چشمِ حیراں میں جلوے سمیٹے لوگ محفل سجانے لگے ہیں (علی احمد فاطمی )

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 07:01، 30 مارچ 2018ء از سید عرفان عرفی (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (نیا صفحہ: شاعر: پروفیسر علی احمد فاطمی ( الٰہ آباد ) ﷺ چشمِ حیراں میں جلوے سمیٹے لوگ محفل...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search

شاعر: پروفیسر علی احمد فاطمی ( الٰہ آباد )


چشمِ حیراں میں جلوے سمیٹے لوگ محفل سجانے لگے ہیں

آمدِ مصطفی کا ہے موسم، سارے منظر سہانے لگے ہیں

دل ابھی سے ہے ان کا منور سر ابھی سے جھکانے لگے ہیں

جن کا جن کا بُلاوا ہے آیا، وہ مدینے کو جانے لگے ہیں

ماہِ اول ربیع صبح صادق، روز دوشنبہ، تاریخ بارہ

ہر طرف ہے درودوں کی خوشبو، برکتوں کے خزانے لگے ہیں

فرش سے عرش تک کا سفر تھا، میرے آقا کا یہ معجزہ تھا

ایک لمحہ کا تھا کارنامہ، عقل سمجھی زمانے لگے ہیں

ساری دنیا تو گھوما ہوں آقا ہائے قسمت مدینہ نہ دیکھا

اب یہ سارے سفر بن کے طعنے دل پہ خنجر چلانے لگے ہیں

میرے آقا مدینے کے والی، نخلِ رحمت کے پھولوں کی ڈالی

مجھ کو قدموں پہ اپنے بلالیں حوصلے ڈگمگانے لگے ہیں

فاطمیؔ جا کے دیکھو مدینہ، نور ہی نور تم کو دکھے گا

سبز گنبد کے سائے میں جاکر لوگ جنت بھلانے لگے ہیں


اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png