آپ «یثرب» میں ترمیم کر رہے ہیں
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔
اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔
تازہ ترین نسخہ | آپ کی تحریر | ||
سطر 22: | سطر 22: | ||
وَاِذْقَالَتْ طَّآ ءِفَۃٌ مِّنْھُمْ یٰٓاَھْلَ یَثْرِبَ لَا مُقَامَ لَکُمْ | وَاِذْقَالَتْ طَّآ ءِفَۃٌ مِّنْھُمْ یٰٓاَھْلَ یَثْرِبَ لَا مُقَامَ لَکُمْ | ||
(اور جب کہ ان (منافقوں ) کی ایک پارٹی (یعنی اوس بن قبطی اور اس کے ساتھیوں ) نے کہا۔اے یثرب والو!(یہاں) تمہارے قیام کا کوئی موقع نہیں۔<ref> القرآن ۱۳:۳۳</ref> | (اور جب کہ ان (منافقوں ) کی ایک پارٹی (یعنی اوس بن قبطی اور اس کے ساتھیوں ) نے کہا۔اے یثرب والو!(یہاں) تمہارے قیام کا کوئی موقع نہیں۔<ref> القرآن ۱۳:۳۳</ref> قاضی محمد ثنا ء اللہ پانی پتی نے تفسیری حاشیے میں اطلاع دی ہے: | ||
’’بغوی نے لکھا ہے کہ بعض روایات میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم نے مدینہ کو یثرب کہنے کی ممانعت فرمائی ہے اور ارشاد فرمایا : یہ طابہ ہے۔حضورصلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم نے مدینہ کو یثرب کہنا اس لیے پسند نہیں فرمایا کیوں کہ یثرب کا لفظ ثَرَبَہٗ ، یَثْرِبُہاور ثَرَّ بَہٗ اور ثَرَّبَ عَلَیْہ اور اَثَرَبَہٗ سے مشتق ہے(یعنی مادہ سب کا ایک ہے لیکن استعمال فَعَلَ یَفْعَلُ اور تَفْعِیْل اور افعال سے ہوتا ہے)اور ثرب ہو یا اثراب یا تثریب سب کا معنی ہے ملامت کرنا، عاردلانا، کسی جرم پر ذلیل کرنا اور مُثْرِبْ اس شخص کو کہتے ہیں جو بخشش میں دراز دست نہ ہو۔قاموس‘‘۔<ref> تفسیر مظہری، جلد نہم، ص ۲۲۵ </ref> " | |||