پل سے اتارو راہ گزر کو خبر نہ ہو

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: امام احمد رضا خان بریلوی

پل سے اتارو راہ گزر کو خبر نہ ہو[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

پل سے اتارو راہ گزر کو خبر نہ ہو

جبریل پر بچھائیں تو پر کو خبر نہ ہو


کانٹا مِرے جگر سے غمِ روزگار کا

یوں کھینچ لیجیے کہ جگر کو خبر نہ ہو

فریاد امتی جو کرے حالِ زار میں

ممکن نہیں کہ خیر بشر کو خبر نہ ہو


کہتی تھی یہ بُراق سے اُس کی سبک روی

یوں جایئے کہ گردِ سفر کو خبر نہ ہو


ایسا گُمادے ان کی وِلا میں خدا ہمیں

ڈھونڈھا کرے پر اپنی خبر کو خبر نہ ہو


آ دِل حرم کو روکنے والوں سے چھپ کے آج

یوں اٹھ چلیں کہ پہلو و بر کو خبر نہ ہو


اے شوقِ دل یہ سجدہ گر ان کو روا نہیں

اچھا وہ سجدہ کیجیے کہ سر کو خبر نہ ہو


ان کے سوا رضا کوئی حامی نہیں جہاں

گزرا کرے پسر پہ پدر کو خبر نہ ہو


= مزید دیکھیں[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

حدائق بخشش | امام احمد رضا خان بریلوی