کوثر نیازی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


نمونہ کلام

خورشید رسالت کی شعاوں کا اثر ہے

خورشید رسالت کی شعاوں کا اثر ہے

احرام کی مانند مرا دامن تر ہے


نظارہ فردوس کی یا رب نہیں فرصت

اس وقت مدینے کی فضا پیش نظر ہے


اس شہر کے ذرے ہیں مہ و مہر سے بڑھ کر

جس شہر میں اللہ کے محبوب کا گھر ہے


یہ راہ کے کنکر ہیں کہ بکھرے ہوئے تارے

یہ کہکشاں ہے کہ تری گرد سفر ہے


اس صاحب معراج کے در کا ہوں بھکاری

قرآن میں جس کیلئے ماذا غ البصرہے


اک مہر لقا ، ماہ ادا کا ہے یہ اعجاز

ہر اشک مری آنکھ کا تابندہ گہر ہے


میں گنبد خضری کی طرف دیکھ رہا ہوں

کوثر مرے نزدیک یہ معراج نظر ہے

شراکتیں

صارف:تیمورصدیقی