ہو جائے وقف جو شہ بطحا کی چاہ میں ۔ عزیز معینی

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 12:04، 21 اگست 2017ء از تیمورصدیقی (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (نیا صفحہ: {{بسم اللہ}} شاعر: عزیز معینی ==== {{نعت}} ==== ہو جائے وقف جو شہِ بطحا کی چاہ میں رہتا ہے عمر بھر وہ خد...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


شاعر: عزیز معینی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ہو جائے وقف جو شہِ بطحا کی چاہ میں

رہتا ہے عمر بھر وہ خدا کی پناہ میں


رکھے جہاں میں جب مرے سرکار نے قدم

روشن خدا کا دین ہوا گاہ گاہ میں


ممکن کہاں بیاں ہو کمالِ درِ حضور

بنتی ہے سب کی بات اسی بارگاہ میں


موسیٰ بھی تاب لا نہ سکے جس کے حسُن کی

ہے جلوۂ گر وہ نور نبی کی نگاہ میں


حرفِ ثنائے سرورِ کونین کے طفیل

پاتا ہوں اپنے آپ کو طیبہ کی راہ میں


جو شان، مصطفیٰ کے غلاموں سے ہے عیاں

ممکن کہاں وہ بات کسی بادشاہ میں


چمکیں جہاں میں کیوں نہ شب وروز اے عزیز

پنہاں ہے نُورِ صلِ علیٰ مہر ومہ میں