"گریہ مرا وضو ہے حضوری نماز ہے ۔ شاہد ماکلی" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 9: سطر 9:
گریہ مرا وُضو ہے ، حضوری نماز ہے
گریہ مرا وُضو ہے ، حضوری نماز ہے


اب میں ہوں اور تصور۔ شہر۔ حجاز ہے
اب میں ہوں اور تصورِ شہر ِ حجاز ہے




باطن میں لو ہے ایک سراج۔ منیر کی
باطن میں لو ہے ایک سراج ِ منیر کی


پتھر سا دل ا۔سی کی تپش سے گداز ہے
پتھر سا دل اِسی کی تپش سے گداز ہے




بگڑے ہوئے اُمور سنور جائیں گے مرے
بگڑے ہوئے اُمور سنور جائیں گے مرے


اک دست۔ مہربان مرا کارساز ہے
اک دستِ مہربان مرا کارساز ہے





نسخہ بمطابق 11:58، 2 نومبر 2017ء

شاعر : شاہد ماکلی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

گریہ مرا وُضو ہے ، حضوری نماز ہے

اب میں ہوں اور تصورِ شہر ِ حجاز ہے


باطن میں لو ہے ایک سراج ِ منیر کی

پتھر سا دل اِسی کی تپش سے گداز ہے


بگڑے ہوئے اُمور سنور جائیں گے مرے

اک دستِ مہربان مرا کارساز ہے


وابستگی حریصُ علیکم سے ہے مری

باطن میں اور طرح کا اک حرص و آز ہے


اللہ مجھ کو عشق میں ثابت قدم رکھے

اس راہ میں ہزار نشیب و فراز ہے