آپ «نقد نعت میں تنقیدی دبستانوں کی بو قلمونی ۔ عزیز احسن» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 12: سطر 12:
آج ہم ، نعتیہ ادب کے کچھ ناقدین کی آراء پیش کررہے ہیں تاکہ اختلافِ فکر ونظر کی مثالوں کے ساتھ ساتھ ناقدین کے مزاجوں کی گرمی اور نرمی بھی منعکس ہوجائے۔ یہاں پیش کردہ نکات ،بلا شبہ [[:زمرہ: نعت گو شعراء | نعت گو شعراء]] کے لیے رہنما اصولوں کے طور پر روشن رہیں گے اور اگر [[نعت خواں | نعت خواں حضرات]] بھی محافل میں نعتیں پیش کرتے ہوئے ان نکات کو سامنے رکھیں تو وہ بھی نعتیہ ادب کے معیارات کے فروغ میں حصہ لے سکتے ہیں۔ناقدین کی ان آراء میں طبائع کا فرق اور نظریات کی بو قلمونی بھی نظرآئے گی اور کہیں کہیں تندی اور تیزی بھی۔ مسلکی اختلافات کی جھلک بھی دیکھنے میں آئے گی اور اعتدال کی نظیریں بھی ملیںگی۔ لیکن خیال رہے کہ علمی اختلاف کبھی عداوت میں تبدیل نہیں ہوتا یا نہیں ہونا چاہیے۔ہر فکری زاویہ اس توجہ کا متقاضی ہے کہ اسے قبول یا رد کرنے کے لیے آپ کے پاس بھی کوئی نہ کوئی نظریہ ہو جسے آپ دلائل کی روشنی میں پیش کرسکیں۔علمی معاملات میںجذباتیت ،ہمیشہ گمراہ کن ہوتی ہے۔اب ملاحظہ ہوں وہ فکری و تنقیدی نکات جو مختلف کتب سے اخذ کیے گئے ہیں:
آج ہم ، نعتیہ ادب کے کچھ ناقدین کی آراء پیش کررہے ہیں تاکہ اختلافِ فکر ونظر کی مثالوں کے ساتھ ساتھ ناقدین کے مزاجوں کی گرمی اور نرمی بھی منعکس ہوجائے۔ یہاں پیش کردہ نکات ،بلا شبہ [[:زمرہ: نعت گو شعراء | نعت گو شعراء]] کے لیے رہنما اصولوں کے طور پر روشن رہیں گے اور اگر [[نعت خواں | نعت خواں حضرات]] بھی محافل میں نعتیں پیش کرتے ہوئے ان نکات کو سامنے رکھیں تو وہ بھی نعتیہ ادب کے معیارات کے فروغ میں حصہ لے سکتے ہیں۔ناقدین کی ان آراء میں طبائع کا فرق اور نظریات کی بو قلمونی بھی نظرآئے گی اور کہیں کہیں تندی اور تیزی بھی۔ مسلکی اختلافات کی جھلک بھی دیکھنے میں آئے گی اور اعتدال کی نظیریں بھی ملیںگی۔ لیکن خیال رہے کہ علمی اختلاف کبھی عداوت میں تبدیل نہیں ہوتا یا نہیں ہونا چاہیے۔ہر فکری زاویہ اس توجہ کا متقاضی ہے کہ اسے قبول یا رد کرنے کے لیے آپ کے پاس بھی کوئی نہ کوئی نظریہ ہو جسے آپ دلائل کی روشنی میں پیش کرسکیں۔علمی معاملات میںجذباتیت ،ہمیشہ گمراہ کن ہوتی ہے۔اب ملاحظہ ہوں وہ فکری و تنقیدی نکات جو مختلف کتب سے اخذ کیے گئے ہیں:


==== مقدمہ ء سحر و ساحری ۔ جمیل نظر  ====
=== مقدمہ ء سحر و ساحری ===


(۱) [[جمیل نظر]] کی ایک کتاب ہے ’’[[مقدمہء سحر وساحری]]‘‘ ۔اس کتاب میں مصنف نے عملی تنقید کا مظاہرہ کیا ہے۔عملی تنقید میں شاعری یا فن پاروں کے حسن و قبح پر دلائل کے ساتھ رائے دی جاتی ہے۔ جمیل نظر کی یہ کتاب ایک جارحانہ تنقیدی کاوش ہے جس میں بیشتر اشعار کی لفظی،معنوی اور شعری بنت کی خامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔اس کتاب میں عام شاعری کے تجزیئے کے ساتھ ساتھ [[حنیف اسعدی]] کے مجموعہء نعت ’’[[خیرالانام]]‘‘، اور[[ تابش دہلوی]] کی نعتیہ تصنیف ’[[’تقدیس]]‘‘ کا بھی جائزہ لیا گیا ہے۔
(۱) [[جمیل نظر]] کی ایک کتاب ہے ’’[[مقدمہء سحر وساحری]]‘‘ ۔اس کتاب میں مصنف نے عملی تنقید کا مظاہرہ کیا ہے۔عملی تنقید میں شاعری یا فن پاروں کے حسن و قبح پر دلائل کے ساتھ رائے دی جاتی ہے۔ جمیل نظر کی یہ کتاب ایک جارحانہ تنقیدی کاوش ہے جس میں بیشتر اشعار کی لفظی،معنوی اور شعری بنت کی خامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔اس کتاب میں عام شاعری کے تجزیئے کے ساتھ ساتھ [[حنیف اسعدی]] کے مجموعہء نعت ’’[[خیرالانام]]‘‘، اور[[ تابش دہلوی]] کی نعتیہ تصنیف ’[[’تقدیس]]‘‘ کا بھی جائزہ لیا گیا ہے۔




[[حنیف اسعدی]] کے مجموعہء کلام ’’[[خیرالانام]] ‘‘ پر [[شبنم رومانی]]، سلیم احمد اور [[فرمان فتح پوری | ڈاکٹر فرمان فتحپوری]] کی آراء بڑی حوصلہ افزا اور تحسین آمیز تھیں۔لیکن [[جمیل نظر]] کو اس مجموعے کی شاعری میں اظہار و بیان کی کچھ بے احتیاطیاں بھی نظر آئیں چناں چہ انہوں نے کھل کر لکھا۔وہ لکھتے ہیں:
[[حنیف اسعدی]] کے مجموعہء کلام ’’[[خیرالانام]] ‘‘ پر [[شبنم رومانی]]، سلیم احمد اور [[فرمان فتح پوری | ڈاکٹر فرمان فتحپوری]] کی آراء بڑی حوصلہ افزا اور تحسین آمیز تھیں۔لیکن [[جمیل نظر]] کو اس مجموعے کی شاعری میں اظہار و بیان کی کچھ بے احتیاطیاں بھی نظر آئیں چناں چہ انہوں نے کھل کر لکھا۔وہ لکھتے ہیں:




سطر 270: سطر 270:
جمیل نظر کے لہجے میں تنقیدی حلم کے بجائے غیر منطقی سوچ سے پیدا ہونے والی تلخی ہے۔کہیں کہیں انہوں نے پتے کی بات ضرور کی ہے لیکن ان کے لہجے نے ان کی تنقیدی رائے کا وزن کم کردیا ہے۔ایسا معلوم ہوتا ہے کہ انہیں شعرا ء سے کوئی پر خاش ہے اور وہ صرف انتقام لینے کے لیے خامہ فرسائی میں مصروف ہیں۔بہر حال ان کے تنقیدی عمل میں عملی تنقید Practical Criticism کے عناصر پائے جاتے ہیں اور ان کی تنقیدی کاوش کو تشریعی تنقید (Judicial Criticism) کے تناظر میں دیکھا جاسکتا ہے۔البتہ ان کی دی ہوئی اصلاحات کی بندش بیشتر حسن سے عاری اور شعریت سے دور ہے۔
جمیل نظر کے لہجے میں تنقیدی حلم کے بجائے غیر منطقی سوچ سے پیدا ہونے والی تلخی ہے۔کہیں کہیں انہوں نے پتے کی بات ضرور کی ہے لیکن ان کے لہجے نے ان کی تنقیدی رائے کا وزن کم کردیا ہے۔ایسا معلوم ہوتا ہے کہ انہیں شعرا ء سے کوئی پر خاش ہے اور وہ صرف انتقام لینے کے لیے خامہ فرسائی میں مصروف ہیں۔بہر حال ان کے تنقیدی عمل میں عملی تنقید Practical Criticism کے عناصر پائے جاتے ہیں اور ان کی تنقیدی کاوش کو تشریعی تنقید (Judicial Criticism) کے تناظر میں دیکھا جاسکتا ہے۔البتہ ان کی دی ہوئی اصلاحات کی بندش بیشتر حسن سے عاری اور شعریت سے دور ہے۔


==== بت خانہ شکستم۔ امیر حسنین جلیسی  ====
=== بت خانہ شکستم  ===


(۲) بت خانہ شکستم من(تنقیدی مضامین کا مجموعہ) [[امیر حسنین جلیسی]] کی کتاب ہے۔ اس کتاب میں دو مضامین نعتیہ شاعری کے حوالے سے عملی تنقید کے حامل ہیں۔’’[[پروفیسر اقبال عظیم]] اور [[راغب مراد آبادی]]‘‘ اور ’’[[راغب مراد آبادی]] اپنے معیارِ نقد کے آئینہ میں‘‘۔در اصل یہ دونوں مضامین ’’در جوابِ آں غزل‘‘ کے نمائندہ مضامین ہیں۔مصنف ِ کتاب کے بقول [[راغب مرادآباد ی]] نے۱۸؍اکتوبر ۱۹۸۱ء؁ کو روزنامہ نوائے وقت، کراچی کی اشاعت میں،[[اقبال عظیم]] کی نعتیہ کتاب ’’[[قاب قوسین]]‘‘ پر معاندانہ تنقیصی مضمون لکھا تھا ۔یہ مضمون ہفتہ وار، چھ اقساط میں[[ راز مراد آبادی]] کے تعاون سے شائع کیا گیا تھا۔[[اقبال عظیم | پروفیسر اقبال عظیم]] نے بردباری کا ثبوت دیا اور خاموشی اختیار کرلی لیکن امیر حسنین جلیسی نے ترکی بہ ترکی جواب دیئے جوبعد میں اس کتاب کی زینت بنے(۱۷)۔
(۲) بت خانہ شکستم من(تنقیدی مضامین کا مجموعہ) امیر حسنین جلیسی کی کتاب ہے۔ اس کتاب میں دو مضامین نعتیہ شاعری کے حوالے سے عملی تنقید کے حامل ہیں۔’’[[پروفیسر اقبال عظیم]] اور [[راغب مراد آبادی]]‘‘ اور ’’[[راغب مراد آبادی]] اپنے معیارِ نقد کے آئینہ میں‘‘۔در اصل یہ دونوں مضامین ’’در جوابِ آں غزل‘‘ کے نمائندہ مضامین ہیں۔مصنف ِ کتاب کے بقول [[راغب مرادآباد ی]] نے۱۸؍اکتوبر ۱۹۸۱ء؁ کو روزنامہ نوائے وقت، کراچی کی اشاعت میں، ا[[قبال عظیم]] کی نعتیہ کتاب ’’[[قاب قوسین]]‘‘ پر معاندانہ تنقیصی مضمون لکھا تھا ۔یہ مضمون ہفتہ وار، چھ اقساط میں[[ راز مراد آبادی]] کے تعاون سے شائع کیا گیا تھا۔[[پروفیسر اقبال عظیم]] نے بردباری کا ثبوت دیا اور خاموشی اختیار کرلی لیکن امیر حسنین جلیسی نے ترکی بہ ترکی جواب دیئے جوبعد میں اس کتاب کی زینت بنے(۱۷)۔




سطر 342: سطر 342:




[[عزیز احسن | راقم الحروف ]]کو راغب مرادآبادی کا ’’اللہ کی آنکھوں میں دھول جھونکنا‘‘ تو قطعی پسند نہیں آیا۔اس جملے سے انہوں نے نادانستہ طور پر اللہ کی شان میں گستاخی کردی…لیکن شعر پر ان کا اعتراض بہرحال بڑا وزنی ہے۔فردِ عصیاں کا ہاتھ میں آجانا صرف روزِ محشر ہی ممکن ہے۔اقبال عظیم نے صاف کہا ہے کہ ’’فردِ عصیاں مری مجھ سے لے کر‘‘ حضورِ اکرم V نے اپنی کالی کملی میں چھپالی۔فردِ عصیاں دنیا میں کسی کے ہاتھ نہیں لگتی۔اس لیے امیر حسنین جلیسی نے جو صفائی پیش کی ہے اور شعر کے معانی کی جو تاویل کی ہے وہ اپنی جگہ بہت خوبصورت ہونے کے باوجود شعر کے الفاظ سے ظاہر ہونے والے مفہوم کی عکاسی نہیں کرتی۔آیئے اس سلسلے میں قرآنِ کریم سے رجوع کرتے ہیں۔
[[راقم الحروف | عزیز احسن ]]کو راغب مرادآبادی کا ’’اللہ کی آنکھوں میں دھول جھونکنا‘‘ تو قطعی پسند نہیں آیا۔اس جملے سے انہوں نے نادانستہ طور پر اللہ کی شان میں گستاخی کردی…لیکن شعر پر ان کا اعتراض بہرحال بڑا وزنی ہے۔فردِ عصیاں کا ہاتھ میں آجانا صرف روزِ محشر ہی ممکن ہے۔اقبال عظیم نے صاف کہا ہے کہ ’’فردِ عصیاں مری مجھ سے لے کر‘‘ حضورِ اکرم V نے اپنی کالی کملی میں چھپالی۔فردِ عصیاں دنیا میں کسی کے ہاتھ نہیں لگتی۔اس لیے امیر حسنین جلیسی نے جو صفائی پیش کی ہے اور شعر کے معانی کی جو تاویل کی ہے وہ اپنی جگہ بہت خوبصورت ہونے کے باوجود شعر کے الفاظ سے ظاہر ہونے والے مفہوم کی عکاسی نہیں کرتی۔آیئے اس سلسلے میں قرآنِ کریم سے رجوع کرتے ہیں۔




سطر 436: سطر 436:
بہر حال راغب مرادآبادی کے اشعار پر اور اقبال عظیم پر کی جانے والی نکتہ چینی کے دفاع میں،امیر حسنین جلیسی نے جو کچھ رقم کیا ، وہ ایک تنقیدی جہت ہے اور اسے ہم مقنن تنقید ہی کا نام دے سکتے ہیں۔یہ الگ بات کہ شاعر کی طرف داری میں ناقد نے کہیں کہیں بے جا تاویل پیش کرنے کی کوشش بھی کی ہے۔ تاہم اس تنقید کے ذریعے زبان و بیان کے اسرار بھی کھلتے ہیں اور شعر فہمی کے دریچے بھی وا ہوتے ہیں۔نعتیہ شاعری کو ایسی تنقید ی کاوشوں سے بھی سنوارا جاسکتا ہے۔
بہر حال راغب مرادآبادی کے اشعار پر اور اقبال عظیم پر کی جانے والی نکتہ چینی کے دفاع میں،امیر حسنین جلیسی نے جو کچھ رقم کیا ، وہ ایک تنقیدی جہت ہے اور اسے ہم مقنن تنقید ہی کا نام دے سکتے ہیں۔یہ الگ بات کہ شاعر کی طرف داری میں ناقد نے کہیں کہیں بے جا تاویل پیش کرنے کی کوشش بھی کی ہے۔ تاہم اس تنقید کے ذریعے زبان و بیان کے اسرار بھی کھلتے ہیں اور شعر فہمی کے دریچے بھی وا ہوتے ہیں۔نعتیہ شاعری کو ایسی تنقید ی کاوشوں سے بھی سنوارا جاسکتا ہے۔


==== رد ِ عمل ۔ امین راحت چغتائی  ====


(۳) امین راحت چغتائی کے تنقیدی و تحقیقی مضامین کے مجموعے ’’ردِّ عمل‘‘ میں’’مشکلاتِ تنقید‘‘ کے عنوان سے لکھا ہوا مضمون نعت کے آداب سے متعلق ہے۔
(۳) امین راحت چغتائی کے تنقیدی و تحقیقی مضامین کے مجموعے ’’ردِّ عمل‘‘ میں’’مشکلاتِ تنقید‘‘ کے عنوان سے لکھا ہوا مضمون نعت کے آداب سے متعلق ہے۔
سطر 547: سطر 546:
’’نعت کے جدید شعرا اگر غزلیہ نعت یا نعتیہ غزل سے دامن کش ہو کر نظم کی ہیئت میں نعت کہیں تو ممکن ہے ہم غزل کی روایت، فکر، زبان، تراکیب، تشبیہات و استعارات سے دامن بچاکر نئی نعت کہہ سکیں۔نظم کا دامن بہت وسیع ہے۔ ا س کاا سلوب بیان مختلف ہے۔ علامتیں الگ ہیں اور خیالات کے بھر پور اظہار کی گنجائش موجود ہے۔ہمارے بعض شعراء نظمِ آزاد کے پیرائے میں اچھی نعت کہہ بھی رہے ہیں۔اس میں سیرت کے اہم واقعات اور متعلقہ آیاتِ قرآنی کی روح کو بڑے دلآویز انداز میں سمیٹا جاسکتا ہے اور نعت کو خانقاہی مزاج سے باہر نکالا جاسکتا ہے‘‘۔(۳۱)
’’نعت کے جدید شعرا اگر غزلیہ نعت یا نعتیہ غزل سے دامن کش ہو کر نظم کی ہیئت میں نعت کہیں تو ممکن ہے ہم غزل کی روایت، فکر، زبان، تراکیب، تشبیہات و استعارات سے دامن بچاکر نئی نعت کہہ سکیں۔نظم کا دامن بہت وسیع ہے۔ ا س کاا سلوب بیان مختلف ہے۔ علامتیں الگ ہیں اور خیالات کے بھر پور اظہار کی گنجائش موجود ہے۔ہمارے بعض شعراء نظمِ آزاد کے پیرائے میں اچھی نعت کہہ بھی رہے ہیں۔اس میں سیرت کے اہم واقعات اور متعلقہ آیاتِ قرآنی کی روح کو بڑے دلآویز انداز میں سمیٹا جاسکتا ہے اور نعت کو خانقاہی مزاج سے باہر نکالا جاسکتا ہے‘‘۔(۳۱)


==== جستجو ۔ تحسین فراقی ====


(۴) تحسین فراقی کی کتاب ’’ جستجو(تنقیدی مضامین کا مجموعہ)‘‘میں ’’علامہ اقبالؒ اور ثنائے خواجہV‘‘ کے عنوان سے ایک مضمون شامل ہے۔اس میں نعت کے نفسِ مضمون اور اس کی شعر ی جمالیات کے حوالے سے عمومی رائے بھی ملتی ہے۔ہم یہاں تحسین فراقی کے تنقیدی رجحانات کے مظہر کے طور پر ان کی تحریر سے چند اقتباسات پیش کرتے ہیں:
(۴) تحسین فراقی کی کتاب ’’ جستجو(تنقیدی مضامین کا مجموعہ)‘‘میں ’’علامہ اقبالؒ اور ثنائے خواجہV‘‘ کے عنوان سے ایک مضمون شامل ہے۔اس میں نعت کے نفسِ مضمون اور اس کی شعر ی جمالیات کے حوالے سے عمومی رائے بھی ملتی ہے۔ہم یہاں تحسین فراقی کے تنقیدی رجحانات کے مظہر کے طور پر ان کی تحریر سے چند اقتباسات پیش کرتے ہیں:
سطر 569: سطر 567:
تحسین فراقی کا منہاجِ تنقید مقنن اور اصلاحی یعنی Judicial and Reformatory ہے۔
تحسین فراقی کا منہاجِ تنقید مقنن اور اصلاحی یعنی Judicial and Reformatory ہے۔


==== ولائے رسول ۔ قمر عینی ====


(۵) ’’ولائے رسولV‘‘ ایک کہنہ مشق شاعر، قمر رعینی کا مجموعہء نعت ہے۔ انہوں نے نعت گوئی کے ضمن میں اپنے اوپر کچھ پابندیاں عائد کی ہیں۔ کسی شاعر کی طرف سے اس طرح کی احتیاط پسندی اس بات کی غماز ہے کہ وہ حرفِ نعت رقم کرنے سے قبل ’با محمدV ہوشیار‘ کے اصول کو پیش نظر رکھتا ہے۔ایسی صورت میں کم از کم نعت کے متن (Text) میں تو ایک استنادی شان پیدا ہوہی جاتی ہے۔
(۵) ’’ولائے رسولV‘‘ ایک کہنہ مشق شاعر، قمر رعینی کا مجموعہء نعت ہے۔ انہوں نے نعت گوئی کے ضمن میں اپنے اوپر کچھ پابندیاں عائد کی ہیں۔ کسی شاعر کی طرف سے اس طرح کی احتیاط پسندی اس بات کی غماز ہے کہ وہ حرفِ نعت رقم کرنے سے قبل ’با محمدV ہوشیار‘ کے اصول کو پیش نظر رکھتا ہے۔ایسی صورت میں کم از کم نعت کے متن (Text) میں تو ایک استنادی شان پیدا ہوہی جاتی ہے۔
سطر 606: سطر 603:
……قمر رعینی کے تنقیدی منہاج کو بھی ہم مقنن یا Judicial Criticism کے نام سے موسوم بھی کرسکتے ہیں۔
……قمر رعینی کے تنقیدی منہاج کو بھی ہم مقنن یا Judicial Criticism کے نام سے موسوم بھی کرسکتے ہیں۔


==== زبور حرم ۔ اقبال عظیم ====


(۶) زبورِ حرم میں اقبا ل عظیم نے ’’سخنِ گسترانہ‘‘ کے زیر عنوان نعت کے تقدس اوراس کی اہمیت کے ساتھ ساتھ اس میں در آنے والی عام بے احتیاطیوں کا تذکرہ کرکے ، شعراء کو ان بے اعتدالیوں سے باز رہنے کی تلقین کی ہے۔نعتیہ شاعری کے مافیہ (Content) کے معاملے میں اقبال عظیم کی حساسیت ان کے اس تنقیدی رجحان کی غماز ہے جسے مقنن تنقید کا نام دیا گیا ہے۔وہ لکھتے ہیں:
(۶) زبورِ حرم میں اقبا ل عظیم نے ’’سخنِ گسترانہ‘‘ کے زیر عنوان نعت کے تقدس اوراس کی اہمیت کے ساتھ ساتھ اس میں در آنے والی عام بے احتیاطیوں کا تذکرہ کرکے ، شعراء کو ان بے اعتدالیوں سے باز رہنے کی تلقین کی ہے۔نعتیہ شاعری کے مافیہ (Content) کے معاملے میں اقبال عظیم کی حساسیت ان کے اس تنقیدی رجحان کی غماز ہے جسے مقنن تنقید کا نام دیا گیا ہے۔وہ لکھتے ہیں:
سطر 671: سطر 666:


فکری اصابت رکھنے کے باوجود تخلیقی لمحوں میںان سے سرزدہونے والی اغلاط کا احوال دیکھ کر احساس ہوتا ہے کہ اقبال عظیم بھی اپنے بنائے ہوئے اصولوں پر پوری طرح کاربند نہیں ہوسکے۔ (ملاحظہ ہو:بت خانہ شکستم من(تنقیدی مضامین کا مجموعہ) امیر حسنین جلیسی )۔
فکری اصابت رکھنے کے باوجود تخلیقی لمحوں میںان سے سرزدہونے والی اغلاط کا احوال دیکھ کر احساس ہوتا ہے کہ اقبال عظیم بھی اپنے بنائے ہوئے اصولوں پر پوری طرح کاربند نہیں ہوسکے۔ (ملاحظہ ہو:بت خانہ شکستم من(تنقیدی مضامین کا مجموعہ) امیر حسنین جلیسی )۔
==== روشن چراغ ۔ منظر عارفی  ====


(۷) منظر عارفی نے اپنے نعتیہ مجموعے ’’اللہ کی سنت ‘‘میں ’’روشن چراغ‘‘ کے زیرِ عنوان ، شعرِ عقیدت کی تخلیق کے کچھ اصول بیان کیے ہیں۔نعتیہ شاعری میں مفاہیم کی پاکیزگی ، الفاظ کی نظافت اور خیال کی مستند بندش کے لیے منظر عارفی کے تنقیدی افکار سے استفادہ کیا جاسکتا ہے۔وہ لکھتے ہیں:
(۷) منظر عارفی نے اپنے نعتیہ مجموعے ’’اللہ کی سنت ‘‘میں ’’روشن چراغ‘‘ کے زیرِ عنوان ، شعرِ عقیدت کی تخلیق کے کچھ اصول بیان کیے ہیں۔نعتیہ شاعری میں مفاہیم کی پاکیزگی ، الفاظ کی نظافت اور خیال کی مستند بندش کے لیے منظر عارفی کے تنقیدی افکار سے استفادہ کیا جاسکتا ہے۔وہ لکھتے ہیں:
سطر 728: سطر 721:


منظر عارفی کے مرتب کردہ اصولوں میں نکتہ نمبر ۱۴ معاشرتی اصلاح کے لیے ہے بقیہ نکات اصلاحِ فکر و خیال کے حوالے سے تخلیقِ نعت کے ہنگام، تنقیدی بصیرت بروئے کار لانے کے لیے ہیں۔ فکر و خیال کی تطہیر کے لیے منظر عارفی کے بیشتر اصول قابلِ قدر ہیں۔یہ تنقیدبھی مقنن تنقید اور معاشرتی و اصلاحی تنقید کے دبستانوں کے ذیل میں رکھی جاسکتی ہے۔
منظر عارفی کے مرتب کردہ اصولوں میں نکتہ نمبر ۱۴ معاشرتی اصلاح کے لیے ہے بقیہ نکات اصلاحِ فکر و خیال کے حوالے سے تخلیقِ نعت کے ہنگام، تنقیدی بصیرت بروئے کار لانے کے لیے ہیں۔ فکر و خیال کی تطہیر کے لیے منظر عارفی کے بیشتر اصول قابلِ قدر ہیں۔یہ تنقیدبھی مقنن تنقید اور معاشرتی و اصلاحی تنقید کے دبستانوں کے ذیل میں رکھی جاسکتی ہے۔
==== فروغ ی نوا ۔ رئیس احمد نعمانی ====


(۸) فروغِ نوا(مجموعہء نعت)، رئیس احمد نعمانی:
(۸) فروغِ نوا(مجموعہء نعت)، رئیس احمد نعمانی:
سطر 798: سطر 789:
نعت کی تنقید میں دیو بندی اور بریلوی ، مسلکی چپقلش نے ہمیشہ روڑے اٹکائے ہیں۔کچھ معاملات روحانی سطح پر حقائقِ ثابتہ بن کر صوفیوں اور ان کے پیرو کاروں کے درمیان عقائد کا روپ دھارلیتے ہیں اور کچھ’’ عقیدے ‘‘ روحانی اقدار سے عار ی شریعت پر زور دینے والے حلقوں میں پروان چڑھتے ہیں۔شاعری احساس کی زبان ہے۔شاعر کا ہر مُخَاطَبْ اس کے دل کے نزدیک ہوتا ہے۔نعت میں حضور اکرم V کی ذات کو تصوراتی طور پر ہر شاعر حاضر و ناظر جانتا ہے اور اس طرح اس کا لہجہ استغاثے میں بدل جاتا ہے۔اس تصوراتی روحانی واردات کو تنقید کا نشانہ صرف اس صورت میں بنایا جاسکتا ہے جب شاعر نے صریح گمراہی کا ثبوت دیا ہو۔ورنہ ادب فہمی کے تمام دعوے بے قیمت ہوجائیں گے۔بہر حال رئیس احمد نعمانی کے نقطہء نظر کو ایک تنقیدی جہت کا درجہ حاصل ہے جسے ہم مقنن تنقید ی دبستان سے منسلک کرسکتے ہیں۔
نعت کی تنقید میں دیو بندی اور بریلوی ، مسلکی چپقلش نے ہمیشہ روڑے اٹکائے ہیں۔کچھ معاملات روحانی سطح پر حقائقِ ثابتہ بن کر صوفیوں اور ان کے پیرو کاروں کے درمیان عقائد کا روپ دھارلیتے ہیں اور کچھ’’ عقیدے ‘‘ روحانی اقدار سے عار ی شریعت پر زور دینے والے حلقوں میں پروان چڑھتے ہیں۔شاعری احساس کی زبان ہے۔شاعر کا ہر مُخَاطَبْ اس کے دل کے نزدیک ہوتا ہے۔نعت میں حضور اکرم V کی ذات کو تصوراتی طور پر ہر شاعر حاضر و ناظر جانتا ہے اور اس طرح اس کا لہجہ استغاثے میں بدل جاتا ہے۔اس تصوراتی روحانی واردات کو تنقید کا نشانہ صرف اس صورت میں بنایا جاسکتا ہے جب شاعر نے صریح گمراہی کا ثبوت دیا ہو۔ورنہ ادب فہمی کے تمام دعوے بے قیمت ہوجائیں گے۔بہر حال رئیس احمد نعمانی کے نقطہء نظر کو ایک تنقیدی جہت کا درجہ حاصل ہے جسے ہم مقنن تنقید ی دبستان سے منسلک کرسکتے ہیں۔


==== اردو زبان میں نعت گوئی کا فن اور تجلیات‘‘ ڈاکٹر سید وحید اشرف کچھوچھوی ====


(۹) ’’اردو زبان میں نعت گوئی کا فن اور تجلیات‘‘ [[وحید اشرف کچھوچھوی | ڈاکٹر سید وحید اشرف کچھوچھوی]] (سابق صدر شعبہء عربی،فارسی،اردو،دانشگاہِ مدراس،بھارت) کی کتاب ہے جس میں تین مضامین ہیں۔
(۹) ’’اردو زبان میں نعت گوئی کا فن اور تجلیات‘‘ ڈاکٹر سید وحید اشرف کچھوچھوی (سابق صدر شعبہء عربی،فارسی،اردو،دانشگاہِ مدراس،بھارت) کی کتاب ہے جس میں تین مضامین ہیں۔




سطر 977: سطر 967:
ڈاکٹر سید وحید اشرف کا تنقیدی اسلوب، مقنن تنقید ی دبستان کی نمائندگی بھی کرتا ہے ا ور مقنن ،اصلاحی اور جمالیاتی تنقیدی دبستانوں کے امتزاج کا آئینہ دار بھی ہے۔
ڈاکٹر سید وحید اشرف کا تنقیدی اسلوب، مقنن تنقید ی دبستان کی نمائندگی بھی کرتا ہے ا ور مقنن ،اصلاحی اور جمالیاتی تنقیدی دبستانوں کے امتزاج کا آئینہ دار بھی ہے۔


=== نعت اور تنقید نعت ۔ سید محمد ابوالخیر کشفی


(۱۰)’’نعت اور تنقیدِ نعت‘‘[[ابو الخیر کشفی |  ڈاکٹرسیدمحمد ابولخیر کشفی]] کی کتاب ہے ،جس میں تاثراتی اور تشریحی تنقید کے نمونے ملتے ہیں۔احمد رضا خاں بریلویؒ کے معروف سلام’’مصطفیٰ جان رحمت پہ لاکھوں سلام‘‘ کے حوالے سے انہوں نے اس طرح سوچا:
(۱۰)’’نعت اور تنقیدِ نعت‘‘ ڈاکٹرسیدمحمد ابولخیر کشفی کی کتاب ہے ،جس میں تاثراتی اور تشریحی تنقید کے نمونے ملتے ہیں۔احمد رضا خاں بریلویؒ کے معروف سلام’’مصطفیٰ جان رحمت پہ لاکھوں سلام‘‘ کے حوالے سے انہوں نے اس طرح سوچا:




سطر 1,003: سطر 992:
یہاں ڈاکٹرکشفی نے لفظ ’’دولھا‘‘ کے استعمال پر اپنے تحفظات کا بھی اظہار کردیا اور شاعر کی نفسیات کے اس پہلو کی طرف بھی اشارہ کردیا جس کے تحت اسے عوامی زبان میں بات کرنے کی رغبت ہوئی۔
یہاں ڈاکٹرکشفی نے لفظ ’’دولھا‘‘ کے استعمال پر اپنے تحفظات کا بھی اظہار کردیا اور شاعر کی نفسیات کے اس پہلو کی طرف بھی اشارہ کردیا جس کے تحت اسے عوامی زبان میں بات کرنے کی رغبت ہوئی۔


==== سرود ِ نعت ۔ ع ۔ س ۔مسلم ====


(۱۱)’’سرودِ نعت ‘‘ …[[ع۔س۔ مسلم]]:
(۱۱)’’سرودِ نعت ‘‘ …ع۔س۔ مسلم:




[[آفتاب نقوی | آفتاب احمد نقوی شہید]] ،نے سرودِ نعت کے مصنف ع۔س۔ مسلمسے یہ سوال کیا کہ ’’نعت کے حوالے سے آپ کی سوچ یا نظریہ کیا ہے؟‘‘ ع۔س۔مسلم نے اس سوال کا جواب بڑی تفصیل سے دیا تھا۔ ہم اختصاراً کچھ نکات یہاں لکھتے ہیں:
آفتاب احمد نقوی شہید ،نے سرودِ نعت کے مصنف ع۔س۔ مسلمسے یہ سوال کیا کہ ’’نعت کے حوالے سے آپ کی سوچ یا نظریہ کیا ہے؟‘‘ ع۔س۔مسلم نے اس سوال کا جواب بڑی تفصیل سے دیا تھا۔ ہم اختصاراً کچھ نکات یہاں لکھتے ہیں:




سطر 1,074: سطر 1,062:
تنقیدی نظریات اور تنقیدی اسالیب تو بہت سے سامنے آئے لیکن ’’خود احتسابی اور خود تنقیدی‘‘ کی ایسی مثال مجھے کسی اور کتاب میں نہیں ملی۔دراصل نعتیہ شاعری کے لیے جذبے کی پاکیزگی اور بیان کی سچائی دونوں بہت ضروری ہیں لیکن بیشتر نعت گو حضرات اس بات کا خیال نہیں رکھتے۔یہی وجہ ہے کہ میں نے ع۔س۔مسلم کی قلبی کیفیات اور ذہنی کشمکش کا احوال اتنی تفصیل سے یہاں نقل کیا۔
تنقیدی نظریات اور تنقیدی اسالیب تو بہت سے سامنے آئے لیکن ’’خود احتسابی اور خود تنقیدی‘‘ کی ایسی مثال مجھے کسی اور کتاب میں نہیں ملی۔دراصل نعتیہ شاعری کے لیے جذبے کی پاکیزگی اور بیان کی سچائی دونوں بہت ضروری ہیں لیکن بیشتر نعت گو حضرات اس بات کا خیال نہیں رکھتے۔یہی وجہ ہے کہ میں نے ع۔س۔مسلم کی قلبی کیفیات اور ذہنی کشمکش کا احوال اتنی تفصیل سے یہاں نقل کیا۔


====  اردو میں نعت گوئی ۔ چند گوشے ۔۔۔ شفقت رضوی ====


(۱۲) اپنی کتاب ’’اردو میں نعت گوئی، چند گوشے‘‘میں [[شفقت رضوی | پروفیسر شفقت رضوی]] رقم طراز ہیں:
(۱۲) اپنی کتاب ’’اردو میں نعت گوئی، چند گوشے‘‘میں پروفیسر شفقت رضوی رقم طراز ہیں:




’’[[نعت گوئی]] بہت مشکل فن اس اعتبار سے ہے کہ اس میں مضمون اور اسلوب حدِ اعتدال میں ہونا ضروری ہے۔شاعری میں، مبالغہ جائز ہی نہیں بلکہ سکہء رائج الوقت ہے۔نعت میں اس کی گنجائش نہیں۔جب بھی مبالغہ سے کام لیا جائے گا، پیغمبری ، الوہیت کی جگہ لے لے گی اور خارج از امکان بھی ہے اور خارج از ایمان بھی۔اسی طرح لفظ ، محاوروں اور روز مرہ کے استعمال میں بھی حد درجہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔بے احتیاطی سے شاعرگستاخی کا مرتکب ہوجاتا ہے اس کی سیکڑوں مثالیں رسمی نعتوں میں ملتی ہیں۔نعت کے حدود میں صرف وہی اشعار شامل کیے جاسکتے ہیں جن کی نسبت رسول اللہ V سے ہو‘‘۔(۶۱)
’’نعت گوئی بہت مشکل فن اس اعتبار سے ہے کہ اس میں مضمون اور اسلوب حدِ اعتدال میں ہونا ضروری ہے۔شاعری میں، مبالغہ جائز ہی نہیں بلکہ سکہء رائج الوقت ہے۔نعت میں اس کی گنجائش نہیں۔جب بھی مبالغہ سے کام لیا جائے گا، پیغمبری ، الوہیت کی جگہ لے لے گی اور خارج از امکان بھی ہے اور خارج از ایمان بھی۔اسی طرح لفظ ، محاوروں اور روز مرہ کے استعمال میں بھی حد درجہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔بے احتیاطی سے شاعرگستاخی کا مرتکب ہوجاتا ہے اس کی سیکڑوں مثالیں رسمی نعتوں میں ملتی ہیں۔نعت کے حدود میں صرف وہی اشعار شامل کیے جاسکتے ہیں جن کی نسبت رسول اللہ V سے ہو‘‘۔(۶۱)




اس اقتباس سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ [[شفقت رضوی | پروفیسر شفقت رضوی]] ، [[نعت]] میں زبان و بیان کی نفاست اور جذبے کی صداقت دیکھنا چاہتے ہیں۔
اس اقتباس سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ پروفیسر شفقت رضوی ، نعت میں زبان و بیان کی نفاست اور جذبے کی صداقت دیکھنا چاہتے ہیں۔


==== نعت کہیے ، مگر احتیاط کے ساتھ ۔ پروفیسر اقبال جاوید ====


(۱۳)’’نعت کہیے ، مگر احتیاط کے ساتھ‘‘، اس عنوان کے تحت [[اقبال جاوید | پروفیسراقبال جاوید]] نے [[نعت گوئی | نعتیہ شاعری]] کی نزاکتوں کا ذکرتے ہوئے شعراء کو کچھ پر خلوص مشورے دیئے ہیں۔مثلاً
(۱۳)’’نعت کہیے ، مگر احتیاط کے ساتھ‘‘، اس عنوان کے تحت پروفیسراقبال جاوید نے نعتیہ شاعری کی نزاکتوں کا ذکرتے ہوئے شعراء کو کچھ پر خلوص مشورے دیئے ہیں۔مثلاً




سطر 1,098: سطر 1,084:




==== شمائم النعت ۔ ڈاکٹر سراج احمد قادری ====
(۱۴) ٭شمائم النعت(تحقیقی و تنقیدی مقالات کا مجموعہ)، ڈاکٹر سراج احمد قادری:
 
(۱۴) ٭شمائم النعت(تحقیقی و تنقیدی مقالات کا مجموعہ)،[[سراج احمد قادری | ڈاکٹر سراج احمد قادری:]]




’’نعت گوئی تنقید،تفہیم و تجزیہ‘‘ کے عنوان سے بات کرتے ہوئے [[سراج احمد قادری | ڈاکٹر سراج احمد قادری]] نے [[احمد رضا خان بریلوی | مولانا احمد رضا خاں بریلوی]] کے کچھ فتاویٰ کا حوالہ دیا ہے۔وہ فتاویٰ ، نعتیہ شاعری پر شرعی گرفت کی بہترین مثالیں پیش کرتے ہیں۔مثلاً رام پور سے معشوق علی صاحب نے کچھ اشعار درج کیے اور اعلیٰ حضرت سے ان کے مافیہ (Content ) کے ضمن میں سوال کیا ۔اشعار درجِ ذیل ہیں:
’’نعت گوئی تنقید،تفہیم و تجزیہ‘‘ کے عنوان سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر سراج احمد قادری نے مولانا احمد رضا خاں بریلوی کے کچھ فتاویٰ کا حوالہ دیا ہے۔وہ فتاویٰ ، نعتیہ شاعری پر شرعی گرفت کی بہترین مثالیں پیش کرتے ہیں۔مثلاً رام پور سے معشوق علی صاحب نے کچھ اشعار درج کیے اور اعلیٰ حضرت سے ان کے مافیہ (Content ) کے ضمن میں سوال کیا ۔اشعار درجِ ذیل ہیں:


اٹھا کر میم کا پردہ سب الا اللہ کہتے ہیں
اٹھا کر میم کا پردہ سب الا اللہ کہتے ہیں
سطر 1,270: سطر 1,254:
تنقیدی نکات بے پایاں ہیں۔ عیبِ طولِ کلام سے بچنے کے لیے صرف یہ درخواست کرکے ، رخصت چاہوں گا کہ نعتیہ ادب میں تنقیدی نقوش دیکھنے کی خواہش ہو تو نعت رنگ میں شائع ہونے والے میرے مضامین کے علاوہ ،رشید وارثی، ڈاکٹر اشفاق انجم اور ڈاکٹر ابو سفیان اصلاحی ، مولانا کوکب نورانی وغیرہم کے مضامین دیکھے جاسکتے ہیں۔
تنقیدی نکات بے پایاں ہیں۔ عیبِ طولِ کلام سے بچنے کے لیے صرف یہ درخواست کرکے ، رخصت چاہوں گا کہ نعتیہ ادب میں تنقیدی نقوش دیکھنے کی خواہش ہو تو نعت رنگ میں شائع ہونے والے میرے مضامین کے علاوہ ،رشید وارثی، ڈاکٹر اشفاق انجم اور ڈاکٹر ابو سفیان اصلاحی ، مولانا کوکب نورانی وغیرہم کے مضامین دیکھے جاسکتے ہیں۔


=== مآخذ و منابع ===
مآخذ و منابع:


۱۔سحر وساحری(قارئینِ ادب کی عدالت میں)، ص ۴۶ ۲۔ایضاً،ص ۴۸ ۳۔ایضاً،ص۴۸
۱۔سحر وساحری(قارئینِ ادب کی عدالت میں)، ص ۴۶ ۲۔ایضاً،ص ۴۸ ۳۔ایضاً،ص۴۸
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)