"نور لمحات" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
(«{{ بسم اللہ }} زمرہ: نعتیہ مجموعے تعارف : ابو الحسن خاور اردو ادب میں تقدیسی شاعری کا آغاز تو مثنویوں کے ابتدائی حمدیہ و نعتیہ اشعار ہی سے ہوگیا لیکن بطور صنف پہلی شناخت مرثیے کو حاصل ہوئی جسے انیس و دبیر نے عروج پر پہنچا دیا ۔اسی دور میں نع...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(ایک ہی صارف کا ایک درمیانی نسخہ نہیں دکھایا گیا)
سطر 4: سطر 4:


تعارف : [[ابو الحسن  خاور ]]
تعارف : [[ابو الحسن  خاور ]]
کتاب : [[نور لمحات]] -[[2022]]
پبلشر : [[نعت آشنا پبلیکیشنز ]]
مضامین  و فلیپس :[[صاحبزادہ غلام بشیر نقشبندی]]،  [[یعقوب پرواز]]، [[غضنفر جاود چشتی ]]
=== نور لمحات ===


اردو ادب میں تقدیسی شاعری کا آغاز تو مثنویوں کے ابتدائی حمدیہ و نعتیہ اشعار ہی سے ہوگیا لیکن بطور صنف پہلی شناخت مرثیے کو حاصل ہوئی جسے انیس و دبیر نے عروج پر پہنچا دیا ۔اسی دور میں نعت نے غزل کی ہئیت میں جڑیں پکڑنا شروع کیں ۔ آج ہئیتی اعتبار سے غزل اور موضوعاتی اعتبار سے نعت کا دور ہے ۔ آج نعت کا مفہوم اور دائرہ بھی بہت وسیع ہوچکا ہے اور یہ تقدیسی ادب کی اصطلاح کو مکمل طور پر اوور لیپ کرتی ہوئی نظر آتی ہے ۔ اسی لیے تقدیسی ادب کے بیشتر مجموعوں پر صرف" نعتیہ مجموعہ " بھی لکھ دیاجاتا ہے حالانکہ اس میں حمد، مناجات، نعت، سلام، مناقب سبھی کچھ موجود ہوتا ہے ۔
اردو ادب میں تقدیسی شاعری کا آغاز تو مثنویوں کے ابتدائی حمدیہ و نعتیہ اشعار ہی سے ہوگیا لیکن بطور صنف پہلی شناخت مرثیے کو حاصل ہوئی جسے انیس و دبیر نے عروج پر پہنچا دیا ۔اسی دور میں نعت نے غزل کی ہئیت میں جڑیں پکڑنا شروع کیں ۔ آج ہئیتی اعتبار سے غزل اور موضوعاتی اعتبار سے نعت کا دور ہے ۔ آج نعت کا مفہوم اور دائرہ بھی بہت وسیع ہوچکا ہے اور یہ تقدیسی ادب کی اصطلاح کو مکمل طور پر اوور لیپ کرتی ہوئی نظر آتی ہے ۔ اسی لیے تقدیسی ادب کے بیشتر مجموعوں پر صرف" نعتیہ مجموعہ " بھی لکھ دیاجاتا ہے حالانکہ اس میں حمد، مناجات، نعت، سلام، مناقب سبھی کچھ موجود ہوتا ہے ۔
سطر 12: سطر 20:


ورثے میں دے رہا ہوں فقط دولت ِ درود  
ورثے میں دے رہا ہوں فقط دولت ِ درود  
اپنے بڑوں سے مجھ کو ملا بھی درود ہے  
اپنے بڑوں سے مجھ کو ملا بھی درود ہے  


در ِ سخا پہ دل بے قرار پیش کرو  
در ِ سخا پہ دل بے قرار پیش کرو  
بڑے کریم ہیں عرض بہار پیش کرو
بڑے کریم ہیں عرض بہار پیش کرو


روح احساس ندامت سے ہے رنجیدہ شکیل
روح احساس ندامت سے ہے رنجیدہ شکیل
ان کی مانی ہے کہاں، رب کومنایاکب ہے  
ان کی مانی ہے کہاں، رب کومنایاکب ہے  


اونچی آواز نہ کرنا کبھی ان کے در پر
اونچی آواز نہ کرنا کبھی ان کے در پر
رب کے محبوب ہیں وہ، رب کو برالگتا ہے  
رب کے محبوب ہیں وہ، رب کو برالگتا ہے  


تیری تقلید اصل ِ نور ِ حیات  
تیری تقلید اصل ِ نور ِ حیات  
باقی سب کچھ غبار ہے آقا
باقی سب کچھ غبار ہے آقا


آقا ہمیں ہے تیشہ ہمت خریدنا  
آقا ہمیں ہے تیشہ ہمت خریدنا  
بہر کرم عطاوں کے سکے اچھال دیں
بہر کرم عطاوں کے سکے اچھال دیں


کبھی میں عشق ِ ابوبکر میں تڑپتا پھروں
کبھی میں عشق ِ ابوبکر میں تڑپتا پھروں
کبھی بلال کے بے تابیوں میں کھو جاوں
کبھی بلال کے بے تابیوں میں کھو جاوں


کوئی پوچھے کہاں سے نعت سیکھی ؟
کوئی پوچھے کہاں سے نعت سیکھی ؟
تو کہنا سیدی احمد رضا سے
تو کہنا سیدی احمد رضا سے

حالیہ نسخہ بمطابق 18:51، 4 ستمبر 2022ء


تعارف : ابو الحسن خاور

کتاب : نور لمحات -2022

پبلشر : نعت آشنا پبلیکیشنز

مضامین و فلیپس :صاحبزادہ غلام بشیر نقشبندی، یعقوب پرواز، غضنفر جاود چشتی

نور لمحات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اردو ادب میں تقدیسی شاعری کا آغاز تو مثنویوں کے ابتدائی حمدیہ و نعتیہ اشعار ہی سے ہوگیا لیکن بطور صنف پہلی شناخت مرثیے کو حاصل ہوئی جسے انیس و دبیر نے عروج پر پہنچا دیا ۔اسی دور میں نعت نے غزل کی ہئیت میں جڑیں پکڑنا شروع کیں ۔ آج ہئیتی اعتبار سے غزل اور موضوعاتی اعتبار سے نعت کا دور ہے ۔ آج نعت کا مفہوم اور دائرہ بھی بہت وسیع ہوچکا ہے اور یہ تقدیسی ادب کی اصطلاح کو مکمل طور پر اوور لیپ کرتی ہوئی نظر آتی ہے ۔ اسی لیے تقدیسی ادب کے بیشتر مجموعوں پر صرف" نعتیہ مجموعہ " بھی لکھ دیاجاتا ہے حالانکہ اس میں حمد، مناجات، نعت، سلام، مناقب سبھی کچھ موجود ہوتا ہے ۔

"محمد شکیل نقشبندی" کا پہلا نعتیہ مجموعہ "نورِ لمحات" بھی ایک ایسا ہی مجموعہ ہے ۔ مجھے اس مجموعے کے موضوعاتی اور فنی تنوع نے متاثر کیا ۔ کسی بھی جگہ یکسانیت کا احساس نہ ہوا ۔ مضامین، اصناف اور اسالیب تو ایک طرف ، نعیتہ غزلیات میں اشعار کی تعداد میں واضح فرق اور بحور کی گھٹتی بڑھتی طوالت نے ایک خوش کن بصری تنوع بھی پیدا کیا ہے ۔ میں نے یہ من موہنا نظارہ کسی اور حالیہ مجموعے میں نہیں دیکھا ۔

فنی اعتبار سے شکیل نقشبندی نعتیہ ادب کے ایک بہت ہونہار نووارد ثابت ہوئے ہیں ۔ ان کےاظہار بیان میں روایتی نعتیہ لہجے کی قریب رہتے ہوئے بھی ایک تازگی ہے ۔ نمونے کے لیے کچھ اشعار پیش خدمت ہیں ۔

ورثے میں دے رہا ہوں فقط دولت ِ درود

اپنے بڑوں سے مجھ کو ملا بھی درود ہے


در ِ سخا پہ دل بے قرار پیش کرو

بڑے کریم ہیں عرض بہار پیش کرو


روح احساس ندامت سے ہے رنجیدہ شکیل

ان کی مانی ہے کہاں، رب کومنایاکب ہے


اونچی آواز نہ کرنا کبھی ان کے در پر

رب کے محبوب ہیں وہ، رب کو برالگتا ہے


تیری تقلید اصل ِ نور ِ حیات

باقی سب کچھ غبار ہے آقا


آقا ہمیں ہے تیشہ ہمت خریدنا

بہر کرم عطاوں کے سکے اچھال دیں


کبھی میں عشق ِ ابوبکر میں تڑپتا پھروں

کبھی بلال کے بے تابیوں میں کھو جاوں


کوئی پوچھے کہاں سے نعت سیکھی ؟

تو کہنا سیدی احمد رضا سے