آپ «کلیات نعت، محسن کاکوروی» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 34: سطر 34:


سجدہ کرتے ہیں ملائک مرا وہ رُتبہ ہے <ref> شہزادؔ احمد، ڈاکٹر اُردو نعت پاکستان میں حمد و نعت ریسرچ فاؤنڈیشن، اُردو بازار، کراچی ۲۰۱۴ء </ref>
سجدہ کرتے ہیں ملائک مرا وہ رُتبہ ہے <ref> شہزادؔ احمد، ڈاکٹر اُردو نعت پاکستان میں حمد و نعت ریسرچ فاؤنڈیشن، اُردو بازار، کراچی ۲۰۱۴ء </ref>
=== حواشی و حوالہ جات ===
(وفیات نگاری کی ایک عمدہ مثال ڈاکٹر محمد سہیل شفیق کا مرتب کردہ ’’وفیات معارف‘‘ (مطبوعہ: قرطاس پبلشرز، گلشن ا قبال کراچی، 2013ء) ہے اس سے قبل آپ ماہنامہ معارف کا نوّے سالہ اشاریہ، اشاریۂ نعت رنگ کراچی، اشاریۂ جہانِ حمد کراچی اور نعت نامے (بنام صبیح رحمانی) بھی مرتب کر چکے ہیں۔ جب کہ ’’جامعہ نظامیہ بغداد کا علمی و فکری کردار‘‘ کے عنوان سے تحقیقی مقالہ برائے پی ایچ-ڈی لکھ کر ’’ڈاکٹریٹ‘‘ کی سند سے سرفراز ہو چکے ہیں۔ ڈاکٹر سہیل شفیق ایک نوجوان محقق اور شعبۂ اسلامی تاریخ جامعہ کراچی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے منصب پر فائز ہیں۔ حاشیہ نگاری، اشاریہ سازی، خطوط نگاری اور جمع و ترتیب کے ماہر ہیں۔ نظم ترتیب، نفاست کا حسن اور طباعت کا سلیقہ آپ کے متفرق کاموں سے عیاں ہے۔ ’وفیاتِ معارف‘ ارباب علم و فضل کے انتقال پر ماہنامہ معارف اعظم گڑھ (انڈیا) میں شائع ہونے والی تحریروں جولائی 1916ء تا دسمبر 2012ء کا مثالی انسائیکلوپیڈیا ہے جس کی اہمیت ہر دور میں مسلّم رہے گی ڈاکٹر سہیل شفیق کے وفیاتِ معارف میں۔
سیّد سلیمان ندوی نے ’معارف‘ اعظم گڑھ (انڈیا) اکتوبر 1936ء کی اشاعت میں محسنؔ کاکوروی کے فرزند نورالحسن نیرکے علم و فضل کا ذکر کیا ہے۔ ص103۔ اس اداریہ میں تاریخ وفات کے علاوہ دیگر معلومات موجود ہیں۔ اکتوبر 1936ء ’معارف‘ کا سالِ اشاعت ہے۔ مولوی نورالحسن نیّر کی تاریخ وفات نہیں۔ اسے وفات کی خبر سے تعبیر کیا جا سکتا ہے۔
(تذکرہ نگاری کی ایک خوبصورت دستاویز حکیم نثار احمد علوی کی تصنیف ’سخنوران کاکوری‘ (مطبوعہ: میخانۂ ادب، ناظم آباد کراچی ؟ء) ہے۔ اس قابل قدر تذکرے میں شعرائے کاکوری کا احوال تفصیلاً درج ہے۔ صاحب تذکرہ نے علامہ حاجی مولوی نورالحسن نیر علوی کا سال پیدائش ۱۲۸۲ھ/1865ء۔ ص412 اور سالِ وفات 6ستمبر1936ء/۱۳۵۵ھ درج کیا ہے۔ آپ کی آخری آرام گاہ جھنجھری روضہ کاکوری انڈیا ہے۔ص414
محسن کاکوروی کے اس فرزندِارجمند نورالحسن نیر کے دو عظیم اور تاریخی کارنامے ’کلیاتِ نعت محسن کاکوروی‘ اور ’نورِاللّغات‘ ہیں جنھیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ نور اللّغات پہلی بار 1924ء میں لکھنؤ سے شائع ہوئی اور دوسری بار 1960ء میں کراچی سے شائع ہوتے ہی فروخت ہو گئی۔ یہ لغت چار جلدوں پر مشتمل ہے۔ ص 414)


=== مزید دیکھیے ===
=== مزید دیکھیے ===
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)