پانچویں مشاعرے کی مفصل کارروائی کی رپورٹ ۔ ڈاکٹر ذوالفقار علی دانش

نعت کائنات سے
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search

معروف ادبی تنظیم چوپال پاکستان کے اشتراک سے



محفلِ نعت حسن ابدال کا پانچواں ماہانہ نعتیہ مشاعرہ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

زیرِ صدارت : جناب سید شاکر القادری
مہمانانِ خصوصی : سید نصرت بخاری
میزبان : محمد آصف قادری
نظامت  : ڈاکٹر ملک ذوالفقار علی دانش (سیکرٹری محفلِ نعت حسن ابدال)
مقام : ماں جی کٹوا ہاؤس G.T. Road حسن ابدال
تاریخ : ہفتہ 29 اپریل 2017 بمطابق 2 شعبان المعظم 1438 ھجری

شرکائے مشاعرہ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

محفل میں شرکت کرنے والے شعرا ء کرام کے اسمائے گرامی درجہ ذیل ہیں


اٹک سے جناب سید شاکر القادری ، جناب سید نصرت بخاری ، جناب حسین امجد ، جناب فائق ترابی اور جناب سجاد حسین سرمد ، حسن ابدال سے جناب پروفیسر ہاشم علی خان ہمدم ، جناب ناظم شاہجہانپوری اور راقم الحروف ڈاکٹر ملک ذوالفقار علی دانش ، برہان سے جناب ظفر برہانی ، اور واہ کینٹ سے جناب پروفیسر قیصر ابدالی ، جناب آصف قادری اور جناب عارف قادری


مشاعرے کی کاروائی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

حسن ابدال اور گرد و نواح میں نعتیہ ادب کے فروغ کے لیے قائم تنظیم محفل نعت پاکستان حسن ابدال کے تحت پانچواں ماہانہ نعتیہ مشاعرہ ملک گیر ادبی تنظیم چوپال پاکستان کے نعت فورم کے اشتراک سے بتاریخ 29 اپریل 2017 بمطابق 2 شعبان المعظم 1438 ھجری حسن ابدال میں جناب محمد آصف قادری کی میزبانی میں منعقد ہوا ۔ محفل کی صدارت اٹک سے تعلق رکھنے والے ملک کے معروف نعت گو شاعر جناب سید شاکر القادری نے کی ۔ اس موقع پر اٹک سے ہی تشریف لانے والے جناب سید نصرت بخاری مہمانِ خصوصی تھے ۔ حسبِ دستور نظامت کے فرائض صدر چوپال پاکستان اسلام آباد ریجن و محفلِ نعت حسن ابدال کے سیکرٹری ڈاکٹر ملک ذوالفقار علی دانش نے سرانجام دیے ۔ واہ کینٹ سے معروف محقق اور مصنّفِ کتبِ کثیرہ جناب سید عبد اللہ شاہ قادری آف گجرات اور مریدِ اقبال فاؤنڈیشن کے صدر جناب ایس ایم قاسمی نے بطورِ خاص محفل میں شرکت کی ۔ اس موقع پر صدرِ محفل نے اپنے صدارتی خطبے میں فرمایا کہ برصغیر پاک و ہند کے مشہور و معروف اور عظیم تاریخ گو اور نعت گو شاعر حضرت طارق سلطانپوری علیہ الرحمہ کی سرزمین حسن ابدال میں محفلِ نعت کا قیام اور تسلسل انتہائی خوش آئیند ہے ۔ اس موقع پر انھوں نے حضرت طارق سلطانپوری علیہ الرحمہ کی نعت گوئی اور فنِ تاریخ گوئی کے میدان میں ان کی خدمات کا خصوصیت سے ذکر کیا اور انھیں زبردست الفاظ میں خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ طارق سلطانپوری علیہ الرحمہ نہ صرف ملکِ پاکستان بلکہ پورے برصغیر پاک و ہند میں اس حوالے سے بے مثل اور بلند و بالا شخصیت کے حامل تھے ۔ انھوں نے شرکائے محفل کے عمدہ کلام کو سراہا اور اس یقین کا اظہار کیا کہ محفلِ نعت کا یہ سفر بلا تعطل انشااللہ جاری و ساری رہے گا ۔ انھوں نے محفلِ نعت کے عہدیداران اور میزبانِ محفل اور منتظمین کو اس کامیاب محفل کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی ۔ صدرِ محفل نے فروغِ نعت کے حوالے سے نعتیہ مشاعروں کے انعقاد کے ساتھ ساتھ فنّی پختگی کے لیے تنقیدی حوالے سے بھی نشستوں کے انعقاد کی ضرورت و اہمیت پر زور دیا تاکہ نئے آنے والے شعرا کی نہ صرف یہ کہ حوصلہ افزائی و رہنمائی ہو بلکہ وہ عقیدت کے اظہار کے ساتھ ساتھ فنی لحاظ سے بھی اپنے کلام میں پختگی لا سکیں ۔ محفل کے اختتام پر جناب سید شاکر القادری نے حضرت طارق سلطانپوری علیہ الرحمہ ، نعت گو شاعر اور آن لائن فروغِ نعت گروپ کے ایڈمن جناب ندیم فارق کی والدہ محترمہ اور گزشتہ دنوں اسلام آباد میں المناک حادثاتی موت کا شکار ہونے والی راولپنڈی اسلام آباد کی معروف شاعرہ محترمہ فرزانہ ناز کے لیے بالخصوص اور جملہ حاضرینِ محفل کے مرحومین کے لیے بالعموم مغفرت اور بلندی درجات کے لیے خصوصی اجتماعی دعا فرمائی ۔ اس موقع پر محفلِ نعت کے منتظمین ، میزبانِ محفل اور شرکائے محفل کے جان و مال اور فلاحِ دارین کی دعا کے ساتھ ساتھ سیکرٹری محفلِ نعت حسن ابدال ڈاکٹر ذوالفقار کے کزن برادر ملک خرم علی ، جو بوجہ علالت سی – ایم – ایچ میں زیرِ علاج ہیں ، کی صحت و سلامتی کے لیے بھی خصوصی دعا کی گئی ۔



مشاعرے میں پیش کیے گئے گلہائے عقیدت[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اس مبارک محفل میں پیش کئے گئے منتخب گلہائے نعت ملاحظہ کیجیئے:


ڈاکٹر ملک ذوالفقار علی دانش ( حمدِ باری تعالیٰ )


مثل ہو تیری کوئی ، تجھ سے برتر کوئی ہو

ایسا ممکن ہی نہیں ، تجھ سا کوئی بھی نہیں

تُو ہی آقا ، رہنما ، مشکل کشا ، حاجت روا

ہے یہ دانش کو یقیں ، تجھ سا کوئی بھی نہیں


سید شاکر القادری - صدرِ محفل


خیال ، نعت کی چوکھٹ پہ سر بہ خم آیا

کمالِ سدرہ ءِ فن تک مرا قلم آیا

یہ ذوقِ نعت قلم کو کہاں میسّر تھا

صریر خامہ ءِ جبریل سے بہم آیا


سید نصرت بخاری – مہمانِ خصوصی


" بیٹھا ہے چٹائی پہ مگر عرش نشیں ہے "

کونین کا مختار یہ کٹیا کا مکیں ہے

محدود سے نکلے تو یہ معراج کو سمجھے

ادراک کی زد میں تو فقط ایک زمیں ہے


پروفیسر قیصر ابدالی - صدر محفلِ نعت حسن ابدال


میں ہوں لاریب گناہگار ، مگر محشر میں

میرا آقا مجھے رسوا نہیں ہونے دے گا

میں ہوں دیوانہ ءِ محبوبِ خدا دیدہ ورو  !

یہ جنوں اور کسی کا نہیں ہونے دے گا


عارف قادری


حمدِ باری سے سخن آغاز ہونا چاہیے

پھر درِ نعتِ پیمبر باز ہونا چاہیے

پر درودوں کے لگا کر اے دلِ پروانہ خو

سوئے طیبہ مائلِ پرواز ہونا چاہیے


محمد آصف قادری


نبی کی نعت سجی ہو گی میرے ہونٹوں پر

قضا جب آئے گی اس وقت دیکھنا ، اچھا  !

درود پڑھتے اتارا گیا لحد میں مجھے

اسی سبب تو رہا سارا سلسلہ اچھا


پروفیسر ہاشم علی ہمدم


لفظ روشن ہوئے حرفِ ادراک سے ، نورِ افلاک سے

جب کرم ہو گیا خود بخود نعتیہ شاعری ہو گئی

دستِ رحمت نے لکھا ارادہ مرا ، مجھ کو معلوم ہے

میری عرضِ تمنّا بھی ہمدم وہاں ڈائری ہو گئی


ڈاکٹر ظفر برہانی


دو گھڑی ہی کو سہی ، عمر امر ہونے کو

گنبدِ سبز کا ہو سایہ ءِ دیوار عطا

رحمتِ خاص کی امّید پہ بیٹھا ہے ظفر

اس گناہگار کو ہو عظمتِ کردار عطا


فائق ترابی


گلدستہ ءِ کردار و کمالات ، جوانی

بچپن ہے ترا غنچہ ءِ اوصافِ حمیدہ

صدّیق و عمر ہوں کہ غنی اور علی ہوں

ہر ایک ہے آئینہ ءِ اوصافِ حمیدہ


سجاد حسین سرمد


جس کی قسمت میں ترے در کی جبیں سائی ہو

کیوں نہ خوشبو کی طرح اس کی پذیرائی ہو

لے خبر امّتِ مرحوم کی اے رہبرِ دیں  !

دُور اس دور سے افسونِ کلیسائی ہو


حسین امجد


آخری وقت مری ایسے مسیحائی ہو

آپ کی یاد مرے دل میں اتر آئی ہو

آپ کو چہرہ ءِ پرنور بسے آنکھوں میں

دید ہی دید ہو بس عالمِ تنہائی ہو


ناظم شاہجہانپوری


وہ دل نہیں جو نامِ مدینہ پہ نہ مچلے

دل تو وہی دل ہے جسے تڑپائے مدینہ

کعبہ ہے وہ دل جس میں ہے اللہ کا جلوہ

جس دل میں محمد ہوں وہ کہلائے مدینہ


ڈاکٹر ملک ذوالفقار علی دانش ( ناظمِ مشاعرہ )


ملتا ہوں ان سے نعت کی صورت ، میں روز ہی

ہوتی ہے ان سے میری ملاقات منفرد

صد شکر ، ان کے نعت نگاروں میں ہم بھی ہیں

اب اس سے بڑھ کے کیا ہوں عنایات منفرد