آپ «نعت میں ادبِ اطفال ۔ تنویر پھول» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 1: سطر 1:
[[ملف:Naat Kainaat Tanveer Phool.jpg|200px|link=تنویر پھول]]
[[تنویر پھول | تنویر پھول (نیویارک)]]
 


مضمون نگار: [[تنویر پھول]]
مضمون نگار: [[تنویر پھول]]


مطبوعہ : [[نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 27]] |  [[ دبستان نعت ۔ شمارہ نمبر 2 ]]
مطبوعہ : [[نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 27]]
 
{{ٹکر 1 }}


===نعت میں ادبِ اطفال===
===نعت میں ادبِ اطفال===
سطر 27: سطر 26:


جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم بنو نجار کے محلے میں پہنچے اور آپ  صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی اونٹنی جس کا نام قصویٰ تھا ، وہیں ٹھہر گئی تو آپ  صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے وہاں کے سب سے قریبی گھر کے مالک حضرت ابو ایوب خالد ؓ بن سلطان انصاری کو میزبانی کا شرف بخشنے کا ارادہ ظاہر کیا تو  خوشی کے اظہار میں بنو نجار کی ننھی منی بچیوں نے بھی دف بجاکر یہ نغمہ گایا :
جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم بنو نجار کے محلے میں پہنچے اور آپ  صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی اونٹنی جس کا نام قصویٰ تھا ، وہیں ٹھہر گئی تو آپ  صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے وہاں کے سب سے قریبی گھر کے مالک حضرت ابو ایوب خالد ؓ بن سلطان انصاری کو میزبانی کا شرف بخشنے کا ارادہ ظاہر کیا تو  خوشی کے اظہار میں بنو نجار کی ننھی منی بچیوں نے بھی دف بجاکر یہ نغمہ گایا :
{{ٹکر  2 }}
 
نحن  جَوارِِ مّن بنی النجّار
نحن  جَوارِِ مّن بنی النجّار


سطر 58: سطر 57:
درود و نعت کے نغمات کی آواز آتی تھی
درود و نعت کے نغمات کی آواز آتی تھی


{{ٹکر 3 }}
 
حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ان بچیوں سے نہایت شفیق لہجے میں پوچھا : ’’ کیا تمھیں ہم سے بہت محبت ہے اور تم ہمارے آنے پر بے حد خوش ہو؟‘‘ تو انھوں نے سر ہلا کر اقرارکیا ، اس پر آپ نے جواب میں ارشاد فرمایا : ’’ہمیں بھی تم سے بہت لگائو اور محبت ہے ۔‘‘  
حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ان بچیوں سے نہایت شفیق لہجے میں پوچھا : ’’ کیا تمھیں ہم سے بہت محبت ہے اور تم ہمارے آنے پر بے حد خوش ہو؟‘‘ تو انھوں نے سر ہلا کر اقرارکیا ، اس پر آپ نے جواب میں ارشاد فرمایا : ’’ہمیں بھی تم سے بہت لگائو اور محبت ہے ۔‘‘  


سطر 97: سطر 96:
۶؎ حضور  صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی چچی اور حضرت علی ؓ کی والدہ ماجدہ جن کا پورا نام فاطمہؓ بنت اسد تھا ۔
۶؎ حضور  صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی چچی اور حضرت علی ؓ کی والدہ ماجدہ جن کا پورا نام فاطمہؓ بنت اسد تھا ۔
۷؎ حضور  صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی والدہ محترمہ کی خادمہ ۔
۷؎ حضور  صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی والدہ محترمہ کی خادمہ ۔
{{ٹکر 1 }}
 
جب وہ  سفر پر جایا کرتے
جب وہ  سفر پر جایا کرتے


سطر 160: سطر 159:
( شاعر : انور مسعود ، ماخوذ از سہ ماہی ’’ ادبیات‘‘ اسلام آباد ۔ شمارہ نمبر ۹۴ ۔ ۹۵ ۔ جنوری تاجون ۲۰۱۲ء۔بچوںکا ادب نمبر)
( شاعر : انور مسعود ، ماخوذ از سہ ماہی ’’ ادبیات‘‘ اسلام آباد ۔ شمارہ نمبر ۹۴ ۔ ۹۵ ۔ جنوری تاجون ۲۰۱۲ء۔بچوںکا ادب نمبر)


{{ ٹکر 7 }}


بچوں کے لئے آسان زبان میں ایک اور نعت ملاحظہ کیجئے :
بچوں کے لئے آسان زبان میں ایک اور نعت ملاحظہ کیجئے :
سطر 214: سطر 212:
(شاعر: تنویرپھولؔ، ماخوذ از مجموعۂ کلام ’’گلشن ِسخن‘‘ ، مطبوعہ جنوری ۱۹۷۰ ء )
(شاعر: تنویرپھولؔ، ماخوذ از مجموعۂ کلام ’’گلشن ِسخن‘‘ ، مطبوعہ جنوری ۱۹۷۰ ء )


{{ ٹکر 14 }}


سہ ماہی ’’ادبیات‘‘ اسلام آباد کے مذکورہ ’’بچوں کا ادب نمبر‘‘ (جلد دوم : قومی ادب: حصہ نظم) میں شامل بچوں کے لیے دو خوب صورت نعتیں ملاحظہ کیجیے :   
سہ ماہی ’’ادبیات‘‘ اسلام آباد کے مذکورہ ’’بچوں کا ادب نمبر‘‘ (جلد دوم : قومی ادب: حصہ نظم) میں شامل بچوں کے لیے دو خوب صورت نعتیں ملاحظہ کیجیے :   
سطر 273: سطر 270:


( شاعر: یاور عظیم ، ماخوذاز سہ ماہی ’’ادبیات‘‘ اسلام آباد ۔ بچوں کا ادب نمبر )
( شاعر: یاور عظیم ، ماخوذاز سہ ماہی ’’ادبیات‘‘ اسلام آباد ۔ بچوں کا ادب نمبر )
{{ٹکر 4 }}
 


بچوں کے لئے ایک اور نعت ’’صلی اللہ علیہ و سلم‘‘کی ردیف میں :
بچوں کے لئے ایک اور نعت ’’صلی اللہ علیہ و سلم‘‘کی ردیف میں :
سطر 399: سطر 396:
( شاعر: تنویر پھولؔ ، ماخوذ از مجموعۂ نعت ’’قندیلِ حرا‘‘ مطبوعہ دسمبر ۲۰۰۳ ء )
( شاعر: تنویر پھولؔ ، ماخوذ از مجموعۂ نعت ’’قندیلِ حرا‘‘ مطبوعہ دسمبر ۲۰۰۳ ء )


{{ٹکر 5 }}
 
بچوں کے لیے ایک اور نعت:
بچوں کے لیے ایک اور نعت:


سطر 468: سطر 465:


در بدر ہو گیا زمانے میں
در بدر ہو گیا زمانے میں
{{ٹکر 6 }}
 
جس کااُس در سے واسطہ نہ ہُوا
جس کااُس در سے واسطہ نہ ہُوا


سطر 581: سطر 578:


یہ وضاحت ضروری ہے کہ شعرا کا نعتیہ کلام پیش کرنے میں کسی خاص ترتیب کو مد ِنظر نہیں رکھا گیا  ہے ۔ مختصر بحر میں بے ہوشؔ محبوب نگری کی ایک نعت جسے بچے آسانی سے یاد کر سکتے ہیں:
یہ وضاحت ضروری ہے کہ شعرا کا نعتیہ کلام پیش کرنے میں کسی خاص ترتیب کو مد ِنظر نہیں رکھا گیا  ہے ۔ مختصر بحر میں بے ہوشؔ محبوب نگری کی ایک نعت جسے بچے آسانی سے یاد کر سکتے ہیں:
{{ٹکر 7 }}
 
یادِ طیبہ آئی ہے  
یادِ طیبہ آئی ہے  


سطر 725: سطر 722:
( عبد الجبار اثرؔ )  
( عبد الجبار اثرؔ )  


{{ٹکر 10 }}
 
سہ ماہی ’’مفیض‘‘ کے تبصرہ ٔ نعت نمبر میں احسان اللہ طاہر لکھتے ہیں: ’’ قیوم نظر نے اُردو اور پنجابی میں بہت کچھ لکھا ، انھوں نے بڑوں اور بچوں کے لیے بھی ادب تخلیق کیا۔ اُن کی نظموں اور نعتوں کو آج بھی ہمارے اسکولوں میں پڑھایا جاتا ہے ۔ بچوں کے لیے ادب تخلیق کرنا کتنا مشکل کام ہے اس کو بچوں کی ذہنی سطح پر آکر لکھنے والا ہی محسو س کر سکتا ہے کیوں کہ تخلیق کار کو اپنی تخلیق میں بچوں کی عمر اور اس عمر کے تقاضوں کو بھی مدِ نظر رکھنا پڑتا ہے اور ان کی ذہنی قبولیت کے لفظوں کے ذخیرے کو بھی ۔ ان سب باتوں کو قیوم نظرنے ایک ماہرِ نفسیات کی طرح پہلے سمجھا ہے اور پھر شعوری طور پر بچوں کے لیے نعتیں تخلیق کی ہیں ۔ قیوم نظر کی نعتوں میں فکری طور پر بڑا تنوع ہے ، انھوں نے بچوں کو سمجھانے کے انداز میں بڑی سادہ بیانی سے کالی کملی والے آقاﷺ کی سیرت کو بیان کیا ہے  اور آپ کی سیرت و سنت کے اُن پہلوئوں کو  اپنی نعتوں میں منظوم کیا ہے جوکہ زندگی میں قدم قدم پر ہمارے کام آتے ہیں  اپنے مجموعے ’’نعتیں‘‘ میں قیوم نظر نے زبان بہت ہی سادہ اور لفظ بچوں کی سمجھ میں آنے والے لکھے ہیں بلکہ نعتیں ایسی لکھی ہیں کہ بچوں میں بھی نعت لکھنے اور ایسے سادہ شعر بنانے کا شعور اُجاگر ہو نے لگ جاتا ہے جیسے یہ اشعار دیکھیں :     
سہ ماہی ’’مفیض‘‘ کے تبصرہ ٔ نعت نمبر میں احسان اللہ طاہر لکھتے ہیں: ’’ قیوم نظر نے اُردو اور پنجابی میں بہت کچھ لکھا ، انھوں نے بڑوں اور بچوں کے لیے بھی ادب تخلیق کیا۔ اُن کی نظموں اور نعتوں کو آج بھی ہمارے اسکولوں میں پڑھایا جاتا ہے ۔ بچوں کے لیے ادب تخلیق کرنا کتنا مشکل کام ہے اس کو بچوں کی ذہنی سطح پر آکر لکھنے والا ہی محسو س کر سکتا ہے کیوں کہ تخلیق کار کو اپنی تخلیق میں بچوں کی عمر اور اس عمر کے تقاضوں کو بھی مدِ نظر رکھنا پڑتا ہے اور ان کی ذہنی قبولیت کے لفظوں کے ذخیرے کو بھی ۔ ان سب باتوں کو قیوم نظرنے ایک ماہرِ نفسیات کی طرح پہلے سمجھا ہے اور پھر شعوری طور پر بچوں کے لیے نعتیں تخلیق کی ہیں ۔ قیوم نظر کی نعتوں میں فکری طور پر بڑا تنوع ہے ، انھوں نے بچوں کو سمجھانے کے انداز میں بڑی سادہ بیانی سے کالی کملی والے آقاﷺ کی سیرت کو بیان کیا ہے  اور آپ کی سیرت و سنت کے اُن پہلوئوں کو  اپنی نعتوں میں منظوم کیا ہے جوکہ زندگی میں قدم قدم پر ہمارے کام آتے ہیں  اپنے مجموعے ’’نعتیں‘‘ میں قیوم نظر نے زبان بہت ہی سادہ اور لفظ بچوں کی سمجھ میں آنے والے لکھے ہیں بلکہ نعتیں ایسی لکھی ہیں کہ بچوں میں بھی نعت لکھنے اور ایسے سادہ شعر بنانے کا شعور اُجاگر ہو نے لگ جاتا ہے جیسے یہ اشعار دیکھیں :     


سطر 764: سطر 761:
یہی دن رات کی میری عبادت ہے
یہی دن رات کی میری عبادت ہے


{{ٹکر 1 }}
 
قیوم نظر کی نعتوں کی سچائی اور فن کی سربلندی یہ ہے کہ آج ان کی نعتیں اپنی اسی سچائی اور فنی عظمت و صداقت کی وجہ سے ہمارے بچوں کے نصاب میں شامل ہیں اور ہمارے بچے انھیں بڑے ذوق و شوق سے پڑھتے ہی نہیں ہیں بلکہ یاد بھی کرتے ہیں ۔ قیوم نظر کا کوئی بھی شعر مشکل یا مبہم نہیں ہے بلکہ ہر شعر سادگی ، فصاحت و بلاغت اور دلکش الفاظ کو لیے ہوئے ہمارے دلوں میں اتر رہا ہے۔
قیوم نظر کی نعتوں کی سچائی اور فن کی سربلندی یہ ہے کہ آج ان کی نعتیں اپنی اسی سچائی اور فنی عظمت و صداقت کی وجہ سے ہمارے بچوں کے نصاب میں شامل ہیں اور ہمارے بچے انھیں بڑے ذوق و شوق سے پڑھتے ہی نہیں ہیں بلکہ یاد بھی کرتے ہیں ۔ قیوم نظر کا کوئی بھی شعر مشکل یا مبہم نہیں ہے بلکہ ہر شعر سادگی ، فصاحت و بلاغت اور دلکش الفاظ کو لیے ہوئے ہمارے دلوں میں اتر رہا ہے۔


سطر 843: سطر 840:
آنکھوں میں کوئی اشک  نہ لب پر کوئی نالہ
آنکھوں میں کوئی اشک  نہ لب پر کوئی نالہ


{{ٹکر 11 }}
 
راقم الحروف کی ادبی سرگرمیوں کا آغاز مارچ ۱۹۵۷ ء سے ہُوا اور پہلی شعری تخلیق اپریل ۱۹۵۷ ء میں شائع ہوئی ۔ پہلی نعت کی سعادت ۱۹۶۳ ء کے وسط میں حاصل ہوئی جو بچوں کے ماہنامہ  ’’غنچہ‘‘ کراچی شمارہ جولائی ۱۹۶۳ ء کی زینت بنی ، ملاحظہ کیجیے:  
راقم الحروف کی ادبی سرگرمیوں کا آغاز مارچ ۱۹۵۷ ء سے ہُوا اور پہلی شعری تخلیق اپریل ۱۹۵۷ ء میں شائع ہوئی ۔ پہلی نعت کی سعادت ۱۹۶۳ ء کے وسط میں حاصل ہوئی جو بچوں کے ماہنامہ  ’’غنچہ‘‘ کراچی شمارہ جولائی ۱۹۶۳ ء کی زینت بنی ، ملاحظہ کیجیے:  


سطر 921: سطر 918:
دُور خدارا سارا غم ہو     
دُور خدارا سارا غم ہو     


{{ٹکر 12 }}
 
ماہنامہ ’’کھلونا‘‘ شمارہ مئی ۱۹۶۵ء میں شائع شدہ راقم الحروف کی ایک اور نعت:
ماہنامہ ’’کھلونا‘‘ شمارہ مئی ۱۹۶۵ء میں شائع شدہ راقم الحروف کی ایک اور نعت:


سطر 1,002: سطر 999:


٭٭٭
٭٭٭
{{ٹکر 1 }}
{{باکس 1 }}
{{باکس مضامین }}
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)