن ۱۳:۳۳</ref>



چونکہ یہ منافقین کا قول ہے تو یہ آیِہ مبارکہ ان احادیث سے کہ جن میں مومنین کو "یثرب" کہنے کی ممانعت ہے سے متصادم نہیں ہے ۔

مسلم کی حدیث[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم برے مطلب والے ناموں کو بدل دیا کرتے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ صرف "یثرب" کا نام بدلا بلکہ اسے یثرب کہنے سے منع بھی فرمایا ۔ حدیث مبارکہ کے الفاظ ہیں

یقولون یثرب و ھی المدینہ <ref> صحیح مسلم شریف [شرح]، 2008ء، علامہ غلام رسول سعیدی ، فرید بک اسٹال، لاہور ۔ ص 733 </ref>

"لوگ اسے یثرب کہتے ہیں حالانکہ یہ مدینہ ہے "

امام احمد بن حنبل کی روایت[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

"من سمی المدینۃ یثرب فلیستغفر اﷲ ھی طابۃ ھی طابۃ" <ref> ۱؎ مسند امام احمد بن حنبل عن براء بن عازب رضی اللہ تعالٰی عنہ المکتب الاسلامی بیروت ۴ /۲۸۵ </ref>

"جو مدینہ کو یثرب کہے اس پر توبہ واجب ہے۔ مدینہ طابہ ہے مدینہ طابہ ہے"

اس پر ایک عربی شعر بھی پیش کیا جاتا ہے


من دعاھا یثربا یستغفر

فقولہ خطیتہ تسطر <ref> قاری عبد الحمید، 2007، جستجوئے مدینہ اورینٹل پبلی کیشنز پاکستان، لاہور </ref>

"جس نے بھی اسے یثرب کہہ کر پکارا اس پر واجب ہے کہ وہ استغفار کرے کیونکہ وہ ایسا کہنے سے خطاکار گردانا جائے گا۔"


اشعار میں استعمال[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

کچھ اکابر شعرا بشمول علامہ اقبال اور امیر مینائی نے اپنے اشعار میں مدینہ منورہ کے لئے یثرب کا لفظ استعمال کیا ہے ۔ یقینا ان تک یہ احادیث نہیں پہنچی ہوں وگرنہ ایسے قادر الکلام شعرا کے لئے ایک لفظ بدلنا کا مشکل تھا ۔ اشعار صرف حوالے کے لئے درج کیے جا رہے ہیں ۔

خاک یثرب ہے مرتبے میں حرم

واہ رے احترام احمد کا <ref> شرح حدائق بخشش از مولانا غلام حسن قادری </ref>

امیر مینائی


خوف کہتا ہے کہ یثرب کی طرف تنہا نہ چل

شوق کہتا ہے کہ تو مسلم ہے ، بے باکانہ چل


بے زیارت سوئے بیت اللہ پھر جاؤں گا کیا

عاشقوں کو روز محشر منہ نہ دکھلاؤں گا کیا


خوف جاں رکھتا نہیں کچھ دشت پیمائے حجاز

ہجرت مدفون یثرب میں یہی مخفی ہے راز <ref> بانگ درا، ایک حاجی مدینے کہ راستے میں </ref>

علامہ اقبال


یثرب کے والی، شاہِ مدینہ، شاہِ مدینہ سارے نبی تیرے در کے سوالی

تنویر نقوی

حوالہ جات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]