"گزرے جس راہ سے وہ سیدِ والا ہو کر" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
(نیا صفحہ: __TOC__ '''نعتِ رسول کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ''' از امام احمد رضا خان بریلوی گزرے جس راہ سے و...)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
سطر 24: سطر 24:
وائے محرومیِ قسمت کہ میں پھر اب کی برس
وائے محرومیِ قسمت کہ میں پھر اب کی برس


رہ گیا ہمرہِ زوّار مدینہ ہو کر
رہ گیا ہمرہِ زوّارِ مدینہ ہو کر






چمنِ طیبہ ہے وہ باغ کہ مرغ سدرہ
چمنِ طیبہ ہے وہ باغ کہ مرغ ِ سدرہ


برسوں چہکے ہیں جہاں بلبلِ شیدا ہو کر
برسوں چہکے ہیں جہاں بلبلِ شیدا ہو کر
سطر 42: سطر 42:
گوشِ شہ کہتے ہیں فریاد رسی کو ہم ہیں
گوشِ شہ کہتے ہیں فریاد رسی کو ہم ہیں


وعدہ ءِ چشم بخشائیں گے گویا ہو کر
وعدہ ءِ چشم ؟ بخشائیں گے گویا ہو کر






پائے شہ پر گرے یا رب تپشِ مہر سے جب
پائے شہ پر گرے یارب تپشِ مہر سے جب


دلِ بے تاب اڑے حشر میں پارا ہو کر
دلِ بے تاب اڑے حشر میں پارا ہو کر

حالیہ نسخہ بمطابق 18:39، 21 دسمبر 2016ء


نعتِ رسول کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم


از امام احمد رضا خان بریلوی


گزرے جس راہ سے وہ سیدِ والا ہو کر

رہ گئی ساری زمیں عنبرِ سارا ہو کر


رخِ انور کی تجلی جو قمر نے دیکھی

رہ گیا بوسہ وہ نقشِ کفِ پا ہو کر


وائے محرومیِ قسمت کہ میں پھر اب کی برس

رہ گیا ہمرہِ زوّارِ مدینہ ہو کر


چمنِ طیبہ ہے وہ باغ کہ مرغ ِ سدرہ

برسوں چہکے ہیں جہاں بلبلِ شیدا ہو کر


صرصرِ دشتِ مدینہ کا مگر آیا خیال

رشکِ گلشن جو بنا غنچہ ءِ دل وا ہو کر


گوشِ شہ کہتے ہیں فریاد رسی کو ہم ہیں

وعدہ ءِ چشم ؟ بخشائیں گے گویا ہو کر


پائے شہ پر گرے یارب تپشِ مہر سے جب

دلِ بے تاب اڑے حشر میں پارا ہو کر


ہے یہ امید رضا کو تری رحمت سے شہا

نہ ہو زندانیِ دوزخ ترا بندہ ہو کر



حدائق بخشش[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

حدائق بخشش


پچھلا کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

بندہ قادر کا بھی قادر بھی ہے عبد القادر

اگلا کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نارِ دوزخ کو چمن کر دے بہارِ عارض