آپ «کلام اقبال میں نعتیہ عناصر» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 626: سطر 626:


فرصتِ کشمکش مدہ ایں دلِ بے قرار را  
فرصتِ کشمکش مدہ ایں دلِ بے قرار را  
یک دو شکن زیادہ کن گیسوئے تابدار را  <ref> کلیاتِ اقبال (اردو)، ص ۱۱۳؍۴۰۵ </ref>
یک دو شکن زیادہ کن گیسوئے تابدار را (۳۸) <ref> </ref>


’’اے میرے محبوب[حضورِ اکرم ﷺ]! آپ مجھے اپنے جمالِ جہاں آرا کے فیضان سے مسلسل متمتع ہونے کا موقع عطا فرماتے رہیے۔اپنے بل کھائے ہوئے گیسوؤں میں اور ایک دو شکن کا اور اضافہ فرمالیجیے تاکہ میں تا حیات اسی عشق میں مبتلا رہ سکوں‘‘۔
’’اے میرے محبوب[حضورِ اکرم ﷺ]! آپ مجھے اپنے جمالِ جہاں آرا کے فیضان سے مسلسل متمتع ہونے کا موقع عطا فرماتے رہیے۔اپنے بل کھائے ہوئے گیسوؤں میں اور ایک دو شکن کا اور اضافہ فرمالیجیے تاکہ میں تا حیات اسی عشق میں مبتلا رہ سکوں‘‘۔
سطر 654: سطر 654:


تیِرہ و تار ہے جہاں گردشِ آفتاب سے
تیِرہ و تار ہے جہاں گردشِ آفتاب سے
طبعِ زمانہ تازہ کر جلوہء بے حجاب سے  <ref> ایضاً ۱۱۳؍۴۰۵ </ref>
طبعِ زمانہ تازہ کر جلوہء بے حجاب سے(۳۹) <ref> </ref>


حضورِ اکرم ﷺ کی حدیثِ مبارک ہے’’اَوَّلُ مَا خَلَقَ اللّٰہُ نُوْرِیْ‘‘(پہلی چیز جو اللہ تعالیٰ نے پیدا کی وہ میرا نور ہے ) <ref> حضرت شاہ سید محمد ذوقیؒ ، سِرِّ دلبراں، نارتھ کراچی، کراچی، طبع پنجم: ۱۴۱۸ھ ؁، ۳۷۶ </ref> ایک حدیثِ میں ارشاد فرمایا ’’اَوَّلُ مَا خَلَقَ اللّٰہُ ا لْقَمْ‘‘۔۔۔(پہلے جو چیز اللہ نے پیدا کی وہ قلم ہے)   <ref>  ایضاً</ref> ۔۔۔ایک اور حدیث میں ہے ’’اَوَّلُ مَا خَلَقَ اللّٰہُ الْعَقْلَo ‘‘(سب سے پہلے جو چیز اللہ نے پیدا کی وہ عقل ہے)  <ref> ایضاً </ref> ۔۔۔۔۔۔
حضورِ اکرم ﷺ کی حدیثِ مبارک ہے’’اَوَّلُ مَا خَلَقَ اللّٰہُ نُوْرِیْ‘‘(پہلی چیز جو اللہ تعالیٰ نے پیدا کی وہ میرا نور ہے )(۴۰)  <ref> </ref> ایک حدیثِ میں ارشاد فرمایا ’’اَوَّلُ مَا خَلَقَ اللّٰہُ ا لْقَمْ‘‘۔۔۔(پہلے جو چیز اللہ نے پیدا کی وہ قلم ہے) (۴۱)  <ref>  </ref> ۔۔۔ایک اور حدیث میں ہے ’’اَوَّلُ مَا خَلَقَ اللّٰہُ الْعَقْلَo ‘‘(سب سے پہلے جو چیز اللہ نے پیدا کی وہ عقل ہے)(۴۲)  <ref> </ref> ۔۔۔۔۔۔


صاحبِ سرِّ دلبراں لکھتے ہیں :
صاحبِ سرِّ دلبراں لکھتے ہیں :


’’حضور سرورِ کائنات ﷺ عقل کی صورت ہیں اور خدا کا قلم ہیں اور دعوت الی اللہ کی حقیقت اور شریعت کے وضع کرنے میں آپ عقولِ جزویہ ہیں اور تینوں احادیث سے آپ ہی کی ذات مراد ہے۔  <ref> ایضاً ص ۳۷۸ ۴۴ </ref>
’’حضور سرورِ کائنات ﷺ عقل کی صورت ہیں اور خدا کا قلم ہیں اور دعوت الی اللہ کی حقیقت اور شریعت کے وضع کرنے میں آپ عقولِ جزویہ ہیں اور تینوں احادیث سے آپ ہی کی ذات مراد ہے۔(۴۳) <ref> </ref>


حضرت ذوقیؒ مزید لکتے ہیں:
حضرت ذوقیؒ مزید لکتے ہیں:


’’جب اللہ تعالیٰ نے عالمِ روحانی کا ابداع کیا اور عالمِ جسمانی کی تخلیق فرمائی تو نورِ نبوت کو عقلِ اول کی ذات سے اس طرح نکالا جس طرح مکان کا نقشہ انجینئر کے ضمیر سے نکلتا ہے۔چنانچہ اسی نور سے چاند سورج روشن ہوئے اور اسی نور سے عرش و کرسی اور لوح و قلم کو قیام ملا‘‘۔  <ref> ایضاً ص ۳۶ ۴۵۔ صحیح مسلم </ref>
’’جب اللہ تعالیٰ نے عالمِ روحانی کا ابداع کیا اور عالمِ جسمانی کی تخلیق فرمائی تو نورِ نبوت کو عقلِ اول کی ذات سے اس طرح نکالا جس طرح مکان کا نقشہ انجینئر کے ضمیر سے نکلتا ہے۔چنانچہ اسی نور سے چاند سورج روشن ہوئے اور اسی نور سے عرش و کرسی اور لوح و قلم کو قیام ملا‘‘۔(۴۴) <ref>  </ref>




حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ’اِنَّ خُلُقَ نَبِیِّ اللّٰہِ ﷺ کَانَ الْقُرْاٰنُ‘‘(حضورِ اکرم ﷺقرآنِ پاک میں بیان کردہ تمام اخلاقِ جلیلہ اور اوصافِ حمیدہ کا مجسمہ تھے)۔۔۔(۴۵)  <ref>   صحیح مسلم</ref>
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ’اِنَّ خُلُقَ نَبِیِّ اللّٰہِ ﷺ کَانَ الْقُرْاٰنُ‘‘(حضورِ اکرم ﷺقرآنِ پاک میں بیان کردہ تمام اخلاقِ جلیلہ اور اوصافِ حمیدہ کا مجسمہ تھے)۔۔۔(۴۵)  <ref> </ref>




سطر 675: سطر 675:
فقرو شاہی وارداتِ مصطفیٰ است  
فقرو شاہی وارداتِ مصطفیٰ است  


ایں تجلیہاتِ ذاتِ مصطفیٰ است <ref> مثنوی پس چہ باید کرد اے اقوامِ شرق مع مثنوی مسافر، شیخ بشیر اینڈ سنز،لاہور، س۔ن، ص82/1222 </ref>
ایں تجلیہاتِ ذاتِ مصطفیٰ است(۴۶)  <ref> </ref>




براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)