آپ «نعت خوانی ایک منافع بخش کاروبار ۔ جمشید چشتی» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 4: سطر 4:


=== نعت خوانی ۔ ایک منافع بخش کاروبار ===
=== نعت خوانی ۔ ایک منافع بخش کاروبار ===


ایک دور تھا جب نعت خوانی کو صرف حصول برکت اور اظہار محبت کا ذریعہ سمجھا جاتا تھا۔ میں نے چونکہ اپنے والد کو نعت خوانی کرتے ہوئے دیکھا بھی اور سنا بھی۔ وہ جب نعت پڑھتے تھے تو سراپا عقیدت و محبت بن جاتے تھے اور ان کی پر سوز آواز دلوں کو روشن اور پلکوں کو نم کر دیتی تھی۔ کیونکہ انہوں نے تمام عمر عشق رسول میں ڈوب کر نعت لکھی بھی اور نعت پڑھی بھی۔ اسی لئے خواص و عوام انہیں نعت خواںوں کا امام اور نعت گو شعراءکا پیش امام کہتے ہیں۔ ان کے وصال کے بعد یہ اعزاز میرے حصے میں آیا اور میں نے بھی والد گرامی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بغیر کسی لالچ اور غرض کے نعت خوانی کی اور کر رہا ہوں۔ پھر میرے دیکھتے ہی دیکھتے اس مقدص و مکرم میدان میں ایسے ایسے شعبدہ باز آتے گئے کہ نہ تو نعت خوانی کا کوئی معیار رہا اور نہ ہی کلام کا۔ ان لوگوں نے اس اعزازی اور عشقیہ اظہار کو کچھ یوں کمرشلائز کیا کہ اسے باقاعدہ کاروبار بنا دیا گیا۔ اب جن نعت خواںوں کا نام سب سے اوپر لکھا ہوا دکھائی دیتا ہے وہ اتنے ہی بڑے کاروباری اور نعت خوانی کے آداب سے بے بہرہ ہیں۔ ان تماشہ گروں نے نعت کو فلمی دھنوں پر گانے سے لے کر مختلف سازوں کا سہارا لیا اور اس پر متزاد یہ کہ زنانہ لباس کو زیب تن کرنے کا رواج ڈال دیا۔ اب جو نعت خواں سادہ شلوار قمیض اور جناح کیپ پہن کر نعت پڑھتا ہے اسے نہ تو عوام کی توجہ حاصل ہوتی ہے اور نہ محفل کرنے والوں کی۔ ان کاروباری نعت خواںوں میں اکثریت کا تعلق کراچی سے ہے۔ کراچی ہمارا بہت اہم اور بہت بڑا شہر ہے۔ اور وہاں کے لوگوں کی ذہنیت بھی کاروباری ہے۔لہٰذا نعت خوانی کو بھی بزنس کی طرح منافع بخش کام بنانے کا ”کارنامہ“ انہوں نے انجام دیا ہے۔ یہ محفل پر جانے سے پہلے باقاعدہ منتظمین سے معاوضہ طے کرتے ہیں۔ پچاس فیصد معاوضہ ایڈوانس لیا جاتا ہے اور باقی رقم محفل میں پہنچ کر نعت پڑھنے سے قبل وصول کر لی جاتی ہے۔ بلکہ عوام نے اب ان نعت خواںوں کے ٹھاٹھ باٹھ دیکھ کر اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کو اس منافع بخش کام میں ڈال دیا ہے۔ یہ معصوم بچے بچپن ہی سے پیسوں کے لالچ اور طمع میں گرفتار ہو جاتے ہیں اور پڑھنا لکھنا چھوڑ دیتے ہیں۔ جبکہ یہ ارشاد گرامی اسی ہستی کا ہے جن کی نعتیں یہ لوگ پڑھ رہے ہیں کہ ”علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و زن پر فرض ہے“ اور یہ نعت خواں علم و ادب سے اتنے ہی دور اور نابلد ہیں جتنا بھینس بینس سے دور ہوتی ہے۔ لاہور کے نعت خواں نسبتاً بہتر ہیں۔ کیونکہ نہ تو یہ زرق برق لباس پہنتے ہیں اور نہ ان کی طرح سٹیج پر ڈرامہ بازیاں کرتے ہیں اور نہ ان کی طرح اس مقدس کام کو بزنس سمجھتے ہیں۔ نعت خوانی کے آداب میں درج ذیل باتوں کا خیال رکھنا از بس ضروری ہے۔
ایک دور تھا جب نعت خوانی کو صرف حصول برکت اور اظہار محبت کا ذریعہ سمجھا جاتا تھا۔ میں نے چونکہ اپنے والد کو نعت خوانی کرتے ہوئے دیکھا بھی اور سنا بھی۔ وہ جب نعت پڑھتے تھے تو سراپا عقیدت و محبت بن جاتے تھے اور ان کی پر سوز آواز دلوں کو روشن اور پلکوں کو نم کر دیتی تھی۔ کیونکہ انہوں نے تمام عمر عشق رسول میں ڈوب کر نعت لکھی بھی اور نعت پڑھی بھی۔ اسی لئے خواص و عوام انہیں نعت خواںوں کا امام اور نعت گو شعراءکا پیش امام کہتے ہیں۔ ان کے وصال کے بعد یہ اعزاز میرے حصے میں آیا اور میں نے بھی والد گرامی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بغیر کسی لالچ اور غرض کے نعت خوانی کی اور کر رہا ہوں۔ پھر میرے دیکھتے ہی دیکھتے اس مقدص و مکرم میدان میں ایسے ایسے شعبدہ باز آتے گئے کہ نہ تو نعت خوانی کا کوئی معیار رہا اور نہ ہی کلام کا۔ ان لوگوں نے اس اعزازی اور عشقیہ اظہار کو کچھ یوں کمرشلائز کیا کہ اسے باقاعدہ کاروبار بنا دیا گیا۔ اب جن نعت خواںوں کا نام سب سے اوپر لکھا ہوا دکھائی دیتا ہے وہ اتنے ہی بڑے کاروباری اور نعت خوانی کے آداب سے بے بہرہ ہیں۔ ان تماشہ گروں نے نعت کو فلمی دھنوں پر گانے سے لے کر مختلف سازوں کا سہارا لیا اور اس پر متزاد یہ کہ زنانہ لباس کو زیب تن کرنے کا رواج ڈال دیا۔ اب جو نعت خواں سادہ شلوار قمیض اور جناح کیپ پہن کر نعت پڑھتا ہے اسے نہ تو عوام کی توجہ حاصل ہوتی ہے اور نہ محفل کرنے والوں کی۔ ان کاروباری نعت خواںوں میں اکثریت کا تعلق کراچی سے ہے۔ کراچی ہمارا بہت اہم اور بہت بڑا شہر ہے۔ اور وہاں کے لوگوں کی ذہنیت بھی کاروباری ہے۔لہٰذا نعت خوانی کو بھی بزنس کی طرح منافع بخش کام بنانے کا ”کارنامہ“ انہوں نے انجام دیا ہے۔ یہ محفل پر جانے سے پہلے باقاعدہ منتظمین سے معاوضہ طے کرتے ہیں۔ پچاس فیصد معاوضہ ایڈوانس لیا جاتا ہے اور باقی رقم محفل میں پہنچ کر نعت پڑھنے سے قبل وصول کر لی جاتی ہے۔ بلکہ عوام نے اب ان نعت خواںوں کے ٹھاٹھ باٹھ دیکھ کر اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کو اس منافع بخش کام میں ڈال دیا ہے۔ یہ معصوم بچے بچپن ہی سے پیسوں کے لالچ اور طمع میں گرفتار ہو جاتے ہیں اور پڑھنا لکھنا چھوڑ دیتے ہیں۔ جبکہ یہ ارشاد گرامی اسی ہستی کا ہے جن کی نعتیں یہ لوگ پڑھ رہے ہیں کہ ”علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و زن پر فرض ہے“ اور یہ نعت خواں علم و ادب سے اتنے ہی دور اور نابلد ہیں جتنا بھینس بینس سے دور ہوتی ہے۔ لاہور کے نعت خواں نسبتاً بہتر ہیں۔ کیونکہ نہ تو یہ زرق برق لباس پہنتے ہیں اور نہ ان کی طرح سٹیج پر ڈرامہ بازیاں کرتے ہیں اور نہ ان کی طرح اس مقدس کام کو بزنس سمجھتے ہیں۔ نعت خوانی کے آداب میں درج ذیل باتوں کا خیال رکھنا از بس ضروری ہے۔
سطر 11: سطر 10:
میں تمام نعت خوانوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس مقدس اور عشق رسول سے لبریز فن کو کمرشل ازم اور کاروباری حربوں کی آمد تشوں سے آلودہ نہ کریں۔ نعت کا تقدس اگر نعت خواں ہی قائم نہ رکھیں گے تو کون رکھے گا؟ اس کام کیلئے کسی تنظیم، کسی ادارے یا کسی خاص شخصیت کی محتاجی نہیں ہونا چاہئے بلکہ نعت خوانوں کو اپنا فریضہ سمجھ کر اسے ادا کرنا چاہئے تاکہ آنےوالی نسل نعت خوانوں کو عزت کی نگاہ سے دیکھے۔ کیونکہ سچی بات یہ ہے کہ اس وقت نعت خواں ہونا کوئی۔۔۔ میں کچھ کہنا بھی گستاخی سمجھتا ہوں۔ لہٰذا کوئی بے ادبی نہیں کر سکتا ....ع
میں تمام نعت خوانوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس مقدس اور عشق رسول سے لبریز فن کو کمرشل ازم اور کاروباری حربوں کی آمد تشوں سے آلودہ نہ کریں۔ نعت کا تقدس اگر نعت خواں ہی قائم نہ رکھیں گے تو کون رکھے گا؟ اس کام کیلئے کسی تنظیم، کسی ادارے یا کسی خاص شخصیت کی محتاجی نہیں ہونا چاہئے بلکہ نعت خوانوں کو اپنا فریضہ سمجھ کر اسے ادا کرنا چاہئے تاکہ آنےوالی نسل نعت خوانوں کو عزت کی نگاہ سے دیکھے۔ کیونکہ سچی بات یہ ہے کہ اس وقت نعت خواں ہونا کوئی۔۔۔ میں کچھ کہنا بھی گستاخی سمجھتا ہوں۔ لہٰذا کوئی بے ادبی نہیں کر سکتا ....ع
صدائے عام ہے باران نکتہ داں کے لئے
صدائے عام ہے باران نکتہ داں کے لئے
=== مزید دیکھیے ===
{{ٹکر 1 }}
{{باکس نعت خوانی }}
{{باکس 1 }}
{{ٹکر 2 }}
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)