پندرہویں مشاعرے کی مفصل کارروائی کی رپورٹ ۔ ڈاکٹر ذوالفقار علی دانش

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

معروف ادبی تنظیم چوپال پاکستان کے اشتراک سے


محفلِ نعت حسن ابدال کا پندرہواں ماہانہ نعتیہ مشاعرہ

زیرِ صدارت : جناب قیصر ابدالی
مہمان خصوصی : جناب محمد عارف قادری
مہمان اعزاز : جناب حسین امجد
میزبان : جناب حافظ عبد الغفار واجد
نظامت  : حافظ عبد الغفار واجد (جوائنٹ سیکرٹری محفلِ نعت حسن ابدال)
مقام : رہائشگاہ حافظ عبد الغفار واجد قطبہ گاؤں کامرہ ( اٹک )
تاریخ : جمعہ 23 فروری 2018 – بمطابق 06 جمادی الثانی 1439ھ

شرکائے مشاعرہ

محفل میں شرکت کرنے والے شعراء کرام کے اسمائے گرامی درجہ ذیل ہیں

راولپنڈی سے جناب اسلم ساگر ، واہ کینٹ سے جناب عارف قادری ، اٹک سے جناب حسین امجد اور جناب عقیل ملک ، حضرو سے جناب فائق ترابی ، جناب عقیل جذبی اور جناب جنید ایان ، کامرہ سے جناب ابرار نیر ، جناب حافظ عبد الغفار واجد ، جناب عمران حیدر عارض اور جناب نجم الثاقب ساقی ، برہان سے جناب ظفر برہانی ، حسن ابدال سے جناب قیصر ابدالی ، جناب ناظم شاہجہانپوری ، اور ڈاکٹر ملک ذوالفقار علی دانش

مشاعرے کی کاروائی

حسن ابدال اور گرد و نواح میں نعتیہ ادب کے فروغ کے لیے قائم تنظیم محفل نعت پاکستان حسن ابدال کے تحت پندرھواں مسلسل ماہانہ نعتیہ مشاعرہ ملک گیر ادبی تنظیم چوپال پاکستان کے نعت فورم کے اشتراک سے بتاریخ 23 فروری 2018 بمطابق 06 جمادی الثانی 1439 ھجری بروز جمعہ کامرہ ( اٹک ) میں محفلِ نعت حسن ابدال کے جوائنٹ سیکرٹری اور دیرینہ رکن جناب حافظ عبد الغفار واجد کی میزبانی میں ان کی رہاشگاہ میں منعقد ہوا ۔ محفل کی صدارت محفلِ نعت حسن ابدال کے صدر بزرگ شاعر جناب قیصر ابدالی نے کی ۔ اس موقع پر واہ کینٹ سے تشریف لانے والے معروف نعت گو شاعر جناب محمد عارف قادری مہمانِ خصوصی جبکہ اٹک سے متعلق معروف شاعر جناب حسین امجد مہمانِ اعزاز تھے ۔ نظامت کے فرائض میزبانِ محفل اور جوائنٹ سیکرٹری محفلِ نعت حسن ابدال جناب حافظ عبد الغفار واجد نے سرانجام دیے ۔ تلاوت کی سعادت جناب قاری محمد شوکت قادری نے حاصل کی جبکہ ننھے نعت خواں جناب محمد فیضان قادری نے نعتِ رسولِ مقبول ﷺ کی سعادت حاصل کی ۔ یاد رہے کہ محفلِ نعت حسن ابدال کا قیام دسمبر 2016 میں حسن ابدال میں ہوا اور گلہائے نعت کی اس خوشبو کو قرب و جوار کے علاقوں تک پھیلانا اس کے اغراض و مقاصد میں شامل ہے ۔ اسی سلسلے کی ایک کڑی اس ماہ محفلِ نعت حسن ابدال کے ماہانہ نعتیہ مشاعرے کا کامرہ میں انعقاد تھا ۔ جبکہ اگلے ماہ مارچ میں محفلِ نعت کا پڑاؤ انشا اللہ جناب ظفر برہانی کے ہاں ان کی خواہش پر برہان میں طے پایا ہے ۔ اس سے قبل گزشتہ سال دو ماہانہ مشاعروں کا انعقاد واہ کینٹ میں بھی ہو چکا ہے ۔ اسی طرح ماہ بہ ماہ یہ سرکار کے مدحت نگاروں کا یہ قافلہ انشا اللہ قریہ قریہ اپنی خوشبو بکھیرتا رہے گا اور اہلِ ذوق اور عاشقانِ رسول کے دلوں کی تسکین میں اضافے کا باعث بنتا رہے گا ۔ آج کی محفل کی اہم بات بڑی تعداد میں سامعین کی موجودگی تھی جو صرف مدحت نگارانِ نبی کریم کو سننے کے لیے دور دراز (پشاور ، راولپنڈی ، اٹک ، کامرہ ، حضرو اور مختلف علاقوں ) سے تشریف لائے تھے ۔ ان میں ایک بڑی تعداد خواتین کی بھی تھی جن کے لیے مکمل پردے کے ساتھ علیحدہ منزل میں محفل کی براہِ راست کوریج کا انتظام تھا ۔ ۔ صدرِ محفل نے اپنے صدارتی خطبے میں محفلِ نعت حسن ابدال کے اراکین اور میزبانِ محفل کو اس خوبصورت بزم کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی اور آئیندہ بھی اس کی ترقی و ترویج کے لئے دعا فرمائی ۔ انھوں نے دور دراز سے آنے والے مہمانانِ گرامی کا تہہِ دل سے شکریہ ادا کیا ۔ محفل کے اختتام پر دعائے خیر کی گئی۔

مشاعرے میں پیش کیے گئے گلہائے عقیدت

اس پاکیزہ بزم میں پیش کیئے گئے گلدستہ ہائے نعت میں سے نمونہِ کلام ملاحظہ کیجیے


نسیمِ سحر - صدرِ محفل


مدحتوں کا ہے سیل رواں اور میں اور پھر یہ بیاں

میں مدینے میں ہوں ، میں مدینے میں ہوں ، میں مدینے میں ہوں

ٹھہرنا قافلے والو چلتا ہوں میں اک ذرا ٹھہرنا

اُن کے روضے کو میں اک نظر دیکھ لوں ، میں مدینے میں ہوں


نصرت یاب نصرت – مہمانِ خصوصی


خدائے لم یزل نے جب کبھی بھی کُن کہا ہوگا

یقیناً عرش پر نامِ محمد لکھ چکا ہوگا

حسیں گزرے بہت گزرے نہ گزرا آپ سا لیکن

جمالِ احمد مرسل تو سب سے ہی سوا ہوگا


پروفیسر قیصر ابدالی (صدر محفلِ نعت حسن ابدال )


جان قربان ہے ناموسِ رسالت پہ مری

میں محافظ ہوں تیری آن کا تالے کی طرح

ثور کے منہ پہ مجھے کاش سعادت ملتی

میں ہی بن جاتا وہاں مکڑی کے جالے کی طرح


سعادت حسن آس


آتشِ عشق جلا کر مجھے کُندن کر دے

پھر بصد شوق تری گردِ سفر ہو جاؤں

ابنِ حیدر کی طرح جان ہتھیلی پہ رہے

حق پہ آنچ آئے تو میں سینہ سپر ہو جاؤں


آصف قادری


محبوبِ رب کہیں شہہ والا کہ کیا کہیں

اتنا ہے رتبہ آپ کا بالا کہ کیا کہیں

جو ڈگمگا رہے تھے رہِ زیست میں ، انھیں

یوں رحمتِ نبی نے سنبھالا کہ کیا کہیں


فائق ترابی


ممکن کہاں سخن میں تری گفتگو نہ ہو

یہ گفتگو نہ ہو تو سخن سرخرو نہ ہو

وہ بھی کوئی زمین ہے جس میں نمُو نہ ہو

کس کام کا وہ دل ہے کہ جس دل میں تُو نہ ہو


کامران اسیر ساگر


آیتیں بھیجی گئیں نام و نسب رکھا گیا

لا کے سینے میں غمِ شاہِ عرب رکھا گیا


سائل بٹ


عشقِ احمد ہے اگر دل میں تو لازم ٹھہرے

سر چلا جائے مگر عہد نبھایا جائے

دلِ مضطر نے انھیں یاد کیا ہے سائل

پھر کوئی نعت کوئی شعر سنایا جائے


صدیق صابر ایاز


مرے آقا ایسی نظر چاہتا ہوں

منور درودوں سے گھر چاہتا ہوں

اڑوں سوئے طیبہ تو اُڑتا ہی جاؤں

توانا و محکم وہ پَر چاہتا ہوں


ظفر برہانی


حضور دیں یا دلائیں بحث نہیں اس سے

یہ بے عمل تو فقط اپنا کام چاہتا ہے

ظفر کی ساری تگ و دو ہے اس لیے آقا

بروزِ حشر غلاموں میں نام چاہتا ہے


وقار عالم جدون


تیرا وقار بھی تو ان کے کرم سے ہے

تو بھی تو آ گیا ہے ان کی نظر میں آج


ہاشم علی ہمدم


ملتا ہے مدینے سے ترے دستِ سخا سے

کھاتے ہیں گنہگار کمائی ترے در کی

ہر عاشقِ صادق سے خدا پوچھ رہا ہے

کس کس نے سند عشق میں پائی ترے در کی


ڈاکٹر اسد مصطفےٰ


مجھے بھی آپ کی نسبت بچائے دشمن سے

مرے بھی گھر میں کوئی مکڑیوں کا جالا ہو


عبد الباسط عادی


نفسی نفسی کے عالم میں بھی باخدا

جو کہے امتی امتی آپ ہیں



نظام الدین ناظم شاہجہانپوری ( میزبانِ محفل )


کرتا رہوں میں مدحتِ سرکار عمر بھر

دن رات ، صبح و شام ، لگا تار عمر بھر

مقدور ہو تو شانِ رسالت مآب میں

لکھتا رہوں میں نعت کے اشعار عمر بھر


ڈاکٹر ملک ذوالفقار علی دانش ( سیکرٹری محفلِ نعت حسن ابدال )


فقط ارادہ کیا تھا کہ نعت کہنی ہے

خیال نعت میں ڈھلنے کو سرنگوں آیا

یہ معجزہ بھی ترے در پہ ہم نے دیکھا ہے

لپٹ کے ہوش کے دامن سے کب جنوں آیا


حافظ عبد الغفار واجد ( ناظمِ مشاعرہ )


کتھے میں عاصی تے کتھے مدح خوانی آپ دی

اصل دے وچ ہے ایہہ ساری مہربانی آپ دی

عادتاں سن عقلمنداں والیاں بچپن دے وچ

شیشے ورگی صاف سوہنی سی جوانی آپ دی