آپ «کوڑھا پھینکنے والی بڑھیا کا واقعہ ۔ فیصل شہزاد» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 1: سطر 1:
[[ملف:Naat Kainaat FAisal Shehzad.jpg|link=کچرا پھینکنے والی بڑھیا کا واقعہ ۔ فیصل شہزاد]]
[[ملف:Naat Kainaat FAisal Shehzad.jpg|link=کچرا پھینکنے والی بڑھیا کا واقعہ ۔ فیصل شہزاد]]
{{بسم اللہ }}
{{بسم اللہ }}
از : فیصل شہزاد


[[زمرہ: واقعات ]]
[[زمرہ: واقعات ]]
نعتیہ شاعری میں ایک بڑھیا کا واقعہ بہت مشہور ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کچرا پھینکا کرتی تھی ۔ [[فیصل شہزاد ]] نے اس کی حقیقت بیان کی ہے ۔ ملاحظہ فرمائیے ۔


=== فرضی بڑھیا!===
=== فرضی بڑھیا!===
از : [[فیصل شہزاد ]]


بچوں کا اسلام میں، دو تین شمارے قبل ہم نے’’ایک تھی بڑھیا‘‘کے عنوان سے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاقِ حسنہ کا وہ مشہور واقعہ شایع کیا جو ہم بچپن سے ہی پڑھتے سنتے آ رہے ہیں… آپ نے بھی یقیناً سنا ہو گا کہ ایک بڑھیا اپنا سامان اٹھائے چلی جا رہی تھی… نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا تو ماجرا پوچھا… اس نے بتایا کہ اس شہر میں ایک شخص ہمارے دین کی مخالفت کرتا ہے… اس کی باتوں میں آکر لوگ بہک جاتے ہیں، اس لیے اپنا دین بچانے کے لیے میں یہاں سے جارہی ہوں… نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا بوجھ خود اٹھا لیا اور ساتھ ساتھ چلے… اور اسے اس کی منزل پر پہنچا دیا… جب اس نے آخر میں پوچھا کہ بیٹا تم کون ہو…تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا تعارف کرایا کہ میں وہی ہوں جس کے ڈر سے آپ نے شہر چھوڑا ہے… یہ سننا تھا کہ وہ بڑھیا مسلمان ہوگئی!
بچوں کا اسلام میں، دو تین شمارے قبل ہم نے’’ایک تھی بڑھیا‘‘کے عنوان سے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاقِ حسنہ کا وہ مشہور واقعہ شایع کیا جو ہم بچپن سے ہی پڑھتے سنتے آ رہے ہیں… آپ نے بھی یقیناً سنا ہو گا کہ ایک بڑھیا اپنا سامان اٹھائے چلی جا رہی تھی… نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا تو ماجرا پوچھا… اس نے بتایا کہ اس شہر میں ایک شخص ہمارے دین کی مخالفت کرتا ہے… اس کی باتوں میں آکر لوگ بہک جاتے ہیں، اس لیے اپنا دین بچانے کے لیے میں یہاں سے جارہی ہوں… نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا بوجھ خود اٹھا لیا اور ساتھ ساتھ چلے… اور اسے اس کی منزل پر پہنچا دیا… جب اس نے آخر میں پوچھا کہ بیٹا تم کون ہو…تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا تعارف کرایا کہ میں وہی ہوں جس کے ڈر سے آپ نے شہر چھوڑا ہے… یہ سننا تھا کہ وہ بڑھیا مسلمان ہوگئی!
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)

اس صفحہ میں 1 پوشیدہ زمرے شامل ہیں: