ڈاکٹر ضیاء الرحمن

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

ڈاکٹر ضیاء الرحمن ۔کوئٹہ

23/نومبر ؍2014

آپ کا گرامی نامہ موصول ہوا۔خوشی اور شرمندگی بہ یک وقت نازل ہوئیں۔ خوشی اس بات کی کہ آپ نے یاد رکھا ،شرمندگی یوں کہ میں آپ اور آپ سے کیے ہوئے وعدوں کو بھول گیا ۔ پہلا ازالہ تویہ چند سطریں ہیں۔ دوسرا جواز یہ کہ میں مسلسل علالت میں رہا ۔دو ڈھائی ماہ اسی کی نذر ہوگئے۔بہ سلسلۂ معالجہ کراچی بھی جانا ہوادوہفتے اسپتال اور زبردستی کے تیمارداروں کے گھروں میں رہا۔اسی درمیان میں آپ کی تین کتابیں اور ۲۵ستمبر ۲۰۱۴ کاخط آیا ،مگر یہ چاروں چیزیں بند پڑی رہیں۔چار شکر گزاریوں کابوجھ لیے پھرتا ہوں ۔ازالہ کی ایک صورت یہ ہے کہ میں نے مقالے کے متعلقہ حصے کی عکسی نقل تیار کرالی ہے۔ مگر اسے ایسے ذریعے سے سپرد کرنا رہ گیا ہے جو تیز رفتار ہو۔انشاء اللہ ایک دو دن میں یہ بھی ہوجائے گا ۔اس سیاق وسباق میں میری معذرت خواہی کوقبول فرمائیں گے۔ نعت رنگ سے متعلق آپ کی فراہم کردہ کتابوں پرجو نگاہ ڈالی ہے اسے سرسری بھی نہیں کہا جاسکتا ۔اب طبیعت قدرے بحال ہوئی ہے اور روز مرہ کے کاموں کو رفتہ رفتہ جزو زندگی بنارہا ہوں لہٰذا مطالعے کاوقت فراہم ہوجائے گا۔پھر نعت اس کے مباحث اور ذکر رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے دوری کس طرح ممکن ہے؟ پڑھناہوگا،پڑھ پڑھ کے سمجھنا ہوگا اور سمجھ سمجھ کے پڑھنا ہوگا ۔ آپ کی اس خدمت اور نیکی کاصلہ اجر کثیر کی صورت میں عطا ہوآمین۔

میرے معاونیں کیا ،معاون بھی نہیں ہے ۔سب کچھ مجھے خود کرنا پڑتا ہے۔صبح سے رات تک یونیورسٹی کے تعلیمی ،تدریسی اور انتظامی کام کرنا ہوتے ہیں۔پھروقت نکالتاہوں تودوسرے کام کرتا ہوں ۔ اس لیے جب بھی ممکن ہوا’’نعت ‘‘ پر ضرور لکھوں گا۔ اب تو آپ سے راہ ورسم پیدا ہوگئی ہے انشا ء اللہ نعت رنگ کے لیے ،کچھ تیار کرتے رہنے کی کوشش ،جاری رہے گی ۔محترم ڈاکٹر سید جاوید اقبال صاحب کابہت احسان ہے کہ وہ آپ جیسے احباب سے متعارف کرادیتے ہیں۔ ورنہ ہم تو بلو چستان میں دور بیٹھے ہیں۔ جو کچھ بھی کرلیں ہمیں کون جانتا ہے اور کسے فرصت ہے کہ ہمیں جانے اور نہ ہی ہمیں خود متعارفی کے سلیقے آتے ہیں۔کڑوی کسیلی پر پھر معذرت ۔

متعلقین کو حسب مراتب سلام ودعا کہیے گا۔ زندگی بہ خیر تواللہ بالمشافہ ملاقات کی راہ بھی ہم وار کرے گا۔انشاء اللہ (۲) ۲۷/دسمبر ؍۲۰۱۴

گرامی نامہ مرسلہ یکم دسمبر ۲۰۱۴ تاخیر سے ۱۲دسمبر کو موصول ہوا۔اس کے تشکر کے الفاظ میری ممنویت کوادا کرنے سے قاصر ہیں جواب اس سے بھی تاخیر سے لکھ رہاہوں جس کا کوئی جواز موزوں نہیں!ماسوائے اس کے کہ معذرت پیش کرنے پراکتفا کردوں۔

میری نگرانی میں نعت پر کوئی کام پی ایچ۔ڈی سطح پرنہیں ہواہے اورنہ ہی ہورہا ہے آپ نے توجہ مبذول کرائی ہے کوئی لائق ،باذوق اورنعت پر مطالعہ رکھنے والا طالب علم سامنے آیا تواس کی رضا سے یہ کام بھی انجام دینے کی کوشش کروں گا بہ شرط زندگی؟

’’بلوچستان میں اردو حمد ونعت‘‘کی عکسی نقول کی موصولی کا ایس ایم ایس موصول ہوگیا تھاجس سے تشفی ہوگئی تھی کہ مذکورہ مواد بہ حفاظت آپ تک پہنچ گیاہے ۔میں صبح سے رات تک یونیورسٹی میں واقعتا بہت مصروف رہتاہوں اس لیے اکثرایس ایم ایس جیسے مختصر ’’مکتوب جدید‘‘کے لیے بھی وقت نہیں نکال پاتاہوں پھر رفتہ رفتہ بھول جاتاہوں کہ کس کو کیا کہناہے؟یہ خط ان سب کاازالہ جانیے۔آپ کی بھیجی گئی تینوں کتابیں (میں انہیں تحفے گردانتا ہوں)مطالعے سے گزری ہیں ۔ نئے ’’تحائف‘‘کا بے چینی سے منتظر ہوں۔اگر جنوری کے ہفتہ اول تک بھیجنا ممکن ہو تویونیورسٹی کے پتہ پرارسال کیجیے گا ورنہ یکم مارچ کے بعد زحمت کی گزارش کروں گا کیونکہ یونیورسٹی سردیوں کی تعطیلات کے سلسلے میں بند ہوجائے گی ۔امکانات میں ہے کہ میں جنوری یا فروری میں کراچی کا مختصر چکر لگاؤں آنا ہواتوآپ سے رابطہ بھی ہوگا اورنعت ریسرچ سینٹر کو بہ نفیس نفیس دیکھنے کی سعادت بھی حاصل ہوجائے گی انشاء اللہ۔

بلوچستان میں رفتارِ تحقیق بہت سست روی سے آگے بڑھی ہے اب رفتہ رفتہ جوش تحقیق بلند ہونے لگا ہے ۔دور نزدیک کے مردوزن اردوتحقیق میں وارد ہورہے ہیں۔امیدہے ان میں سے چند بلندقامت محقق سامنے آجائیں گے یہ بات میںیہاں ہونے والی ’’سندی تحقیق‘‘کے پس منظر میں کہہ رہاہوں ۔ عمومی تحقیقی کی روایت پہلے بھی کم زور تھی اوراب اس سے بھی زیادہ دگرگوں ہے ۔ڈاکٹر انعام الحق کوثر کے انتقال (وسط دسمبر ۲۰۱۴)کے بعد تویہ اوربھی مدھم ہوگئی ہے ۔اللہ تعالیٰ انہیں اپنے جواررحمت میں جگہ عطافرمائے ۔آمین۔


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نعت رنگ | کاروان ِ نعت | فروغ نعت | نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 25