کیسے نہ مشکلوں میں وہ ثابت قدم رہے ۔ نثار احمد نثار

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 12:28، 17 اگست 2017ء از تیمورصدیقی (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (نیا صفحہ: {{بسم اللہ}} شاعر: نثار احمد نثار ==== {{نعت}} ==== کیسے نہ مشکلوں میں وہ ثابت قدم رہے جس کی نظر میں سی...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


شاعر: نثار احمد نثار

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

کیسے نہ مشکلوں میں وہ ثابت قدم رہے

جس کی نظر میں سیرتِ شاہِ اُمم رہے


آنکھیں جمال گنبدِ خضریٰ میں گم رہیں

جتنے بھی روز شہرِ مدینہ میں ہم رہے


جس کا وظیفہ اہمِ رسالت مآب ہو

ممکن نہیں وہ زیرِ حصار الم رہے


جب تک تھے ایک سارے غلامانِ مصطفیٰ

دنیائے بے ثبات میں وہ محترم رہے


تعلیمِ مصطفیٰ پہ جو دل ست عمل کریں

دنیا میں کیوں بلند نہ ان کا علَم رہے


وہ سر ہی کارگاہِ جہاں میں ہیں سرفراز

جو بارگاہِ عشقِ محمد میں خم رہے


شاداب ومشکبار ہیں وہ راستے ہنوز

سردارِ انبیاء کے جو زیرِ قدم رہے


جاتی نہیں اس آنکھ سے تا عمر روشنی

آٹھوں پہر جو یادِ محمد میں نم رہے


یہ التجا ہے سرورِ کونین سے نثار

روزِ جزا بھی مجھ پہ نگاہِ کرم رہے