ڈاکٹر زاہد منیر عامر
نعت رنگ کا شمارہ ۲۴ اوراس کے بعد نعت نامے اور پاکستان میں اردو نعت کا ادبی سفر جیسے تحائف موصول ہوئے ان علمی وادبی ارمغانوں کے لیے ممنون ہوں نعت رنگ سے ناواقف تو پہلے بھی نہیں تھا لیکن استیعاب کے ساتھ دیکھنے کاپہلی بار موقع ملا۔ تمجید سے لے کر مقالات تک اور فکروفن سے لے کر خطوط تک سب جگہوں پر عقیدت ہی کی نہیں حسن ذوق کی بھی کرشمہ کاری نظرآتی ہے جس سے دل خوش ہوااردونعت کے ادبی سفر کی جستجو میں ڈاکٹر عزیز احسن صاحب بہت دور تک گئے ہیں اور ایسے ایسے شعرا کے ہاں سے لولوئے لالہ ڈھونڈ لائے ہیں جن سے ادب کاعام قاری واقف بھی نہیں تھا یاوہ متجسس قارئین کی یادداشت سے بھی محو ہو چکے تھے ۔ ڈاکٹر سہیل شفیق صاحب نے تیزی سے اوجھل ہوتی مکتوب نگاری کی دنیا کو سنبھالا دیا ہے اور قیمتی خطوط کاایک وقیع مجموعہ اہل وطن کی خدمت میں پیش کردیا ہے۔ آنے والے زمانے میں تو مکتوب نگاری ماضی کاایک فراموش شدہ قصہ بن چکی ہوگی اس لیے یہ مجموعہ خطوط صرف نعت نگاری کے حوالے ہی سے نہیں بلکہ اس دم توڑتی صنف ادب کے حوالے سے بھی اہم ہیں آپ کے ارشاد کی تعمیل کرتے ہوئے مولانا ظفر علی خان کی نعت نگاری پر اپنا مضمون ارسال کررہا ہوں قبول فرمائیں۔