چوتھے مشاعرے کی مفصل کارروائی کی رپورٹ ۔ ڈاکٹر ذوالفقار علی دانش

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

معروف ادبی تنظیم چوپال پاکستان کے اشتراک سے


محفلِ نعت حسن ابدال کا چوتھا ماہانہ نعتیہ مشاعرہ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

زیرِ صدارت : جناب پروفیسر محمود الحسن قیصر ابدالی (صدر محفلِ نعت حسن ابدال )
مہمانانِ خصوصی : اسلم ساگر
میزبان : احمد حسن ابنِ محمود الحسن قیصر ابدالی
نظامت  : ڈاکٹر ملک ذوالفقار علی دانش (سیکرٹری محفلِ نعت حسن ابدال)
مقام : ماں جی کٹوا ہاؤس G.T. Road حسن ابدال
تاریخ : ہفتہ 25 مارچ 2017 بمطابق 25 جمادی الثانی 1438 ھجری

شرکائے مشاعرہ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

محفل میں شرکت کرنے والے شعرا ء کرام کے اسمائے گرامی درجہ ذیل ہیں


راولپنڈی سے جناب اسلم ساگر ، حسن ابدال سے جناب پروفیسر ہاشم علی خان ہمدم ، جناب ناظم شاہجہانپوری اور راقم الحروف ڈاکٹر ملک ذوالفقار علی دانش ، اٹک و کامرہ سے جناب حسین امجد ، جناب عمران حیدر اور جناب وقار عالم جدون ایڈووکیٹ ، اور واہ کینٹ سے جناب پروفیسر قیصر ابدالی ، جناب آصف قادری اور جناب عارف قادری

مشاعرے کی کاروائی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

حسن ابدال اور گرد و نواح میں نعتیہ ادب کے فروغ کے لیے قائم تنظیم محفل نعت پاکستان، حسن ابدال کے تحت چوتھا ماہانہ نعتیہ مشاعرہ ملک گیر ادبی تنظیم چوپال پاکستان کے نعت فورم کے اشتراک سے بتاریخ 25 مارچ 2017 بمطابق 25 جمادی الثانی 1438 ھجری حسن ابدال میں جناب احمد حسن ولد پروفیسر قیصر ابدالی کی میزبانی منعقد ہوا ۔ محفل کی صدارت جناب پروفیسر قیصر ابدالی نے کی ۔ اس موقع پر راولپنڈی سے خصوصی طور پر اس محفل میں شرکت کے لیے تشریف لانے والے محفلِ نعت اسلام آباد کے دیرینہ رکن جناب اسلم ساگر مہمانِ خصوصی تھے ۔ حسبِ دستور نظامت کے فرائض محفلِ نعت حسن ابدال کے سیکرٹری ڈاکٹر ملک ذوالفقار علی دانش نے سرانجام دیے ۔ اس موقع پر مہمانِ خصوصی نے اپنے محفلِ نعت کے تسلسل پر انتہائی خوشی کا اظہار کیا ۔ انھوں نے شرکائے محفل کے عمدہ کلام کو سراہا اور اس یقین کا اظہار کیا کہ محفلِ نعت کا یہ سفر مرکزی تنظیم کی طرح بلا تعطل انشااللہ جاری و ساری رہے گا ۔ انھوں نے محفلِ نعت کے عہدیداران اور میزبانِ محفل اور منتظمین کو اس کامیاب محفل کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی ۔ اس موقع پر ، گزشتہ ماہ محفلِ نعت پاکستان اسلام آباد کے 29 سال کامیابی سے پورے ہونے پر صدر محفلِ نعت پاکستان اسلام آباد جناب پروفیسر احسان اکبر اور سکرٹری محفلِ نعت پاکستان اسلام آباد جناب عرش ہاشمی اور دیگر اراکینِ محفلِ نعت اسلام آباد کی خدمت میں محفلِ نعت پاکستان حسن ابدال کی جانب سے خصوصی مبارکباد پیش کی گئی اور اس دعا اور توقع کا اظہار کیا گیا کہ انشا ء اللہ بفضلِ خدا و رسول نعتِ مصطفےٰ کا یہ فیضان اور محفلِ نعت کا تسلسل یونہی تاصبحِ قیامت قائم و دائم رہے گا۔

مشاعرے میں پیش کیے گئے گلہائے عقیدت[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اس مبارک محفل میں پیش کئے گئے منتخب گلہائے نعت ملاحظہ کیجیئے:

ناظم شاہجہانپوری ( حمدِ باری تعالیٰ )


نشاں جس کا نہیں کوئی ، ہر اک شے سے عیاں وہ ہے

مکاں جس کا نہیں کوئی ، مکینِ لامکاں وہ ہے

تصور میں کوئی کس طرح لائے اس کی ہستی کو

کہ لامحدود ہے اور دور از وہم و گماں وہ ہے


پروفیسر قیصر ابدالی - صدرِ محفل


توحید ہے لاریب مسلمان کی زینت

مشروط ہے لیکن یہ رسالت کے ادب سے

سرکار کی تعظیم سے جو عاری ہیں ، ان کے

تقوی کے یہ دعوے مجھے لگتے ہیں عجب سے


اسلم ساگر – مہمانِ خصوصی


سوکھے نین بھگو کر دیکھا ، مالا اشک پرو کر دیکھا

یادِ نبی میں رو کر دیکھا ، پاک مدینہ سو کر دیکھا


عارف قادری


نبی کا قرب جو پانا ہے تو درود پڑھو

خدا سے ربط بڑھانا ہے تو درود پڑھو

فروغ دینا ہے باہم محبتوں کو اگر

کدورتوں کو مٹانا ہے تو درود پڑھو


محمد آصف قادری


آرزو ہے میں بھی کہلاؤں ثناخوانِ نبی

دو جہاں میں ہو مری پہچان نعتِ مصطفےٰ

کیا سماں ہو گا وہ آصف سامنے سرکار کے

پیش کرتے ہوں گے جب حسّان نعتِ مصطفےٰ


پروفیسر ہاشم علی ہمدم


دل و نگاہ کا پہلا سلام ان کے نام

پھر اس کے بعد یہ سارا کلام ان کے نام

جو بندگی کا قرینہ سکھا گئے سب کو

مرا رکوع و سجود و قیام ان کے نام


عمران حیدر ( سرائیکی کلام )


اوہدی توصیف ہور کیا ہووے

جیڑا محبوبِ کبریا ہووے

لاواں سینے دے نال جالی کوں

وقت کوئی تاں اے جیا ہووے


وقار عالم جدون ایڈووکیٹ


یہ جہانِ رنگ و بو آپ ہی کے ہے سبب

ذکرِ اللہ کو بہ کو آپ ہی کے ہے سبب



حسین امجد


آپ کی ذاتِ مقدّس پر درود

دست بستہ چار یاروں کو سلام

نقش پائے مصطفےٰ جن پر پڑے

ان مقدس کہساروں کو سلام


ڈاکٹر ملک ذوالفقار علی دانش ( ناظمِ مشاعرہ )


کس جا پہ مدینے میں قدم ان کے پڑے ہوں

رکھتا ہوں قدم پھونک کے ، رکھّا نہیں جاتا

میں نے بھی نہیں چھوڑنا سرکار کا دامن

جب تک کہ مجھے حشر میں بخشا نہیں جاتا