چودہویں مشاعرے کی مفصل کارروائی کی رپورٹ ۔ ڈاکٹر ذوالفقار علی دانش

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

معروف ادبی تنظیم چوپال پاکستان کے اشتراک سے


محفلِ نعت حسن ابدال کا چودہواں ماہانہ نعتیہ مشاعرہ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

زیرِ صدارت : جناب نسیمِ سحر
مہمانانِ خصوصی : جناب نصرت یاب نصرت
میزبان : جناب نظام الدین ناظم شاہجہانپوری
نظامت  : حافظ عبد الغفار واجد (جوائنٹ سیکرٹری محفلِ نعت حسن ابدال)
مقام : بیس (BASE) کالج حسن ابدال
تاریخ : اتوار 28 جنوری 2018 – بمطابق 10 جمادی الاول 1439ھ


شرکائے مشاعرہ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

محفل میں شرکت کرنے والے شعراء کرام کے اسمائے گرامی درجہ ذیل ہیں

راولپنڈی سے جناب نسیمِ سحر اور جناب نصرت یاب نصرت ، واہ کینٹ سے جناب ملک جاوید اختر ، جناب محمد آصف قادری اور جناب ڈاکٹر اسد مصفطےٰ ، اٹک سے جناب سعادت حسن آس ، ہری پور سے جناب عبد الباسط عادی ، ویسہ حضرو سے جناب فائق ترابی ، کامرہ سے جناب حافظ عبد الغفار واجد ، برہان سے جناب ظفر برہانی ، حسن ابدال سے جناب سائل بٹ ، جناب کامران اسیر ساگر ، جناب وقار عالم جدون ایڈووکیٹ ، جناب صدیق صابر ایاز ، جناب قیصر ابدالی ، جناب پروفیسر ہاشم علی ہمدم ، جناب ناظم شاہجہانپوری ، اور ڈاکٹر ملک ذوالفقار علی دانش


مشاعرے کی کاروائی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

حسن ابدال اور گرد و نواح میں نعتیہ ادب کے فروغ کے لیے قائم تنظیم محفل نعت پاکستان حسن ابدال کے تحت چودھواں مسلسل ماہانہ نعتیہ مشاعرہ ملک گیر ادبی تنظیم چوپال پاکستان کے نعت فورم کے اشتراک سے بتاریخ 28 جنوری 2018 بمطابق 10 جمادی الاول 1439 ھجری بروز اتوار بیس کالج حسن ابدال میں محفلِ نعت حسن ابدال کے دیرینہ رکن بزرگ شاعر جناب نظام الدین ناظم شاہجہانپوری کی میزبانی میں منعقد ہوا ۔ محفل کی صدارت راولپنڈی سے تشریف لائے معروف شاعر ، نقاد ، خاکہ نگار اور عمدہ نعت گو جناب نسیمِ سحر نے کی ۔ اس موقع پر راولپنڈی سے ہی تشریف لانے والے معروف شاعر جناب نصرت یاب نصرت مہمانِ خصوصی تھے ۔ نظامت کے فرائض جوائنٹ سیکرٹری محفلِ نعت حسن ابدال جناب حافظ عبد الغفار واجد نے سرانجام دیے ۔ تلاوت کی سعادت جناب حافظ محمد وقاص نے حاصل کی جبکہ میزبانِ محفل جناب ناظم شاہجہانپوری نے مترنم حمد پیش کرنے کی سعادت حاصل کی ۔ نعتِ رسولِ مقبول ﷺ کی سعادت جناب حبیب الرحمان چشتی اور میزبانِ محفل کے پوتے جناب محمد حطیم نے حاصل کی ۔ تمام شعراء نے بارگاہِ رسالتمآب ﷺ میں اپنی اپنی عقیدتوں کے پھول نچھاور کیے ۔ صدرِ محفل نے اپنے صدارتی خطبے میں محفلِ نعت حسن ابدال کے اراکین اور میزبانِ محفل کو اس خوبصورت بزم کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی اور آئیندہ بھی اس بزم میں آنے کی خواہش کا اظہار کیا ۔ انھوں نے شعرا کے عمدہ اور معیاری کلام کو بہترین الفاظ میں خراجِ تحسین پیش کیا اور دعا فرمائی کہ محفلِ نعت کا فروغِ حمد و نعت کا یہ سفر یونہی کامیابی کے ساتھ جاری و ساری رہے ۔


مشاعرے میں پیش کیے گئے گلہائے عقیدت[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اس پاکیزہ بزم میں پیش کیئے گئے گلدستہ ہائے نعت میں سے نمونہِ کلام ملاحظہ کیجیے


نسیمِ سحر - صدرِ محفل


مدحتوں کا ہے سیل رواں اور میں اور پھر یہ بیاں

میں مدینے میں ہوں ، میں مدینے میں ہوں ، میں مدینے میں ہوں

ٹھہرنا قافلے والو چلتا ہوں میں اک ذرا ٹھہرنا

اُن کے روضے کو میں اک نظر دیکھ لوں ، میں مدینے میں ہوں


نصرت یاب نصرت – مہمانِ خصوصی


خدائے لم یزل نے جب کبھی بھی کُن کہا ہوگا

یقیناً عرش پر نامِ محمد لکھ چکا ہوگا

حسیں گزرے بہت گزرے نہ گزرا آپ سا لیکن

جمالِ احمد مرسل تو سب سے ہی سوا ہوگا


پروفیسر قیصر ابدالی (صدر محفلِ نعت حسن ابدال )


جان قربان ہے ناموسِ رسالت پہ مری

میں محافظ ہوں تیری آن کا تالے کی طرح

ثور کے منہ پہ مجھے کاش سعادت ملتی

میں ہی بن جاتا وہاں مکڑی کے جالے کی طرح


سعادت حسن آس


آتشِ عشق جلا کر مجھے کُندن کر دے

پھر بصد شوق تری گردِ سفر ہو جاؤں

ابنِ حیدر کی طرح جان ہتھیلی پہ رہے

حق پہ آنچ آئے تو میں سینہ سپر ہو جاؤں


آصف قادری


محبوبِ رب کہیں شہہ والا کہ کیا کہیں

اتنا ہے رتبہ آپ کا بالا کہ کیا کہیں

جو ڈگمگا رہے تھے رہِ زیست میں ، انھیں

یوں رحمتِ نبی نے سنبھالا کہ کیا کہیں


فائق ترابی


ممکن کہاں سخن میں تری گفتگو نہ ہو

یہ گفتگو نہ ہو تو سخن سرخرو نہ ہو

وہ بھی کوئی زمین ہے جس میں نمُو نہ ہو

کس کام کا وہ دل ہے کہ جس دل میں تُو نہ ہو


کامران اسیر ساگر


آیتیں بھیجی گئیں نام و نسب رکھا گیا

لا کے سینے میں غمِ شاہِ عرب رکھا گیا


سائل بٹ


عشقِ احمد ہے اگر دل میں تو لازم ٹھہرے

سر چلا جائے مگر عہد نبھایا جائے

دلِ مضطر نے انھیں یاد کیا ہے سائل

پھر کوئی نعت کوئی شعر سنایا جائے


صدیق صابر ایاز


مرے آقا ایسی نظر چاہتا ہوں

منور درودوں سے گھر چاہتا ہوں

اڑوں سوئے طیبہ تو اُڑتا ہی جاؤں

توانا و محکم وہ پَر چاہتا ہوں


ظفر برہانی


حضور دیں یا دلائیں بحث نہیں اس سے

یہ بے عمل تو فقط اپنا کام چاہتا ہے

ظفر کی ساری تگ و دو ہے اس لیے آقا

بروزِ حشر غلاموں میں نام چاہتا ہے


وقار عالم جدون


تیرا وقار بھی تو ان کے کرم سے ہے

تو بھی تو آ گیا ہے ان کی نظر میں آج


ہاشم علی ہمدم


ملتا ہے مدینے سے ترے دستِ سخا سے

کھاتے ہیں گنہگار کمائی ترے در کی

ہر عاشقِ صادق سے خدا پوچھ رہا ہے

کس کس نے سند عشق میں پائی ترے در کی


ڈاکٹر اسد مصطفےٰ


مجھے بھی آپ کی نسبت بچائے دشمن سے

مرے بھی گھر میں کوئی مکڑیوں کا جالا ہو


عبد الباسط عادی


نفسی نفسی کے عالم میں بھی باخدا

جو کہے امتی امتی آپ ہیں



نظام الدین ناظم شاہجہانپوری ( میزبانِ محفل )


کرتا رہوں میں مدحتِ سرکار عمر بھر

دن رات ، صبح و شام ، لگا تار عمر بھر

مقدور ہو تو شانِ رسالت مآب میں

لکھتا رہوں میں نعت کے اشعار عمر بھر


ڈاکٹر ملک ذوالفقار علی دانش ( سیکرٹری محفلِ نعت حسن ابدال )


فقط ارادہ کیا تھا کہ نعت کہنی ہے

خیال نعت میں ڈھلنے کو سرنگوں آیا

یہ معجزہ بھی ترے در پہ ہم نے دیکھا ہے

لپٹ کے ہوش کے دامن سے کب جنوں آیا


حافظ عبد الغفار واجد ( ناظمِ مشاعرہ )


کتھے میں عاصی تے کتھے مدح خوانی آپ دی

اصل دے وچ ہے ایہہ ساری مہربانی آپ دی

عادتاں سن عقلمنداں والیاں بچپن دے وچ

شیشے ورگی صاف سوہنی سی جوانی آپ دی


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

محفل نعت پاکستان، حسن ابدال