آپ «کلام اقبال میں نعتیہ عناصر» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 440: سطر 440:
تا نہ ایں وحدت ز دست ما رود  
تا نہ ایں وحدت ز دست ما رود  


ہستی ما با ابد ہمدم شود  <ref> ایضاً ص 163 </ref>
ہستی ما با ابد ہمدم شود  <ref> ایضاً ص 163 to 165/379 to 381 ۲۶۔ایضاً ص 145/361 </ref>


’’[ترجمہ] ہم لوگ دامن رسالت میں پناہ لینے سے قبل اس طرح تھے جیسے بے آواز حرف۔پھر رسالت (ﷺ)کے فیض سے ہم اس طرح آہنگ اور معانی والے بن گئے جیسے بیت کا مصرعہء دلکش ہو۔ ہم مسلمان عددی اعتبار سے لاکھوں ہونے کے باوجود محض رسالت(ﷺ) کی بدولت وحد ت ملّی میں ضم ہوکر اس طرح ایک ہوگئے کہ ہمارا چھوٹے سے چھوٹا جزو بھی پوری ملت اسلامیہ کا حصہ بن گیا۔ ہم مسلمان، رسالت کے سمندر کے درمیان سے موجوں کی طرح اٹھتے ہیں اور بحری موجوں کی طرح ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوتے، ایک ہی رہتے ہیں۔ ہم( مسلمان ) رسالت کے طفیل ہی ایک آواز ہوگئے۔ ایک دوسرے کے ساتھی بنے اور ہمارے مقاصد میں ہم رنگی پیدا ہوگئی۔ مقصد کی یک رنگی سے افراد کی کثرت ، وحدت میں تبدیل ہوجاتی ہے اور جب یہ وحدت پختگی حاصل کرلیتی ہے تو ’’ملت‘‘ وجود میں آجاتی ہے۔ ہر کثرت خود کو زنجیر میں پابند کرلینے سے ، وحدت میں تبدیل ہوجاتی ہے۔ مسلمان کی وحدت دین فطرت (اسلام) کی بدولت قائم ہے۔ ہم (مسلمانوں ) نے دین فطرت(اسلام) اپنے نبی حضرت محمد مصطفی ﷺ سے ہی سیکھا ہے۔اس طرح ہم نے حق کی راہ میں مشعل روشن کی ہے۔ (ملت مسلمہ کے وجود اور اس کی وحدت کا ) یہ موتی حضر ت محمد مصطفی ﷺ ہی کے بحر بے کراں سے نکلا ہے۔ہماری (ذہنی، فکری،عملی اور روحانی) یکجائی بھی انہی ﷺ کے احسان عظیم کی مرہون منت ہے۔ جب تک( فکرو خیال و عمل کی) یہ وحدت ہمارے ہاتھ سے نہیں جاتی، ہماری ملت کی زندگی، ابدالآباد تک باقی رہے گی‘‘۔
’’[ترجمہ] ہم لوگ دامن رسالت میں پناہ لینے سے قبل اس طرح تھے جیسے بے آواز حرف۔پھر رسالت (ﷺ)کے فیض سے ہم اس طرح آہنگ اور معانی والے بن گئے جیسے بیت کا مصرعہء دلکش ہو۔ ہم مسلمان عددی اعتبار سے لاکھوں ہونے کے باوجود محض رسالت(ﷺ) کی بدولت وحد ت ملّی میں ضم ہوکر اس طرح ایک ہوگئے کہ ہمارا چھوٹے سے چھوٹا جزو بھی پوری ملت اسلامیہ کا حصہ بن گیا۔ ہم مسلمان، رسالت کے سمندر کے درمیان سے موجوں کی طرح اٹھتے ہیں اور بحری موجوں کی طرح ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوتے، ایک ہی رہتے ہیں۔ ہم( مسلمان ) رسالت کے طفیل ہی ایک آواز ہوگئے۔ ایک دوسرے کے ساتھی بنے اور ہمارے مقاصد میں ہم رنگی پیدا ہوگئی۔ مقصد کی یک رنگی سے افراد کی کثرت ، وحدت میں تبدیل ہوجاتی ہے اور جب یہ وحدت پختگی حاصل کرلیتی ہے تو ’’ملت‘‘ وجود میں آجاتی ہے۔ ہر کثرت خود کو زنجیر میں پابند کرلینے سے ، وحدت میں تبدیل ہوجاتی ہے۔ مسلمان کی وحدت دین فطرت (اسلام) کی بدولت قائم ہے۔ ہم (مسلمانوں ) نے دین فطرت(اسلام) اپنے نبی حضرت محمد مصطفی ﷺ سے ہی سیکھا ہے۔اس طرح ہم نے حق کی راہ میں مشعل روشن کی ہے۔ (ملت مسلمہ کے وجود اور اس کی وحدت کا ) یہ موتی حضر ت محمد مصطفی ﷺ ہی کے بحر بے کراں سے نکلا ہے۔ہماری (ذہنی، فکری،عملی اور روحانی) یکجائی بھی انہی ﷺ کے احسان عظیم کی مرہون منت ہے۔ جب تک( فکرو خیال و عمل کی) یہ وحدت ہمارے ہاتھ سے نہیں جاتی، ہماری ملت کی زندگی، ابدالآباد تک باقی رہے گی‘‘۔
سطر 473: سطر 473:
یک شرر می افگند اندر دلش
یک شرر می افگند اندر دلش


شعلہء در گیر میگردد گلش <ref>   165/379 to 381 ایضاً ص 145/361 </ref>
شعلہء در گیر میگردد گلش(۲۶)  <ref>  </ref>


مثنوی کے اس حصے میں پہلے تو [[ڈاکٹر علامہ محمد اقبال | اقبال ]]، [[آدم]] کی سرگزشت بیان فرماتے ہیں کہ اس نے اپنی عقل خام کے ساتھ کیسے کیسے دن دیکھے تھے اور انسانوں کے باہمی میل جول کی کیا کیفیت تھی ، ہم اس سے آگاہ نہیں ہیں۔اس کے بعد فرماتے ہیں:  
مثنوی کے اس حصے میں پہلے تو [[ڈاکٹر علامہ محمد اقبال | اقبال ]]، [[آدم]] کی سرگزشت بیان فرماتے ہیں کہ اس نے اپنی عقل خام کے ساتھ کیسے کیسے دن دیکھے تھے اور انسانوں کے باہمی میل جول کی کیا کیفیت تھی ، ہم اس سے آگاہ نہیں ہیں۔اس کے بعد فرماتے ہیں:  
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)